پشتون کبھی دہشتگرد نہیں رہا ،عوامی نیشنل پارٹی

ہماری تاریخ اقدار ،روایات کو داغ دار کرکے ہماری معاشرے میں انتہاپسندی ’’انجیکٹ ‘‘ کیا گیا ،40سالہ کشت وخون ،قتل وقتال آگ خاک کو کبھی بھی جہاد مقدس ،مجاہد اسلام ،طالب ،داعش والقاعدہ کے نام سے آج بھی جاری رکھا گیا ، رہنمائوں کاخطاب

منگل 15 مئی 2018 23:58

چمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمائوں نے کہاہے کہ پشتون کبھی دہشتگرد نہیں رہا ،بلکہ دہشتگردی کا شکار رہاہے ،ہماری تاریخ اقدار ،روایات کو داغ دار کرکے ہماری معاشرے میں انتہاپسندی ’’انجیکٹ ‘‘ کیا گیا ،40سالہ کشت وخون ،قتل وقتال آگ خاک کو کبھی بھی جہاد مقدس ،مجاہد اسلام ،طالب ،داعش والقاعدہ کے نام سے آج بھی جاری رکھا گیا ،جنکی ایندھن آج بھی پشتون افغان وطن ہیں ،دنیا جہاں سے مراعات ومفادات دوسروں کے حصے میں جبکہ تباہی وبربادی پشتونوں کی مقدر بنی ،جن میں غیروں کیساتھ ساتھ اپنوں کا بھی عمل دخل ہیں ،لاکھوں شہید واپاہج بنانے کے بعد آج اسے غلطی کا نام دیا جارہاہے جبکہ ہم شروع دن سے کہتے چلے آرہے تھے کہ یہ دوسروں کی مفادات کی جنگ ہے ،فکر باچاخان کے علاوہ تمام وعدے اور دعوے اپنی انجام کو پہنچ چکے ،تنگ نظرقوم پرستی کا لبادہ اوڑھے گذشتہ ساڑھے چار سال میں اپنی اصلیت دکھا چکے ،ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،صوبائی پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ،خضر حیات خان اچکزئی ،اسد خان اچکزئی منور خان اچکزئی ،گل باران افغان ،جمیل خان پیر علی زئی ،سردار وھاب خان ،حاجی صادق صدا ،حاجی محمد شریف ،عبدالرزاق مشر اور صدام نے کلی ملک عبدالرحمن چمن میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کے دوران کیا ،اس موقع پر خضر حیات خان اچکزئی ،منور خان اچکزئی ،محمد شریف ،سکندر خان ،غلام حیدر،شہرباز خان ،حاجی سالار ادوزئی اور کامل خان اچکزئی کی قیادت میں 60افراد نے اپنے خاندانوں سمیت پشتونخوامیپ سے اپنی 50سالہ رفاقت ختم اور عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ،مقررین نے نئے شامل ہونیوالوں کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ آپ جیسے متحرک سیاسی کارکنان وقبائلی عمائدین کی شمولیت سے عوامی نیشنل پارٹی پہلے سے زیادہ فعال ومتحرک کرادار ادا کرسکے گی ،مقررین نے کہاکہ فکر باچاخان کے مقابلے میں مقتدر قوتوں کے ایماء پر مختلف ٹولیاں بنائی گئیں ،مذہب کے مقدس نام سے لیکر نام نہاد قوم پرستی تک لیکن سب قول وفعل میں واضح تضاد کی وجہ سے پشتونوں کے سامنے عیاں ہوگئے ،نہ تو اسلامی نظام کی توفیق انہیں نہ شریعت محمدی کے نفاذ کیلئے قانون سازی کرسکے ،البتہ اسلام اسلام کہہ کر اسلام آباد کے مکین ہوگئے جبکہ قوم کے بچوں کو کشت وخون ،جنگ وجدل کے لئے چھوڑ دیا ،دوسری جانب پشتون قومی تحریک سے راہیں اس بنیاد پر جدا کی گئی کہ یہاں کی سرزمین کا نام جنوبی پشتونخوا ،وسائل میں 50فیصد برابری ہوگی ،اس پر مذہب اور خوشنماء نعرے کو وسعت دی گئی لیکن جب 2013میں وہ اقتدار میں آئے تو جو نعرے گلی کوچوں میں پشتون اولس سے لگوائے جاتے رہے ،پارلیمنٹ پہنچ کر اس سے بیزار ہونے لگے اور گذشتہ حکومت میں کوئی میگا پراجیکٹ نہ لاسکے ،البتہ خاندانی گروہی مفادات کو ضرور اولیت دیئے گئے ،کرپشن قبضہ گری کو مقصد بنا بیٹھے اور آج ایک بار پھر دوسروں کے سٹیج پر بلند وبانگ دعوے اپنی کرپشن قبضہ گری پر ’’ڈیل‘‘ کرنے کیلئے ہیں ،بعد ازاں خضر حیات خان اچکزئی ،منور خان اچکزئی اور سکندر خان نے پارٹی قائدین کے اعزاز میں ظہرانہ دیا ،جس میں کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ،دریں اثناء باچاخان مرکز سے جاری کردہ صوبائی بیان میں گذشتہ روز قلعہ سیف اللہ میں پشتون ایس ایف کے سابق صوبائی ڈپٹی چیئرمین معصوم خان مہرزئی اور دیگر کی حبس بے جار میں رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پرامن احتجاج کی آڑ میں سیاسی کارکنوں کو پابند سلاسل کرنا مارشل لاء کی یاد دلاتاہے جبکہ جمہوری دور میں اس طرح کی اظہار آزادی پر قدغن لگانا کسی صورت قابل قبول نہیں ،بیان میں معصوم خان مہرزئی اور دیگر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔