باپ نے صدیوں پرانی روایت بدل کر رکھ دی

بیٹے کے بورڈ کے امتحانات میں فیل ہونے پر سزا دینے کی بجائے کچھ ایسا کر ڈالا جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی! بیٹے کے امتحانات میں ناکام ہونے پر والد نے پارٹی دے دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 16 مئی 2018 17:00

باپ نے صدیوں پرانی روایت بدل کر رکھ دی
بھوپال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 مئی 2018ء) : یوں تو بچپن ہی سے ہم سب کی آنکھوں میں پڑھ لکھ کر پوزیشن حاصل کرنے اور پوزیشن حاصل کرنے کے بعد کسی بڑے عہدے پر فائز ہو جانے کا خواب سجا دیا جاتا ہے۔ بچے امتحانات میں ناکام ہونے سے کم اور ناکامی کے بعد اپنے والدین کے ناراض ہونے اور ان سے ڈانٹ پڑنے کے خدشے پر زیادہ ڈرنا شروع ہو جاتے ہیں، لیکن بھارت کے ایک شخص نے اس روایت کو توڑتے ہوئے نہ صرف اپنے بیٹے کو ذہنی سکون دیا بلکہ معاشرے میں مثبت سوچ کو فروغ دینے کی ایک نئی مثال بھی قائم کی ۔

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں ایک شخص نے دسویں جماعت کے بورڈ کے امتحانات میں فیل ہونے کے باوجود اپنے بیٹے کے لیے ایک زبردست پارٹی کا اہتمام کیا۔ سریندرا کُمار نامی اس بھارتی شخص نے کہا کہ زندگی امتحانات سے بھی بڑھ کر ہے اور پارٹی دینے کا مقصد امتحانات میں اپنے بیٹے کی محنت اور کامیاب ہونے کی کوشش کو سراہنا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میں نے یہ پارٹی اس لیے دی کیونکہ میں اپنے بیٹے کی مستقبل کے لیے حوصلہ افزائی کرنا چاہتا تھا۔

امتحان میں ناکامی پر کچھ طلبا تو ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں اور کچھ ذہنی تناؤ کے باعث اپنی زندگی ختم کرنے کا اتنہائی قدم تک اُٹھا لیتے ہیں۔ میں ایسے بچوں ، ایسے طلبا کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ بورڈ امتحانات زندگی کے آخری امتحانات نہیں ہیں، ابھی زندگی میں اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ باقی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سریندرا کی جانب سے دی گئی اس پارٹی میں نہ صرف پٹاخے چلائے گئے بلکہ پارٹی میں آئے دوست احباب میں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی۔

سریندرا کے بیٹے نے والد کی اس سرپرائز پارٹی پر اپنے والد سے عہد کیاکہ وہ آئندہ مزید محنت اور لگن سے پڑھائی کرے گا تاکہ امتحان میں کامیاب ہو سکے۔ آشو نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے والد کی اس سوچ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔میں آئندہ تعلیمی سال میں بھرپور کوشش کروں گا کہ مزید محنت کروں اور اچھے نمبر لے کر امتحان میں پاس ہو سکوں۔

سوشل میڈیا صارفین نے سریندرا کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی سوچ ہے، معاشرے میں مثبت سوچ کو فروغ دینے کا اس سے اچھا اور کوئی راستہ نہیں ہو سکتا۔ تمام والدین کو چاہئیے کہ وہ اپنے بچوں میں خود اعتمادی پیدا کریں اور ایک امتحان میں ناکامی پر ان کی اتنی حوصلہ شکنی نہ کریں کہ وہ کوئی انتہائی قدم اُٹھانے پر مجبور ہو جائیں،اس کے برعکس اپنے بچوں کو پیار اور اعتماد سے سمجھائیں تاکہ ان کی خود اعتمادی کو بھی ٹھیس نہ پہنچے۔

متعلقہ عنوان :