امریکا میں پاکستان سفارتکاروں پر پابندیوں کا جواب‘پاکستان نے امریکی سفارتی اہلکاروں کی نقل وحرکت محدود کردی

ایئرپورٹ پر سامان سکینگ سے استثنی بھی ختم‘امریکی سفارتکار ویزے کی مدت کے مطابق سے زیادہ قیام نہیں رکھ سکیں گے - وزارت خارجہ کا اعلامیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 11 مئی 2018 14:23

امریکا میں پاکستان سفارتکاروں پر پابندیوں کا جواب‘پاکستان نے امریکی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مئی۔2018ء) امریکا کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کرنے بعد پاکستان نے بھی امریکی سفارتکاروں پر جوابی پابندیاں عائد کردی ہیں۔وزارت خارجہ کی جانب امریکی سفارتخانے کو ارسال کیے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں موجود امریکی سفارتکاروں کو سفر کرنے سے پہلے حکومت سے اجازت لینی ہوگی۔

اس کے علاوہ پاکستانی ایئرپورٹس پر امریکی سفارتکاروں کا آنے والے سامان کو ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کے آرٹیکل 27 کے تحت سخت نگرانی سے گزارنا ہوگا کیونکہ اس آرٹیکل کے تحت سامان کو اسکینگ کے عمل سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔پاکستان کی جانب سے لگائی گئی جوابی پابندیوں میں بتایا گیا کہ پاکستانی حکومت کے حکام اور غیر ملکی سفیروں سے متعلق 27 اپریل 2018 کو جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے امریکی سفارتکاروں کے پاکستان میں مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات سے نمٹنے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کیں جن میں ایسی شکایات سے نمٹنے کے لیے نیا نظام تشکیل دینا بھی شامل ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ نے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کی تو 11 مئی سے امریکی سفارتکاروں پر بھی ایسی ہی پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

امریکی نائب وزیرخارجہ نے پاکستان سفارتی عملے پر پابندیوں کو”معمول“کا حصہ قرار دیا تھا ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں تعینات امریکی سفارت کاروں کو اپنے مقام سے دور سفر کرنے سے قبل پاکستان کی حکومت کو مطلع کرنا پڑتا ہے۔امریکہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت محدود کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات افغان جنگ اور پاکستان پر عسکریت پسند گروہوں کو پناہ دینے کے الزام کے بعد کشیدہ ہیں۔

وزارت خارجہ کی جانب سے اپنے مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں موجود امریکی سفارتخانے اور قونصلیٹ اب مختلف چیزوں کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔امریکی سفارتخانے کی گاڑیوں اور کرائے پر لی گئی ٹرانسپورٹ پر سیاہ گلاس استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔سفارتخانے کی گاڑیوں پر غیر سفارتی نمبر پلیٹ کا استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔اس کے علاوہ کرائے کی گاڑیوں یا سفارتخانے سے غیر منسوب گاڑیوں پر سفارتی نمبر پلیٹ استعمال نہیں کرسکتے۔

پاکستان کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے مطابق امریکی سفارتخانہ غیر تصدیق شدہ/ غیر رجسٹرڈ سم استعمال نہیں کرسکے گا۔اس کے ساتھ ساتھ امریکی سفارتخانہ بغیر این او سی کے کرائے کی جگہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی اپنی موجودہ جگہ کسی کو دے سکتا۔ان پابندیوں کے مطابق امریکی سفارتخانے کے رہائشی اور محفوظ مقامات پر بغیر این او سی کے ریڈیو مواصلاتی آلات نہیں لگائے جاسکتے۔

امریکی سفارتکار ایک سے زائد پاسپورٹ نہیں رکھ سکیں گے، امریکی سفارتکاروں کا قیام جاری کیے گئے ویزے کی مدت کے مطابق ہوگا‘پاکستان کی جانب سے امریکی سفارتکاروں پر لگائی گئی پابندیوں کا اطلاق 11 مئی سے ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ وزارت خارجہ نے اپنے خط میں ہدایت کی ہے کہ امریکی سفارتکار پاکستانی اعلی حکام اور غیر ملکی سفارتکاروں سے قواعد کے مطابق ملاقاتیں کریں۔

واضح رہے کہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کا فیصلہ موثر کردیا گیا، جس کے بعد 25 میل سے زائد سفر کرنے سے پہلے پاکستانی سفارتکاروں کو تحریری طور پر امریکی حکام سے اجازت لینی ہوگی۔امریکی صدر کی جانب سے ان پابندیوں پر امریکی گانگریس کی جانب سے تنقید کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ایسے اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے مواقع رکیں گے۔دوسری جانب امریکی کا کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں پر لگائی جانے والی پابندیوں پر جوابی کارروائی کا عندیہ دیا گیا تھا۔پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اسلام آباد،لاہور اور کراچی میں امریکی سفارتکاروں پر بھی اسی طرح کی پابندیاں لگا سکتے ہیں۔