ْرمضان المبارک میں تین ہزار اہلکار کراچی پولیس کی نفری میں شامل ہوجائیں گے، آئی جی سندھ

اعتماد بحال کرنے کے لیے اسٹریٹ کرائم پر قابو پانا ضروری ہے، طارق ملک، زبیر چھایا، عبدالحسیب خان اور دیگر کا اظہار خیال

بدھ 16 مئی 2018 20:43

ْرمضان المبارک میں تین ہزار اہلکار کراچی پولیس کی نفری میں شامل ہوجائیں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) انسپکٹر جنرل پولیس سندھ الله ڈنو خواجہ نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں 3ہزار اہل کار کراچی پولیس میں شامل ہوجائیں گے، 15رسپانس فورس کے لیے 300موٹر سائیکل فراہم کی جارہی ہیں، سندھ کے جیلوں میں کرمنل ریکارڈ آفس اس ماہ کے آخر تک قائم ہوجائیں گے، شفاف بھرتیوں کا نظام بنا دیا ہے سول سوسائٹی کو اس نظام کے تحفظ کے لیے تیار رہنا چاہیے، گزشتہ پانچ ماہ میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا، کورنگی صنعتی علاقے کو تین اضافی پولیس موبائل وین فراہم کی جائیں گی۔

وہ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر کاٹی کے سرپرست اعلی ایس ایم منیر، صدر طارق ملک، چیئرمین و سی ای او کائٹ زبیر چھایا، سینیٹر عبدالحسیب خان، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر کے سربراہ ندیم خان نے بھی اظہار خیال کیا جب کہ کاٹی کے سینیئر نائب صدر سلمان اسلم، نائب صدر جنید نقی ، سابق صدور و چیئر مین گلزار فیروز، فرحان الرحمن، جوہر قندھاری، اکبر فاروقی، راشد صدیقی، زاہد سعید ، سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب سمیت بڑی تعداد میں تاجر و صنعت کار تقریب میں شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس میں بھرتیوں کے لیے سلیکشن بورڈ قائم کیا جس نے 26ہزار اہل کاروں کی بھرتیاں کی، بھرتیوں میں شفافیت کے لیے امیداواروں کے فزیکل ٹیسٹ پاک فوج اور تعلیمی اہلیت کے لیے نیشنل ٹیسٹنگ سسٹم کی خدمات حاصل کی گئیں۔ انہوں نے کہا بھرتیوں کے لیے نظام اتنا شفاف بنایا گیا ہے کہ میں بھی اس میں ایک فرد اپنی مرضی سے شامل نہیں کرواسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس میں اصلاح کے لیے بھرتیوں کی شفافیت بنیادی قدم ہے، افراد آتے جاتے رہتے ہیں ادارے قائم رہتے ہیں، اگر بعد میں بھرتیوں کا یہ نظام تبدیل کرنے کی کوشش کی جائے تو سول سوسائٹی کو اس کی مزاحمت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ذمے داری سنبھالی کراچی میں ٹریفک پولیس کے صرف 2200اہل کار تھے، ان کی تعداد بڑھا کر 7500کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم کا ریکارڈ ڈیجٹلائز کرنے کے لیے پنجاب آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے منصوبہ مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد چودہ لاکھ ریکارڈز آن لائن دستیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے پس منظر کی تصدیق کے لیے یہ ریکارڈ صنعت کار اور تاجر برادری کے لیے بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ رمضان المبارک میں ٍٹریفک کی روانی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، ماہ مبارک میں اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے آخری عشرے میں تین ہزار اہل کار کراچی پولیس کی نفری میں شامل کردیے جائیں گے۔

قبل ازیں کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کراچی میں امن و امان کی بحالی کے لیے آئی جی سندھ کی کاوشوں کو سراہا، انہوں نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کے مسائل حل کرنے کے لیے کے ڈی اے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندگان پر مبنی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ ایس ایم منیر کا کہنا تھا کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد ہونا چاہیے۔ کاٹی کے صدر طارق ملک نے آئی جی سندھ کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر شہر میں قیام امن کی کاوشیں کامیاب رہی ہیں، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا اس کے سد باب کی ضرورت ہے۔ چیئرمین و سی ای او کائٹ اور سی پی ایل سی چیف ملیر کورنگی زبیر چھایا کا کہنا تھا کہ اغوا برائے تاوان کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں جب کہ شہر سے بھتے کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

زبیر چھایا نے کہا کہ شرافی گوٹھ اور ابراہیم حیدری تھانوں کو ملیر کے بجائے ضلع غربی کی حدود میں شامل کرنا چاہیے، آئی جی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے لاء اینڈ آرڈر ندیم خان نے کورنگی صنعتی علاقوں میں اضافی پولیس موبائل وین اور نفری بڑھانے کے مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہران ٹاؤن میں صنعت کاروں کے کروڑوں روپے مالیت کے پلاٹوں پر قبضہ ہوچکا ہے، پولیس یہ اراضی واگزار کروانے میں متحرک کردار ادا کرے۔

بعدازاں آئی جی نے کہا کہ زمین پر قبضے کا معاملہ میں پولیس براہ راست اختیار نہیں رکھتی، انہوں نے ڈی آئی جی ایسٹ ذوالفقار لاڑک کو متعلہ ڈی سی، ڈی جی کے ڈی اے اور کاٹی کے نمائندگان پر مبنی کمیٹی تشکیل کے لیے ہدایات جاری کیں۔ انھوں نے شرافی گوٹھ اور ابراہیم حیدری تھانے کو ضلع غربی میں شمولیت کے حوالے سے ایڈشنل آئی جی مشتاق مہر کو بھی ہدایات جاری کیں۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کورنگی صنعتی علاقے کو تین پولیس موبائل وین فراہم کردی جائیں گی۔ علاوہ ازیں انہوں نے تاجر و صنعت کار برادری سے اپیل کی کہ وہ پولیس کی کارکردگی میں بہتری اور اس کی نگرانی کے لیے شہر بھر کی85 تھانوں میں قائم کردہ رپورٹنگ رومز کے لیے وقت نکالیں، انہوں نے کہا کہ ان رپورٹنگ رومز کے قیام کا مقصد ہی پولیس کے شہریوں سے برتاؤ اور کارکردگی کی نگرانی کرنا ہے۔ آئی جی سندھ کے ہمراہ ایڈشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر، ڈی آئی جی ایسٹ ذوالفقار علی لاڑک، ایس پی کورنگی ذوالفقار مہر اور دیگر پولیس افسران نے بھی کاٹی کی تقریب میں شرکت کی۔