ْکوئٹہ ، چیئرمین بلوچستان متحدہ محاذ کی کیڈٹ کالج مستونگ میں طلباء پر تشدد کی مذمت

تعلیمی اداروں میں کوئی نظام ہوتا تو ایسی صورتحال پیدا نہ ہوتی ،میر سراج رئیسانی واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے،چیئرمین بلوچستان متحدہ محاذ کا حکومت سے مطالبہ

بدھ 16 مئی 2018 00:00

ٍکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2018ء) بلوچستان متحدہ محاذ کے چیئرمین و پاکستان پرست رہنماء نوابزادہ میر سراج رئیسانی نے کیڈٹ کالج مستونگ میں طلباء پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اگر ہمارے تعلیمی اداروں میں کوئی نظام ہوتا تو اس طرح کی صورتحال پیدا نہ ہوتی یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری طورپر گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سراوان ہائوس میں پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ انتہائی دکھ ہواکہ ایک تعلیمی ادارے میں اس طرح صورتحال پیدا ہوئی کہ طلباء کو سرے عام تشدد کرکے نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ کیڈٹ کالج مستونگ انتہائی بہترین تعلیمی اداروں میں شمار ہوتا ہے مگر اس طرح بہترین تعلیمی اداروں میں اگر ہمارے مستقبل کے معماروں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے تو پھر ہم اپنے بچوں کو بہتر مستقبل کے لئے کہاں پڑھائیں اور جس طرح سازش کے تحت تعلیمی ادارے کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے ایسے عناصر کو کسی بھی صورت معاف نہ کیا جائے اور ایسا لگ رہا ہے کہ ہمارے جو بچے ہیں یہ ہندوستان کے تعلیمی ادارے میں پڑھ رہے ہیں جو اس طرح تشدد کا نشانہ بنایا پاک فوج کے سربراہ اس واقعہ کا خود نوٹس لیں کیونکہ جب کیڈٹ کا نام آتا ہے تو ایسے اداروں کا تعلق وہاں سے ہوتا ہے اس لئے وہ اداروں کو بدنامی سے بچانے کے لئے خود ایکشن لیں انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں اور بلوچستان کا مستقبل ان نوجوانوں سے وابستہ ہے ماضی میں اس طرح کچھ نہیں ہوا اور کس قانون کے تحت بچوں کو نشانہ بنایا گیا ہمارے پشتون ‘ بلوچ معاشرے میں ان حرکات کی اجازت نہیں دی جاتی انہوں نے کہاکہ اس طرح تشدد سے ہمارے بچوں کے ذہنوں پر کیا اثر پڑے گا یہ ہمارے بچے ہیں جب ہمارے بچوں کو سرعام اس طرح تشدد کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو جاتی ہے تو والدین کے ذہنوں پر کیا اثر پڑے گا کیونکہ یہ نوجوان فوج میں جاکر ملک اور قوم کی بہتر خدمت کر سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ان کے پیچھے کون سے عوامل ہیں کہ ہمارے بچوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طورپر ان واقعات کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کرے اگر طلباء نے کوئی بغاوت کی یا تعلیمی ادارے کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی تو انہیں سزا دیکر تعلیمی اداروں سے نکالا جائے اس طرح تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ نہیں کیا گیا جنہوں نے اپنی ہی اداروں کے ساتھ اپنے آقائوں کو خوش کرنے کی گئی ہے ۔