Live Updates

قومی اسمبلی بجٹ اجلاس،

مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے 34 مطالبات زر کی تحریکیں کثرت رائے سے منظور پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے پورے سال کا بجٹ پیش کرنے پر احتجاجاً مطالبات زر کی منظوری کا بائیکاٹ، اپنی تمام کٹوتی کی تحاریک واپس لے لیں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے کابینہ ڈویژن ، شعبہ ہوا بازی،کیڈ، بجلی ،ایف بی آر ، امور خارجہ سمیت دیگر کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد

بدھ 16 مئی 2018 21:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مئی2018ء) قومی اسمبلی میں مسلسل دوسرے روز بھی مالی سال 2018-19کے مطالبات زر کی منظوری کا سلسلہ جاری رہا جبکہ مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے 34 مطالبات زر کی تحریکیں کثرت رائے سے منظور کر لیں گئیں۔ پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے پورے سال کا بجٹ پیش کرنے پر احتجاجاً مطالبات زر کی منظوری کا بائیکاٹ کیا اور اپنی تمام کٹوتی کی تحاریک واپس لے لیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے کابینہ ڈویژن ، شعبہ ہوا بازی،کیڈ، بجلی ،ایف بی آر ، امور خارجہ سمیت دیگر کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر د ی گئیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہو ا۔جس میں دوسرے روز بھی مطالبات زر کی منظوری کا سلسلہ جاری رہا۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے مطالبات زر کی منظوری کا بائیکاٹ کیا اور اپنی تمام کٹوتی کی تحاریک واپس لے لیں ۔جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے کابینہ ڈویژن ، شعبہ ہوا بازی،کیڈ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزیراعظم معائنہ کمیشن ، فیڈرل پبلک سروس کمیشن ، شعبہ بجلی ، شعبہ پیٹرولیم ، شعبہ خزانہ، اعلی تعلیمی کمیشن ، شعبہ اقتصادی امور ،فیڈرل بورڈ آف ریوینیو ، اور امور خارجہ کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے 34 مطالبات زر کی تحریکیں کثرت رائے سے منظور کر لیں گئیں ، اجلا س کے آغاز میں سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے بجٹ پر کٹوتی کی اپنی تحریکیںاس احتجاج کے طور پر واپس لی ہیں کہ حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش نہیں کرنا چاہیے، پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالستار بچانی نے کہا کہ سال کا بجٹ غیر قانونی ہے اس لئے ہم اپی کٹوتی کی تحریکیں واپس لی ہیں، جبکہ شیری مزاری نے بھی یہی موقف دہرایا کہ پورے سال کا بجٹ پیش کرنا اس حکومت کا منیڈیٹ نہیں ہے اس لئے ہم نے اپنی کٹوتی کی تحریکیں واپس لے لی ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما شیخ صلاح الدین نے کہا کہ بجٹ سال کا ہی بنتا ہے کبھی بھی بجٹ 3یا 4مہنیے کا نہیں ہوتا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے بھی اپنی کٹوتی کی تحریکیں واپس لے لیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما شیخ صلاح الدین نے کہا 18ویں ترمیم کے بعد سارے معاملات صوبوں کو چلے گئے ، حکومت نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے وعدے کیئے تھے وہ پورے نہیں کرسکے۔

کراچی میں سب سے زیادہ ٹیکس دیا جارہا ہے وہاں بجلی کے یونٹ بھی سب سے زیادہ ہیں ، نیپرا والے 60بلین اوور بلینگ پر اضافی لے چکے ہیں اس کا حساب نیپرا سے لینا چاہیے۔حکومت ہر ضلع میں یونیورسٹی بنانے پر راضی ہی نہیں ، تمام اضلاع میں یونیورسٹیاں قائم کی جائیں ۔ایف بی آر ان لوگوں کے پاس جاتا ہے جو پہلے سے ٹیکس دیتے ہیں، کراچی معاشی انجن ہے لیکن آپ وہاں کچھ ریلیف دینے کو تیار نہیں۔

وزیرپارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ 2013کے بعد ہماری حکومت آئی تو سی پیک کے منصوبے شروع کیئے گئے جن میں 15ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے بھی شامل تھے، 10ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آچکی ہے 2025میں 50ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں چلانے کا ہدف ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود بھی کراچی گئے ان کے دورہ کراچی کے بعد کراچی میں لوڈ شیڈ نگ کے معاملات کافی بہتر ہوئے۔

پچھلے ادوار میں سی این جی اسٹیشن صرف 2سے 3گھنٹے چلتے تھے آج 24گھنٹے چلتے ہیں اب کوئی فیکٹری بند نہیں۔ نواز شریف کے وژن کے مطابق دن رات کام کیا گیا ہے۔ پبلک سروس کمیشن کا امتحان بروقت نہ ہونے کی کوئی شکایات نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ معائنہ کمیشن وزیراعظم کا اپنا ادار ہ جس کے متعلق وزیراعظم شکایت کریں گے وہاں معائنہ کمیشن جاتا ۔ اگر سنجیدہ مسئلہ ہو تو وزیراعظم اس پر ایکشن لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے دو بڑے ہسپتالوں پمز اور پولی کلینک کی توسیع کی جارہی ہے۔ میٹرو کی وجہ سے وہاں رش بڑھ گیا ہے۔ اوور بلنگ سے متعلق وزارت کو تحقیقات کرنے کی ہدایات دی جاچکی ہیں اگر اوور بلنگ کی گئی ہے تو کوشش کریں گے یہ پیسے ریفنڈ ہوجائیں۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبے کی ٹربائن ایک ایک کرکے لگائی جائیں گی، لواری ٹنل کا ذوالفقار علی بھٹو نے افتتاح کیا اور نواز شریف کی حکومت نے مکمل کیا ۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان تیزی سے برآمدات میں اضافے والے ممالک میں آٹھویں نمبر پر ہے مارچ میں 24فیصد اور اپریل میں 18فیصد ہماری برآمدات بڑھی ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما عبدالوسیم نے کہا کہ جب حکومتیں گئیں وہ توانائی کے بحران کی وجہ سے گئیں ۔ ابھی بھی توانائی کا بحران موجود ہے۔ حکومتوں نے ڈیم بنانے پر توجہ نہیں دی۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے میشت خراب ہورہی ہے کراچی میں آج بھی 16اور 18گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔

سندھ کی حکومت نے بھی کراچی پر توجہ نہیں دی، کراچی جیسے شہر میں بھی گیس کی لوڈ شیڈنگ ہے ۔ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ حکومت نے وزارت خارجہ کو کبھی اہمیت نہیں دی ، چار سال تک تو کسی وزیر کو یہ وزارت نہیں دی گئی اور یہ عہدہ وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھا ، انہوں نے کہا کہ ہمارے ایران ، خلیجی اور یورپی ممالک سے بہتر نہیں ہوئے ، خارجہ پالیسی کی ناکامی نے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا ہے ، انہوں نے کہا کہ آج دنیا سمجھتی ہے کہ ہم دہشت گردوں کو پناہ دے رہے ہیں ، اگر ہماری خارجہ پالیسی مضبوط ہوتی تو یہ نہ ہوتا ، خارجہ پالیسی کا ملکی درآمدات اور برا ٓمدات پر بہت فرق پڑتا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات