اتحادِ تنظیماتِ مدارس پاکستان کے قائدین کاحرمتِ رمضان کے بارے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی تحسین

حرمتِ قرآنِ کریم ورمضان المبارک کے تحفظ کے لیے نگرانی کا باقاعدہ انتظام ہونا چاہیے ، مفتی منیب الرحمن

بدھ 16 مئی 2018 16:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2018ء) اتحادِ تنظیماتِ مدارس پاکستان کی رُکن پانچوں تنظیموں کے قائدین مفتی منیب الرحمن ،ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر،علامہ سید حسین الدین شاہ، مولانا عبدالمالک ،مولانا قاضی نیاز حسین نقوی،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، صاحبزادہ محمد عبدالمصطفیٰ ہزاروی ،مولانا یاسین ظفر ،ڈاکٹر عطاء الرحمن اور دیگر رہنمائوں نے حرمتِ قرآنِ کریم ورمضان المبارک کے بارے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے محترم جج جناب جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ہماری اعلیٰ عدالتیں اپنی ناموس کے تحفظ کے لیے تو ازخود نوٹس لیتی رہتی ہیں ،لیکن پاکستان میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ عدالتِ عالیہ نے قرآنِ کریم ورمضان المبارک کی حرمت کی پامالی کا نوٹس لیا ہے ۔

(جاری ہے)

جب سے پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینلز قائم ہوئے ،رمضانِ مقدس کے نام پر اوباش لوگوں کو جمع کیا جاتا رہا ،میلے ٹھیلے اور مردوزن کے مخلوط اجتماعات منعقد کیے جاتے رہے ،رمضانِ مبارک کو محض کاروبار بنادیا گیا ہے اور اہلِ دین اور اہلِ نظر اس پر دل ہی دل میں کڑھتے رہے ،سوشل میڈیا پر احتجاج ہوتا رہا ،بعض کالم نگاروں نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا ،لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی تھی، اب پہلی بار ایسا ہوا ہے ۔

ہم عدالتِ عالیہ سے التجا کرتے ہیں کہ اس کی نگرانی کا بھی موثر انتظام ہونا چاہیے ،پیمرا کو پابند کرنا چاہیے کہ وہ عدالتِ عالیہ کو اس حکم نامے کی تعمیل کی بابت رپورٹ پیش کرتا رہے اور خلاف ورزی پر فوری تادیبی اقدام ہونا چاہیے،جو عدالتِ عالیہ کے فیصلے کی روشنی میں نافرمانی کرنے والے چینل کی بندش پر بھی منتج ہوسکتا ہے ۔اگر ایسا کیا گیا تو پاکستان کی تاریخ میں ایک اعلیٰ مثال قائم ہوگی ۔عزت مآب چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے بھی ماڈلنگ کے نام پر عریانی اور بے ہودہ لباس پہننے پر آبزرویشن دی ہے ،کیا ہی اچھا ہو کہ وہ اس کی تعمیل کا آغاز رمضانِ مبارک سے کریں اور اپنی عاقبت کو سنواریں۔