استاد اور ادیب معاشرہ کی فکری سمت متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، گورنرسندھ

کراچی لٹریچر فیسٹول میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اب بھی اچھی کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں،معروف استاد و ادیب پروفیسر ارم اختر صدیقی سے گفتگو

پیر 14 مئی 2018 23:04

استاد اور ادیب معاشرہ کی فکری سمت متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 مئی2018ء) گورنرسندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ استاد اور ادیب معاشرہ کی فکری سمت متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ان کا نظریہ اور سوچ معاشرہ کے دیگر طبقات کے مقابلہ میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ وہ پیر کو معروف استاد و ادیب پروفیسر ارم اختر صدیقی سے گورنرہاؤس میں ملاقات کررہے تھے ۔ پروفیسر ارم اختر نے اس موقع پر گورنر سندھ کو اپنی ضخیم کتاب ’نظام کائنات ، غزوہ ہند اور وجود پاکستان ‘ بھی پیش کی۔

گورنرسندھ نے کہا کہ معروضی حالات ، تاریخ ، رسم و رواج ، بین الاقوامی تعلقات ، معاشی ترقی کے لئے لازمی عوامل ، عوامی فلاح وبہبود کے ضمن میں اہمیت کے حامل منصوبوں پر گہری نظر رکھنے کے باعث دانشور ، استاد اور ادیب ملکی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت وقت کی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث کتب بینی کا رجحان کم سے کم ہوتا جا رہا ہے خصوصاًنئی نسل کتابیں پڑھنے کے بجائے انھیں انٹر نیٹ پر تلاش کرنے کو ترجیح دیتی ہے جو کہ ادب و تاریخ سے ان کا رشتہ کمزور کررہی ہے۔

گورنرسندھ نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے باعث دیگر سرگرمیوں کی طرح ادبی تقاریب بھی منعقد ہو رہی ہیں اور حال ہی میں کراچی لٹریچر فیسٹول میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اب بھی اچھی کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں۔گورنرسندھ نے کہا کہ نظام کائنات ، غزوہ ہند اور وجود پاکستان میں تخلیق کائنات ، اسلام کی آمد ، عروج ، بر صغیر کی تاریخ اور قیام پاکستان کے موضوعا ت پر سیر حاصل روشنی ڈالی گئی ہے جس پر پروفیسر ارم اختر صدیقی مبارک باد کی مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کتاب ایک تاریخی دستاویز ہے جو کہ تاریخ کے طالب علموں کے ساتھ ساتھ عام افراد کے لئے بھی معلومات کا خزانہ لئے ہوئے ہے۔ پروفیسر ارم اختر صدیقی نے حوصلہ افزائی پر گورنرسندھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو تاریخ کی ایک ادنی طالبہ سمجھتی ہیں اور انہوں نے اس کتاب میں دنیا کی تہذیبوں کے جائزے کے ساتھ ساتھ قیام پاکستان کے عوامل اور اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی ہے۔#