قومی اسمبلی اجلاس، مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان کی فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی حمایت

بدھ 16 مئی 2018 15:56

اسلام آباد۔ 16 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2018ء) مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس سلسلے میں اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عذرا فضل نے کہا کہ حکومت کو وعدہ پورا کرنا چاہیے‘ فاٹا کو انصاف ملنا چاہیے۔

فاٹا کے لوگوں کو اپنے حق میں قانون سازی کا اختیار ہونا چاہیے‘ فاٹا میں انضمام کے بعد ترقیاتی عمل جاری رکھنا چاہیے۔ تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان نے کہا کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے ہمیں کسی کی ڈکٹیشن میں نہیں آنا چاہیے۔ پی ٹی آئی ‘ مسلم لیگ (ن) ‘ پیپلز پارٹی‘ جماعت اسلامی اور اے این پی فاٹا کے انضمام کے حق میں ہیں‘ فاٹا کے عوام فاٹا کا انضمام چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ بلدیاتی نظام چاہتے ہیں۔ صوبائی اسمبلیوں میں رکنیت چاہتے ہیں۔ ہم حکومت کا فاٹا کے عوام کو پشاور ہائی کورٹ تک رسائی دینے پر شکر گزار ہیں۔ ہم فاٹا کا انضمام چاہتے ہیں۔ میری درخواست ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی اپنے سیاسی عزائم کو پس پشت ڈال کر فاٹا کے انضمام کی مخالفت نہ کریں۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ فاٹا کا انضمام آخری مرحلہ میں ہے۔

انشاء اللہ اس کی تکمیل ہونے والی ہے۔ فاٹا میں جو احساس محرومی ہے انضمام سے اس کا ازالہ ہوگا۔ جماعت اسلامی کی اس حوالے سے طویل جدوجہد ہے۔ ہمارا موقف اور مطالبہ ہے کہ فاٹا کو پاکستان کے ساتھ ضم کیا جائے۔ حکومت اس معاملے میں مزید تاخیر نہ کرے۔ اگر فاٹا کا انضمام کرنا چاہتے ہیں تو آئین کے آرٹیکل 247 کی چھتری ہٹانا ہوگی۔ اس کے بغیر فاٹا کے صوبائی اسمبلیوں کے ارکان بااختیار ہوں گے۔

ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ فاٹا کے 30 لاکھ لوگوں کے لئے ایف سی آر جیسے کالے قانون کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ قبائلی علاقوں میں تعلیم‘ صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ہم فاٹا کے انضمام کے خلاف نہیں ہیں تاہم فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعے ہونا چاہیے۔ ہم فاٹا کو انتظامی یونٹ بنانے کے حق میں ہیں۔ اس سے وفاق پاکستان مضبوط ہوگا۔ سندھ کے شہری عوام بھی پریشان ہیں۔