مقامی زکوٰة وعشر کمیٹیوں کے ذریعے سالانہ 15کروڑ 37لاکھ ‘دینی مدارس کی اعانت 06کروڑ ‘طبی ادارہ جات کو 1کروڑ 40لاکھ ‘منافع فنڈ سے بیرون آزادکشمیر علاج کیلئے 04کروڑ ‘ جہیز فنڈ کیلئے 90لاکھ ‘تعلیمی کمیٹی کے ذریعہ 60لاکھ ‘مصنوعی اعضاء کیلئے 12لاکھ خرچ کئے جاتے ہیں زکوٰة کی معاشرے میں بڑی اہمیت ہے

چیف ایڈمنسٹریٹر زکوٰة و عشر محترمہ تہذیب النساء کی صحافیوں سے بات چیت

منگل 15 مئی 2018 22:56

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مئی2018ء) چیف ایڈمنسٹریٹر زکوٰة و عشر محترمہ تہذیب النساء نے کہا ہے کہ مقامی زکوٰة وعشر کمیٹیوں کے ذریعے سالانہ 15کروڑ 37لاکھ ‘دینی مدارس کی اعانت 06کروڑ ‘طبی ادارہ جات کو 1کروڑ 40لاکھ ‘منافع فنڈ سے بیرون آزادکشمیر علاج کیلئے 04کروڑ ‘ جہیز فنڈ کیلئے 90لاکھ ‘تعلیمی کمیٹی کے ذریعہ 60لاکھ ‘مصنوعی اعضاء کیلئے 12لاکھ خرچ کئے جاتے ہیں زکوٰة کی معاشرے میں بڑی اہمیت ہے ۔

اسلام نے معاشی نظام کو اجتماعی زکوٰة سے منسلک کررکھا ہے۔زکوٰة کے حوالے سے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر احکامات آئے ہیں۔ جب مخیر حضرات فرداً فرداً اپنے مال پر زکوٰة کٹوتی کرواکر ریاست کے اجتماعی اکائونٹ میں جمع کراتے ہیں تو یہ رقم کروڑوں میں بن جاتی ہے۔

(جاری ہے)

معاشرے کے غرباء‘ مساکین ‘ نادار‘ بیمار اور لاچار بہن بھائیوں کا جتماعی زکوٰة سے علاج معالجہ ‘ تعلیمی اخراجات اور بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اس لئے صاحب ثروت حضرات بڑھ چڑھ کر زکوٰہ دیں اور اس کو ریاست کے اجتماعی اکائونٹ کا حصہ بنائیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔محترمہ تہذیب النساء نے مزید کہاکہ محکمہ زکوٰة وعشر اپنی محدود آمدن کے باوجود انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین کی امداد کررہا ہے۔ ۔ 18سال سے کم عمر معذور بچوں کی ماہوار 07لاکھ مالی اعانت کی جاتی ہے۔

ماہوار 15لاکھ کے تعلیمی وظائف دئے جاتے ہیں۔ بذریعہ وزیراعظم مستحق(معذور) افراد کی انفرادی اعانت پر ڈیڑھ کروڑ خرچ کئے جاتے ہیں۔بذریعہ صدر ریاست 15لاکھ اعانت کی جاتی ہے۔ ممبران اسمبلی کے ذریعہ 58لاکھ‘ بذریعہ چیف سیکرٹر ی 10لاکھ کی اعانت کی جاتی ہے۔جبکہ مستحق و ہنر مند افراد کو مشین ‘ ٹول کٹس کی فراہمی پر 05لاکھ روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں نظام زکوٰة سال 1979-80سے بذریعہ آرڈیننس قائم کیا گیا۔ بعد ازاں زکوٰة و عش ایکٹ 1985کی روشنی میں قائم ہے۔ اس نظام کے قیام کے بعد انفرادی زکوٰة دینا شرعی اور قانونی طور پر ناجائز ہے۔ اس لئے جو مخیر حضرات خود زکوٰة ادا کرتے ہیں وہ محکمہ کے ذریعے زکوٰہ دیں یا اس کا کچھ حصہ محکمہ زکوٰة کو دیں۔ عوام کے تعاون سے ہی مستحقین کی مدد ہو سکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :