وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

روزنامہ ڈان میں 12 مئی کو ممبئی حملوں کے تناظر میں چھپنے والا بیان غلط اور گمراہ کن قرار ، گمراہ کن دعوؤںکی مذمت ممبئی حملوں کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں تاخیر کا ذمہ دار پاکستان نہیں ، بھارت ہے، اجمل قصاب تک رسائی سے انکار اور عجلت میں پھانسی دینا کیس کو منطقی انجام تک پنچانے میں بنیادی رکاوٹ بنا، پاکستان سمجھوتا ایکسپریس اور جاسوس کلبھوشن یادو پر بدستور بھارت کی طرف سے تعاون کا منتظر ہے پاکستان دہشت گردی کے خلاف تمام محاذوں پر جنگ میں اپنا بھرپورکردار جاری رکھے گا، قومی سلامتی کمیٹی

پیر 14 مئی 2018 14:26

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی نے انگریزی روزنامہ ڈان میں 12 مئی کو ممبئی حملوں کے تناظر میں چھپنے والے بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے ان الزامات کو مسترد اور ان گمراہ کن دعوؤںکی مذمت کی ہے جبکہ کمیٹی نے قرار دیاہے کہ ممبئی حملوں کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں تاخیر کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ بھارت ہے۔

وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا 22 واں اجلاس پیر کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ایوان وزیر اعظم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر دفاع و خارجہ امور خرم دستگیر ، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی ، چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ اور اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ممبئی حملوں کے تناظر میں روزنامہ ڈان میں 12 مئی 2018ء کو شائع ہونے والے بیان کا جائزہ لیا گیا ۔ شرکاء نے اس بیان کو متفقہ طورپر غلط اور گمراہ کن قرار دیا۔ شرکاء نے کہاکہ بدقسمتی سے اس بیان سے جو تاثر ابھرا ہے اور جو رائے سامنے آئی ہے وہ نہ صرف غلط فہمی پر مبنی ہے بلکہ اس میں ٹھوس حقائق کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔ ٹھوس حقائق کے برعکس بیان جاری کرنا افسوسناک ہے۔

شرکاء نے متفقہ طورپر ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے گمراہ کن دعووں کی مذمت کی ہے۔ شرکاء نے قرار دیاکہ ممبئی حملہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں تاخیر کاذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ بھارت ہے۔ تحقیقات کے دوران تعاون سے انکار کے علاوہ مرکزی ملزم اجمل قصاب تک رسائی سے بھی انکار کر دیا گیا اور اسے عجلت میں پھانسی دینا بھی اس کیس کو منطقی انجام تک پنچانے میں بنیادی رکاوٹ بنا۔ اسی طرح پاکستان سمجھوتا ایکسپریس اور جاسوس کلبھوشن یادو پر بدستور بھارت کی طرف سے تعاون کا منتظر ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے اس عزم کااظہار کیاکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف تمام محاذوں پر جنگ میں اپنا بھرپورکردار جاری رکھے گا۔