نواز شریف اب کیا چاہتے ہیں؟ ایسی کون سے وجوہات ہیں جن کی بنا پر نواز شریف یہ سب کر رہے ہیں؟

معروف صحافی نےاپنے پروگرام میں سابق وزیر اعظم کے ارادوں کی کہانی بیان کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 16 مئی 2018 14:02

نواز شریف اب کیا چاہتے ہیں؟ ایسی کون سے وجوہات ہیں جن کی بنا پر نواز ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 مئی 2018ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤوف کلاسرا نے بتایا کہ جن لوگوں کے انٹرویو حمزہ شہباز کریں اور وہ سفارش پر جا کر ڈسٹرکٹ میں ڈپٹی کمشنر لگیں انہوں نے اس ملک کو کیا ڈیلیور کرنا ہے، اب جب نئی حکومتیں آئیں گی تو وہ ان تمام لوگوں کو ہٹائیں گی ، ان تمام لوگوں کو ہٹانا پڑے گا، ان تمام زکوٹا جنوں کو ہٹانا ہی چاہئیے۔

بار بار یکم جون کا ذکر کیا جا رہا ہے ، یکم جون کو دو سے تین چیزیں ہوں گی۔ نواز شریف پوری کوشش کر رہے ہیں کہ یکم جون سے پہلے پہلے کچھ ہوجائے، پہلے ہی انہوں نے دو چار بمکو لات مار دی ہے۔ اب جیسے انہوں نے ڈان لیکس کا اعتراف کر لیا ہے اور کہا ہے کہ جی ہاں ڈان لیکس میں ہم تھے، ہم نے خبریں دی تھیں، اب ڈان کو بھی چاہئیے کہ وہ بھی اپنی تھوڑی سی وضاحت کر دے کہ ملک کا وزیر اعظم یہ کہتا رہا ہے کہ جھوٹ ہوتی رہی ہیں ساری چیزیں، سو اس کا مطلب تو یہی ہے کہ آپ لوگ سمجھوتے کے ساتھ چل رہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کا جب دل چاہتا ہے وہ کسی بھی میڈیا گروپ کو استعمال کر دیتا ہے، آپ کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیتا ہے اور آپ کے نام کا لیٹر بھی لکھ دیتا ہے کہ ان کے خلاف کارروائیاں کریں،اور جب دل کرتا ہے گلے بھی لگا لیتا ہے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ اب تو میڈیا ہاؤسز بھی پاور پلئیر بن گئے ہیں،آصف علی زرداری نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ پاکستانی صحافی سیاسی اداکار بھی ہیں۔

وہ صحیح کہتے تھے یہ اداکاری ہو رہی ہے، یہ ساری اداکاری ہمارے صحافی اور میدیا ہاؤسز کر رہے ہیں۔ جن کے نام ای سی ایل میں ڈالے ،جن کی بار بار مذمتیں کیں، ان کے بارے میں آج کہہ رہے ہیں کہ نہیں نہیں ایسا نہیں ہے۔ نواز شریف کو اچھی طرح علم ہے کہ میڈیا کو کب اور کیسے اسستعمال کرنا ہے، پیسہ کیسے کھلانا ہے، کس وقت اور کب خبر چلوانی ہے ،کب اس کی تردید کرنی ہے ، کب رپورٹر کو بُلوا کر سویٹ ٹاک کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جو لوگ باہر سے پڑھ کر آ رہے ہیں وہ کرپشن کا دفاع کرنے میں مصروف ہیں، جو اس ملک میں چیف جسٹس کے خلاف ہے وہ سمجھ لیں کہ باہر سے پڑھ کر آیا ہے۔ نواز شریف اب یہ چاہ رہے ہیں کہ فوجی آئیں جیسے بارہ اکتوبر جنرل کو محمود اور غالباً جنرل اورکزئی آئے تھے ۔ نواز شریف وہی چاہتے ہیں، لیکن فوج بھی کہہ رہی ہے کہ اب کی بار ہم انہیں شہید نہیں بننے دیں گے، اور انہیں کہا ہے کہ آپ اپنے پندرہ دن پورے کر لیں،اگر اتنی ہی جرأت ہوتی تو نواز شریف سکیورٹی اجلاس میں اسٹینڈ لے لیتے ، لیکن انہوں نے جرأت نہیں کی ، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اسٹینڈ لے سکتے تھے لیکن انہوں نے بھی ایسا نہیں کیا۔

وہ این ایس سی کی میٹنگ سے ہو کر سیدھا چودھری منیر کے گھر گئے ہیں وہاں نواز شریف نے ان کی ڈانٹ ڈپٹ کی ،وہ واپس گئے اور پریس کانفرنس کی جسے لائیو نہیں ہونے دی کہ کہیں لیک نہ ہو جائے ، اور وہ پکڑے نہ جائیں۔