سندھ اسمبلی میں بجٹ پر تیسرے روز بھی عام بحث جاری رہی

شہریار خان مہر نے افسران اور وزراء کی عدم موجودگی کی نشاندہی کی اور احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان نے ساتھ دیا یہ سبزی مارکیٹ نہیں ہے سبزی فروخت کرنے والی آوازیں نہ نکالیں،اسپیکرسندھ اسمبلی میںسمجھتی تھی کہ اسمبلی میں آکر عوام کی خدمت کرونگی ،یہ اسمبلی میں آخری تقریر ہے ،میں اب دوبارہ اسمبلی میں نہیں آؤنگی، ارم عظیم فاروقی کراچی کے وسائل پر سب کی نظر ہے ،کراچی کے مسائل کو کوئی حل نہیں کرتا ،اب الیکشن ہے تو کراچی سب کو یاد آرہاہے، بلقیس مختاراور دیگرکا اظہار خیال

بدھ 16 مئی 2018 23:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) سندھ اسمبلی میں بجٹ پر تیسرے روز بھی عام بحث جاری رہی جس کے دوران فنکشنل مسلم لیگ کے رکن اسمبلی شہریار خان مہر نے افسران اور وزراء کی عدم موجودگی کی نشاندہی کی اور احتجاج کیا اپوزیشن ارکا ن بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کر ان کے ساتھ کھڑے ہو کر احتجاج میں شامل ہوگئے۔ اپوزیشن ارکان نے وزراء اور افسران کی عدم موجودگی کے خلاف نعرے بھی لگائے اور ایک موقع پر علامتی واک آئوٹ بھی کیا، شہریار خان مہر نے کہا کہ ہم بجٹ پر بحث تو کررہے ہیں مگر کس کو سنائیں کوئی ہو تو بجٹ پر تقریر کریں اسپیکر آغا سراج خان درانی نے کہا کہ یہ سبزی مارکیٹ نہیں ہے سبزی فروخت کرنے والی آوازیں نہ نکالیں جس پر ارکین اسمبلی ایک ساتھ کھڑے ہو گئے اسپیکر کے ریمارکس کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔

(جاری ہے)

بجٹ پر بحث میں حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف کے ارکان نے حصہ لیا۔شہر یار مہر نے کہا کہ پیپلز پارٹی والوں کا دعویٰ ہے کہ نے کراچی میں امن ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے،حالانکہ یہ حقیقت بھی سب کے علم ہے کہ2008ئسے لیکر2013تک آپ دہشت گردوں کے ساتھ ہی تھے ،لیاری کا آپ نے کیا حال کیا، کس کے پانی کے ہائڈرنٹس تھے ،آپ کا آئی جی کورٹ سے فرار ہوگیااٴْس آجی کے دور میں نوکریاں سات سات لاکھ روپے میں فروخت ہوئیںاس ایوان میں آپ نے رینجرز کے خلاف قراردادیں پیش کیں،وفاقی حکومت اور پاک فوج اور رینجرز نے حالات کو ٹھیک کیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ اب جاگ گئے ہیں کرپٹ لوگوں کے گریبانوں میں ہاتھ ہونگے ،سندھ میں کہیں بھٹو زندہ نہیں ہے ،بھٹوز کے نام پر صرف کرپشن اور لوٹ مار کی گئی۔ ایم کیو ایم کی منحرف رکن ارم عظیم فاروق نے کہا کہ میںسمجھتی تھی کہ اسمبلی میں آکر عوام کی خدمت کرونگی ،یہ اسمبلی میں آخری تقریر ہے ،میں اب دوبارہ اسمبلی میں نہیں آؤنگی مافیا کے حصے ہمارے درمیان بیٹھے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو پیرس نہیں بناو کراچی کو کراچی رہنے دو ،حکومت دس سال میں دس بسیں چلاسکی ہے ،صاف ستھرا سندھ پروگرام بعد میں چلائیں،پہلے ایوان کو صاف ستھرا کریںایوان میں صاف ستھرے لوگ نہیں ہونگے تو کچھ نہیں ہوگا۔گھوٹکی کے اسپتال میں سوئپر انجکشن لگاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن سید اویس قادر شاہ نے ایوان میں دھواں دھار تقریرکرتے ہوئے معزول وزیر اعظم نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان پر سخت تنقید کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اداروں کا تصادم چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ وہ اس قومی پرچم کے خلاف بول رہے ہیں جسے ہم بڑے احترام سے اپنے سامنے رکھتے ہیں،نوازشریف ڈسپلنڈ اداروں کیخلاف بات کررہے ہیںاور ان کا بیانیہ ان لوگوں کے خلاف ہے جنکی وجہ سے ہم محفوظ بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا شر انگیزبیان سندھ کا کوئی آدمی دیتا تو اسے تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ، اویس قادر شاہ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم جس ملک کا پاسپورٹ استعمال کرتے ہیں اسی کیخلاف بات کررہے ہیں۔

کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیاء ہوتی ہے، اویس قادر شاہ کی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ سورٹھ تھیبو صاحبہ آپ اپنی توانائی تقریر کے لیے بچاکر رکھیں۔ ایم کیو یم کی منحرف خاتون رکن بلقیس مختارنے کہا کہ کراچی کے وسائل پر سب کی نظر ہے ،کراچی کے مسائل کو کوئی حل نہیں کرتا ،اب الیکشن ہے تو کراچی سب کو یاد آرہاہے ۔

کراچی نے سب کو اپنے اندر سمولیا ہے،لیکن افسوس کے اس شہر کے باسیوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی حیدرآباد میرپورخاص کو کوئی لاوارث نہ سمجھے۔ایم کیو ایم کے محمد دلاورحکمراں جماعت کاکراچی میں ووٹ بینک نہیں تو اس نے کم مردم شماری پر بات نہیں کی ،کراچی میں روزانہ ہزاروں لوگ باہر سے آرہے ہیں،سندھ کا دارالحکومت کراچی ہے جسے اضافی فنڈز ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت طارق روڈ 54 کروڑ روپے میں بناکر ترقی کا دعوی کررہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر مہیش ملانی نے کہا کہ تھرپارکر میں آر او پلانٹس آپریشنل ہیں اور پیپلز پارٹی کی حکومت کچھ این جی اوز کے ذریعے مختلف منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ ایم کیو ایم کے منحرف رکن شیخ عبداللہ نے کہا کہ سندھ حکومت بھی این جی اوز کے حوالے کردی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں اسپتال اور کالج کی عمارت مکمل ہے لیکن انہوں نے شروع نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال کر ووٹ پکے کیے جارہے ہیں،پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم جلسے کررہی ہیں عوامی مسائل سے کچھ غرض نہیں،پی ایس پی ایشوز کی سیاست کررہی ہے۔2018ء میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ لینے جائینگے۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سائرہ شہلیانی نے اپنی تقریر میں کہا کہ سندھ حکومت عوام کی دن و رات خدمت کررہی ہے اس کی کوششوں کے باعث کراچی میں امن ہوا ہے ،ایس آئی یو ٹی غریبوںکے لیے بہت سہولیات فراہم کررہا ہے ،سندھ کے ایکس سو اسکولوں کی تزئین و آرائش کا کام سندھ حکومت نے مکمل کرایا ہے۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اور صوبائی مشیر شمیم ممتازنے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے کوٹہ سسٹم کے ذریعے کمزور کو سہارا دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جو بے حیائی ہے اس کے پیچھے پی ٹی آئی ہے، شمیم ممتازنے کہا کہ کے پی کے میں پولیس اصلاحات نہیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے درست کہا کہ ترقی سندھ میں دیکھنے آئیںلوگ اپنے حلقوں سے باہر نکلیں اور سندھ میں ترقی دیکھیں،شمیم ممتاز کی تقریر کے بعد ایوان کی کارروائی جمعرات کی صبح دس بجے ملتوی تک ملتوی کردی گئی۔