غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے ویٹوکردی‘ اسرائیلی فوج فلسطینیوں پر براہ راست فائرنگ سے اجتناب کرے۔اقوام متحدہ

برطانیہ کا تشویش کا اظہار ‘ فرانس نے طاقت کے استعمال سے گریز کا مطالبہ کردیا‘جنوبی افریقانے تل ابیب اور ترکی نے اسرائیل اور امریکا سے سفیر واپس بلالیے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 15 مئی 2018 12:24

غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 مئی۔2018ء) غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی سلامتی کونسل کی تحقیقات کی درخواست امریکا نے روک دی جس پر برطانیہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ فرانس نے طاقت کے استعمال سے گریز کا مطالبہ کردیا۔ غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ترکی نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہیں، ترکی ہے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کی خون ریزی روکنے اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ہے۔

جنوبی افریقانے تل ابیب اور ترکی نے اسرائیل اور امریکا سے سفیر واپس بلالیے، سعودی عرب نے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ادھر کویت نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تاہم اسے منظوری نہ مل سکی، یہ اجلاس اب جمعرات کو ہوگا۔

(جاری ہے)

امریکا غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی اقوام متحدہ کی تحقیقات میں رکاوٹ بن گیا ہے۔

سلامتی کونسل نے اسرائیل غزہ سرحد پر شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کامطالبہ کیا تھا، تاہم غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی تاخیر کا شکار ہوگیا۔ کویت نے ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست دی تھی،60کے قریب فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس نہ بلایا جاسکا، اب یہ اجلا س جمعرات کو ہوگا۔

ادھر ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی او ریاستی دہشت گردی کررہا ہے،اسرائیل ایک دہشت گرد ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کا مشرقی حصہ فلسطینیوں کا اٹوٹ انگ دار الحکومت ہے۔روس، مصر، ترکی، قطر اور اردن نے بھی امریکی سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے یہ فیصلہ کرکے امن عمل کو تباہ کر دیا، سعودی عرب ،فرانس اور برطانیہ نے بھی فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق تنظیم نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی فائرنگ سے فلسطینیوں کے جانی نقصان کا عالمی برادری نوٹس لے اور ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانا چاہیے۔ادھر غزہ سرحد پر احتجاج کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58 ہوگئی ہے، یہ ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئی ہیں، ان ہلاکتوں کے حوالے سے گزشتہ روز کو 2014 میں غزہ اور اسرائیل جنگ کے بعد سب سے ہلاکت خیز دن قرار دیا جا رہا ہے،فلسطینی صدر محمود عباس نے سانحے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

فلسطینی طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس دوران 1200سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے تقریبا ساڑھے چار سو براہ راست فائرنگ کی زد میں آ کر زخمی ہوئے ہیں،جن میں سے 86کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شہید ہونے والوں میں 16سال سے کم عمر 8بچے بھی شامل ہیں۔ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں پر براہ راست فائرنگ سے اجتناب کرے۔

اقوام متحدہ نے بھی فلسطینیوں کی شہادتوں پرتشویش کا اظہار کیا،سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے اسرائیلی فوج براہ راست فائرنگ سے اجتناب کرے۔ کویت نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے اور اسرائیلی فوج کے مظالم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا،جسے امریکا نے ویٹوکا حق کا استعمال کرتے ہوئے قرارداد کو روک دیا۔یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موغرینی نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔

حماس کے راہنما ءنے کہا کہ امریکی اقدام سراسر ناانصافی اور سنگین غلطی ہے،ہمارے لوگ مررہے ہیں انہیں خون میں نہلایا جارہا ہے۔ فرانس اور جرمنی میں فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا گیا اردن میں امریکی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی اقدام قابل مذمت ہے جبکہ لبنان میں بھی فلسطینی سڑکوں پر نکلے اور غم وغصے کا اظہارکیا۔مصر کی جانب سے امریکی اقدام اور فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت کی گئی۔مصری وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکی اقدام امن عمل پر برا اثر چھوڑے گا،ایران نے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کو شرمناک قرار دے دیا۔