ایف پی سی سی آئی کی بجٹ تجاویز کو پچھلے چار سالوں سے رد کیا جا رہا ہے : بزنس مین پینل

پاکستان کی معیشت کو پبلک پرائیوٹ ڈائلاگز کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار کرنے میں آسانیاں پیدا ہوں : میاں انجم نثار

منگل 15 مئی 2018 19:28

ایف پی سی سی آئی کی بجٹ تجاویز کو پچھلے چار سالوں سے رد کیا جا رہا ہے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2018ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خان خٹک نے کہا کہ کے پی کے حکومت بزنس کمینونٹی کے مسا ئل کو حل کرنے کے در پرہے ۔دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ہماری صنعتی پالیسی تا جروصنعتکار دوست ہے۔نئی انڈسٹری لگانے کے لیے بنک سے قرضہ لینے کے لیے صرف %5 مارک اپ حکومت برداشت کر رہی ہے دسمبر 2019تک یہ سہولت میسر ہے۔

اِن خیالات کا اظہار ویزراعلی کے پی کے پرویز خٹک نے بزنس مین پینل کے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ا نھوں نے کہاکہ ہم تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشن کے سا تھ رابطے میں رہے ہیں۔ حتارانڈسڑیل اسٹیٹ کے بیشتر مسائل حل کردئے گئے ہیں اور باقی بھی جلد حل کر دیے جائیں گے۔چیرمین میاں انجم نثار نے اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے کہاپاکستان کی میعشت کو پبلک پرائیوٹ ڈائلاگز کی ضرورت ہے تاکہ کاروبارر کرنے میں آسانیاں پیدا ہو۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہ پچھلے تین سالوں سے ایف پی سی سی آئی ڈی فنکشل ہو چکاہے۔بجٹ تیار ہونے تک فیڈریشن کا کردار نظرنہیںآتا مگر جب بجٹ پیش کیا جاتاہے۔تو بن دیکھے سمجھے بجٹ کی تعریفیں کی جاتی ہیں جوکہ کاروباری طبقہ کے ساتھ زیادتی ہے۔میاںانجم نثار نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں ہماری برآمدات 25بلین ڈالر سے 19بلین دالر پرآگئیں ہے ۔اس دوران ٹی ڈیب کے چیف ایگزیکٹو کا دورسیاہ تین دور تھا۔

انھوں نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کو پس پشت رکھ دیا اور اپنی سیاست کرتے رہے جو ایک بد ترین مثال ہے انکو ہٹائے جانے کے بعد ملکی برآمدات میں تھوڑی ہتری آئی ہے جو کہ 22 بلین ڈالر کے قریب ہے۔ انھوں نے کہا کہ فیڈریشن چیمبرز کی موجودہ قیادت بھی کاوباری طبقہ کے مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں رکھتی، انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ فیڈریشن کے بلوچستان آفس کو بلا کسی جائز جواز کے بند کر دیا گیا ہے کیونکہ وہاں پر بزنسمین پینل کا امیدوار جیتا تھا، یہ بات ایف پی سی سی آئی کے وقار کے منافی ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ کے آفس کو فنڈز کا بہانہ بنا کر بند کر دیا جائے۔

ایف پی سی سی آئی کے زوال کی ایک بڑی وجہ اکانومسٹ اور ریسرچرز کی ٹیم کا نہ ہونا بھی ہے جس وجہ سے فیڈریشنز چیمبر کا ملکی معیشت میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔ موجودہ قیدت بجٹ سے پہلے حکومت کو کوئی جامع پلان اور پالیسی دینے سے قاصر رہے ہیں۔ بی ایم پی خیبر پختونخواہ کے چیئرمین عدنان جلیل نے اس موقع پر خطاب کر ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل جلد از جلد حل کیے جائیں، کے پی کے میں بزنسمین پینل گروپ پہلے سے بہت ایکٹو اور متحد ہے اور اس سال ایف پی سی سی آئی کا ریجنل چیئرمین ، بزنس مین پینل سے ہو گا، وہ چیمبرز جنھوں نے پچھلے سال ہمارا ساتھ نہیں دیا تھا اہ اس سال بی ایم پی کا ساتھ دیں گے کیونکہ امسال انھوں نے جس امیدوار کو منتخب کروایا ہے وہ فیڈری افس پشاور میں کبھی تشریف تک نہیں لائے۔

صدر گواد چیمبر میر جان بلوچ نے کہا کہ سی پیک کی وجہ گوادر کی اہمیت بہت زیادہ بڑ لیکن ایف پی سیس سی ائی کی موجودہ نادت نے گوادر کے لئے کوئی بزنس پلان ترتیب نہیں دیا جس سے کاوبای طبقہ مایوسی کا شکار ہے۔ کراچی چیمبر کے صابق صدر میاں نصیر حیات مگوں نے کہ موجودہ سیئنر نائب صدر ایف پی سی سی آئی یر قانونی طور پر اپنے عہدے پر براجمان ہیں کونکہ انکی ایسوسی ایشن بوگس قرار ہو چکی ہے۔

جو خود غیر قانونی طور پر آئے ہوں وہ بزنس کمیونٹی کی کیا خدمت کر سکے ہیں۔ اس تقریب میں سینکڑوں ممبران کے لاوہ سوات ہری پور ایبٹ آباد مردان چیمبرز آف کامرس، پشاور اور مردان سمال چیمبرز آف کامرس کے عہدے داران، بزنس مین پینل کے عہدیداران شیخ محمد اسلم، حاجی فضل الٰہی، احمد جواد، میاں عثمان ذوالفقار اور کثیر تعداد میں گروپ لیڈرز اوردیگ عہدیداران نے شرکت کی۔