میٹرو اورنج لائن ٹرین منصوبے پر156 ارب لاگت آئی ،سنگ بنیاد 3 سال قبل چینی صدر اور سابق وزیراعظم نے رکھا

ٹرین ہر آدھے گھنٹے بعد چلے گی، 27.1 کلومیٹر فاصلہ 40منٹ میں طے ہوگا، ٹرین کے تقریبا 27 ڈبے ہوں گے، 24 گھنٹے میں سوا دو لاکھ لوگ اس ٹرین میں سفر کریں گے

بدھ 16 مئی 2018 21:27

میٹرو اورنج لائن ٹرین منصوبے پر156 ارب لاگت آئی ،سنگ بنیاد 3 سال قبل چینی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مئی2018ء) لاہور میں میٹرو اورنج لائن ٹرین منصوبے پر156 ارب لاگت آئی ، اس کا سنگ بنیاد تین سال قبل چین کے صدر شی چن پنگ اور سابق وزیراعظم نے رکھا تھا۔ اورنج ٹرین کے مجموعی طور پر24 اسٹیشن ایلیویٹیڈ (زمین سے اوپر) اور دو زیر زمین ہیں، ٹرین علی ٹان ٹھوکر نیاز بیگ سے شروع ہو کر کینال ویو، وحدت روڈ ، بند روڈ ، سمن آباد، چوبرجی تک زمین کے اوپر جبکہ جی پی او چوک سے زیر زمین لکشمی چوک، ریلوے اسٹیشن، انجینئرنگ یونیورسٹی ، شالا مار باغ ، محمود بوٹی، اسلام پارک پہنچے گی، ٹرین کا آخری اسٹیشن ڈیرہ گجراں ہو گا۔

ٹرین ہر آدھے گھنٹے بعد چلے گی، 27.1 کلومیٹر فاصلہ 40منٹ میں طے ہوگا۔ ٹرین کے تقریبا 27 ڈبے ہوں گے، 24 گھنٹے میں سوا دو لاکھ لوگ اس ٹرین میں سفر کریں گے۔

(جاری ہے)

اورنج لائن لاہور میٹرو کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا ریپڈ ٹرانزٹ ٹرین نظام ہے۔ اورنج لائن لاہور میٹرو کی پہلی لائن ہو گی۔ اس کے مالی اخراجات اور تعمیر پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت چینی حکومت نے ادا کیے ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ روکنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کو اس منصوبے کو جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے اس کے لیے شرائط کی ایک فہرست بھی تھما ئی تھی ۔ نہ صرف یہ بلکہ اورنج لائن کے باعث ممکنہ طور پر متاثر ہونے والی تاریخی عمارتوں کی حفاظت کے لیے پیشگی دس کروڑ روپے مختص کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ایک وسیع البنیاد کمیٹی بھی قائم کی جائے جو اس سارے عمل کی نگرانی کرے اور اس سے متعلق حسبِ ضرورت سفارشات دے۔سپریم کورٹ نے اپنی شرائط میں کہا تھاکہ پنجاب حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ تاریخی عمارات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔.اس منصوبے کی نگرانی کے دوران ارتعاش کا خیال بھی رکھا جائے اور اس مقصد کے لیے دراڑوں کو ماپنے والے آلات کا استعمال کیا جائے۔

اس عمل کو دورانِ تعمیر اور منصوبے کے باقاعدہ آغاز سے کم از کم 10 ہفتوں تک کیا جائے یا کم از کم اس وقت تک جب تک محکم آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کہیں۔ اور اگر دورانِ تعمیر کسی بھی وقت اگر ایسا لگے کہ ارتعاش کے باعث کوئی نقصان ہو رہا ہے تو تعمیراتی کام فوری طور پر معطل کرنا ہوگا اور ضروری اقدامات کر کے کام کو قابلِ قبول سطح تک لانا ہوگا۔

تکینکی ماہرین ارتعاش جانچنے کے لیے درکار تمام آلات کے ساتھ تعمیراتی کام کے دوران ان مقامات پر موجود رہیں گے جہاں تاریخی عمارات اور خصوصی مقامات ہیں۔ اگر ارتعاش کی سطح قابلِ قبول حد سے بڑھنے لگے تو کام فوری طور پر ترک کرنا ہوگا اور ماہرین کے مطمئن ہونے تک ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ ماہرین کی اجازت کے بغیر کام دوبارہ شروع نہیں کیا جا سکے گا۔