نو منتخب ملائیشیائی وزیراعظم مہاتیر محمد کے جانشین انور ابراہیم جیل سے رہا

انور ابراہیم نے اس فیصلے کو ملائیشیا کے لیے ایک نئی صبح قرار دیا اور قومی سیاست میں واپسی کا اعلان کردیا

بدھ 16 مئی 2018 20:22

کولالمپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2018ء) ملائیشیا کی انقلابی شخصیت اور نومنتخب وزیرِ اعظم مہاتیر محمد کے ممکنہ جانشین انور ابراہیم کو جیل سے رہا کردیا گیا۔پنی رہائی کے بعد انور ابراہیم نے اس فیصلے کو ملائیشیا کے لیے ایک نئی صبح قرار دیا اور قومی سیاست میں واپسی کا اعلان کیا۔ان کی رہائی کے موقع پر انہوں نے سیکٹروں صحافیوں اور اپنے حمایتیوں کے سامنے اس بات کا عہد کیا کہ وہ ملک کو بہتر بنانے کے لیے حکومتی کوششوں کے ساتھ ہیں۔

اس کے علاوہ انور ابراہیم نے اعلان کیا کہ انہوں نے ملک کے نو منتخب وزیرِاعظم مہاتیر محمد کو معاف کردیا، جنہوں نے انقلابی رہنما کو دو دہائی قبل جیل بھیج دیا تھا، تاہم اب وہ نئے وزیراعظم کے خلافِ توقع اتحادی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ ملائیشیا کے لیے ایک نئی صبح ہے، اور میں اس موقع پر میں ملائیشیا کے عوام کا شکر گزار ہوں۔انور ابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ ملائیشیا کا ماحول کسی مذہب یا نسل سے بالا تر ہوکر جمہوریت اور آزادی پر مبنی ہے، کیونکہ ملائیشیا کے عوام تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ انور ابراہیم بریسن نیشنل (بی این) کے اقتدار کے دور میں مہاتیر محمد کے قریبی اور اہم ساتھی شمار کیے جاتے تھے، تاہم انہیں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔اپنی رہائی کے بعد انور ابراہیم نے بی این کو شکست دینے والے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا۔انور ابراہیم کی رہائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ حکومت کو چند سال چلا سکتے ہیں، اور ساتھ ساتھ اشارہ دیا کہ مستقبل میں کولالمپور کی باگ دوڑ انقلابی رہنما کے ہی ہاتھ میں ہوگی۔

صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انور ابراہیم نے کہا کہ ان کے اور مہاتیر محمد کے اختلافات پرانے ہوچکے ہیں، اور اب دونوں رہنماں کا مقصد حکومتی اصلاح اور ملائیشیا سے کرپشن کا خاتمہ ہے جس میں مبینہ طور پر سابق وزیراعظم نجیب رزاق بھی ملوث تھے۔یاد رہے کہ رواں ماہ ملائیشیا کے عام انتخابات میں 92 سالہ مہاتیر محمد اور ان کی اتحادی جماعت نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے حکمراں جماعت بی این اور اس کے اتحادیوں کے 60 سالہ دورِ اقتدار کا خاتمہ کردیا تھا۔۔