پاکستا ن کی عدالتیں بنیادی حقوق کی مخافظ اوراس کیلئے موثر کردار ادا کررہی ہیں،

عوامی مفاد میں مختلف معاملات کا ازخود نوٹس لے کر موثر احکامات جاری کئے ہیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکا روس کے شہرپیٹرز برگ میں انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب

بدھ 16 مئی 2018 23:32

پاکستا ن کی عدالتیں بنیادی حقوق کی مخافظ اوراس کیلئے موثر کردار ادا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2018ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ پاکستا ن کی عدالتیں بنیادی حقوق کی مخافظ اوراس کیلئے موثر کردار ادا کررہی ہیں،عوامی مفاد میں مختلف معاملات کا ازخود نوٹس لے کر موثر احکامات جاری کئے ہیں عدالتوں میں ایسے جج ہونے چاہیں جو ذہین، اہل اوربیدارمغز ہونے کے ساتھ بطورجج اپنے حلف کے مطابق آزادانہ طورپرمقدمات کے فیصلے کرسکیں اور بنیادی حقوق کانفاذ یقینی بنائیں۔

وہ بدھ کو روس کے شہرپیٹرز برگ میںروسی فیڈریشن کے آئین کی 25ویں سالگرہ کے موقع پر انٹرنیشنل کانفرنس اور8 ویں سینٹ پیٹرز برگ انٹرنیشنل لیگل فورم سے خطاب کررہے تھے۔ چیف جسٹس نے بنیادی حقوق کے حوالے سے کہاکہ کائنات میں کرہ ارض کو اس لئے خصوصی حیثیت حاصل ہے کہ کرہ ارض پرزندگی موجود ہے جس میں مالک کائنات نی انسانیت کیلئے بنیادی حقوق عطا کردئیے ہیں اورانہی بنیادی حقوق کی بدولت زندگی آگے بڑھ رہی ہے ، اس میں بہتری آرہی ہے، تعلیم کافروغ ،بہتر لیڈرشپ ،مضبوط نظام انصاف اورقانون کی حکمرانی ایک اچھی زندگی کی وجوہات اورتقاضے ہیں جن کے ذریعے قومیں اورریاستیں ترقی کرتی ہیں ،عدلیہ ہی ریاست کی وہ اہم ستون ہے جس کوان بنیادی حقوق کی ذمہ داری دی گئی ہے ورنہ یہ ہی حقوق مبہم اورجھوٹ ہوتے، فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ تمام عدالتوںکوچاہے وہ خواہ سول عدالت ہو،ہائیکورٹ یاسپریم کورٹ ہو ، اسے انصاف فراہم کرنے کیلئے ایک ٹرائل کرناچاہیے، عدالتوں میں ایسے جج ہونے چاہیں جو ذہین، اہل اوربیدارمغز ہوں جوبطورجج اپنے حلف کے مطابق آزادانہ طورپر فیصلے کرسکیں اور بنیادی حقوق کانفاذ یقینی بنائیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے پاکستان میں بنیادی حقوق کے حوالے سے کہاکہ پاکستان میں دوطرح کے قوانین ہیں جو بنیادی حقوق کے نفاذ کویقینی بناتے ہیں، پاکستان میں آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت چاروں صوبوں میں ہائیکورٹ کوبنیادی حقو ق نافذ کرنے کے اختیارات حاصل ہیں اوران حاص اختیارات کے تحت ہائیکورٹس کوحتٰی کے کسی آئینی ترمیم کے ذریعے بھی بنیادی حقوق کے نفاذ سے نہیں روکا جاسکتا ۔

جبکہ بنیادی حقوق کے حوالے سے دوسرا قانون آئین پاکستان ہے جس کے مطابق اگرکہیں بنیادی حقوق کا معاملہ سامنے آجائے اوراس کابراہ راست تعلق بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے ہو یاکوئی عوامی اہمیت کامعاملہ ہو جس کیلئے عوامی مفاد میں کسی بھی فرد کی جانب سے درخواست آجائے یا کوئی بھی نمائندہ چاہے اس کاتعلق بنتا ہو یانہیں ، اس معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتا ہے جس کوازخود اختیار کہا جاتاہے، فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ پاکستان میں ایسے بہت سارے معاملات سامنے آئے ہیں، جس پرسپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ان پرعوامی مفاد میں ،خصوصًا ان پسماندہ طبقات کے افراد کیلئے موثر احکامات جاری کئے ہیں جوعدالت تک رسائی نہیں رکھتے تھے فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ اوردیگراعلٰی عدالتیں پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق کے محافظ ہیں جن کی یہ ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کانفاذ یقینی بنایا جائے۔