قومی سلامتی کمیٹی نے نواز شریف کا ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ بیان مسترد کر دیا

پاکستان دہشتگردی کے خلاف نواز شریف کا بیان گمراہ کن ہے، بیان مکمل طور پر غلط اور مس لیڈنگ ہے۔ اجلاس کا اعلامیہ جاری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 مئی 2018 13:04

قومی سلامتی کمیٹی نے نواز شریف کا ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ بیان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 مئی 2018ء) : قومی سلامتی کمیٹی نے ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف کے بیان کو مسترد کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ بیان پر آج صبح وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزراء، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات سمیت پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔

شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) محمد سیلمان خان، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا اور اعلیٰ سول و عسکری حکام بھی شریک تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ملکی سلامتی اور سکیورٹی صورتحال پر بات کی گئی ۔ وزیرا عظم کی زیر صدارت اس اجلاس میں حکومتی جماعت کے قائد نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق گمراہ کُن بیان پر بھی بات کی گئی اور اس بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے عناد کو اجاگر کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔قومی سلامتی اجلاس کے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں ممبئی حملوں سے متعلق ایک اخباری بیان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ بیان مکمل طور پر غلط اور مس لیڈنگ ہے۔شرکا نے 12 مئی کو شائع ہونے والے بیان کو متفقہ طور پر غلط اور گمراہ کُن قرار دیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ افسوس اور بد قسمتی ہے کہ حقائق کو شکایت کے انداز میں غلط شائع کیا گیا ۔ اس اخباری بیان میں حقائق اور ٹھوس شواہد کو نظر انداز کیا گیا۔ممبئی حملوں کی تحقیقات مکمل نہ ہونے کا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے۔ بھارت کی وجہ سے ممبئی حملہ کیس میں تاخیر ہوئی۔ ممبئی حملوں سے متعلق بھارت نے تحقیقات کے لیے شواہد پیش نہیں کیے۔

بھارت نے کسی موقع پر پاکستان سے تعاون نہیں کیا۔پاکستان کلبھوشن اور سمجھوتا ایکسپریس پر تعاون کا منتظر ہے۔ حقیقت کو پس پشت ڈال کر جھوٹی اور ذاتی خراعات کو مسترد کرتے ہیں۔ اپنی غلط فہمیوں اور محرومیوں کی وجہ سے رائے دی جا رہی ہے۔ اجلاس کے شرکا نے متفقہ طور پر اس بیان کی مذمت کی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو بارہا مطالبے کے باوجود بھارت نے اجمل قصاب تک رسائی دینے سے انکار کیا ۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ میں 12 مئی کو شائع ہونے والے بیان میں لگائے گئے الزامات کو سختی سے رد کر دیا گیا ۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کےشرکا نے ان تمام تر الزامات کو متفقہ طور پر رد کر دیا ہے۔اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اس گمراہ کن بیان کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے ایک جلسے میں ممبئی حملوں سے متعلق گمراہ کُن بیانات پر گزشتہ روز پاک فوج نے اجلاس بلانے کی تجویز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پیش کی تھی۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا تھا کہ نواز شریف کے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے ، اس اجلاس میں ممبئی حملوں سے متعلق میڈیا پر چلنے والے گمراہ کن بیانات کا جائزہ لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں بھارتی میڈیا نے سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے ایک انٹرویو میں دئے بیانات کو اچھالا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غیر ریاستی عناصر کو یہ اجازت دینی چاہئیے کہ وہ ممبئی جا کر 150 افراد کو قتل کر دیں۔