سرگودھا،سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجو دمیڈیکل کالج کا اپنا ٹیچنگ ہسپتال نہ بن سکا

شہریوں کو علاج معالجہ کیلے شدید مشکلات کا سامنا

ہفتہ 12 مئی 2018 21:13

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2018ء) 11 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود سرگودھا میڈیکل کالج کا اپنا ٹیچنگ ہسپتال نہ بن سکا۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دئیے جانے کے بعد بھی میڈیکل کالج کے درجنوں ڈاکٹرز کی اسامیاں خالی ہیں۔ شہریوں کو علاج معالجہ کیلے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا میں یونیورسٹی آف سرگودھا کے قیام کے بعد میڈیکل کی تعلیم کے لئے سرگودھا میڈیکل کالج شروع کیا گیا اوراس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے 750 بیڈ زپر مشتمل ٹیچنگ ہسپتال بنانے کے اعلان کیا اور میڈیکل کے طلبہ کیلئے سرگودھا میڈیکل کالج لئے کام کا آغاز کرتے ہوئے ڈی ایچ کیو ہسپتال سرگودھا کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دے دیا گیا۔

اور سرگودھا میڈیکل کالج کے ٹیچنگ ہسپتال کے لئی750 بیڈز پر مشتمل ہسپتال کا پی سی ون بھی تیار کیا گیا جسے بے نظیر شہید ہسپتال کا نام دیا گیا بعد ازاں اس کا نام میاں شریف رکھ دیا گیا مگر 11 سال گزرنے کے باوجود ہسپتال کی تعمیر شروع نہ ہوسکی۔

(جاری ہے)

جبکہ ڈی ایچ کیوٹیچنگ ہسپتال میں بھی میڈیکل کالج کے ڈاکٹرز کی درجنوں اسامیاں خالی ہیں۔ جن میں نیورو سرجری، نیفرالوجسٹ، اٹانومسٹ، فارماکالوجی، فزیالوجی سمیت دیگر شعبوں میں پروفیسرز، اسسٹنٹ رجسٹرار، میڈیکل افسران سمیت دیگر اہم ڈاکٹرز کی اسامیاں خا لی ہیں۔

جبکہ ٹیچنگ سیکشن میں بچوں، ای این ٹی، کارڈیالوجی، میڈیسن سیمت دیگر اہم شعبوں میں سینئرز ڈاکٹرز کی شدید کمی ہے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف سرگودھا میڈیکل کالج کے قیام کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آتی اس لیے ایک دہائی گزرنے کے باوجود میڈیکل کالج کا الگ سے ٹیچنگ ہسپتال نہیں بنایا جاسکا ہے۔ اس وقت ڈویژن بھر کے مریضوں کو تمام دبائو ڈی ایچ کیوٹیچنگ ہسپتال پر ہے جو لاکھوں مریضوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہے۔