حکومت فیصلہ کرےمعاملہ ایف آئی اےمیں جانا یا نیب میں جانا ہے

اصغرخان کیس میں وفاقی حکومت کوایک ہفتےمیں کاروائی کا حکم،اٹارنی جنرل کی دوہفتے کی استدعا مسترد، فیصلے پرعملدرآمد کیا جائے، کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی بلانا پڑےتوبلائیں۔چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ریمارکس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 8 مئی 2018 15:13

حکومت فیصلہ کرےمعاملہ ایف آئی اےمیں جانا یا نیب میں جانا ہے
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08 مئی 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان کیس پروفاقی حکومت کوایک ہفتے میں کاروائی کا حکم دے دیا ہے،جبکہ عدالت نےاٹارنی جنرل کی2ہفتے کی استدعا کومسترد کردیا ہے،سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ فیصلے پرعملدرآمد کیلئے کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی بلانا پڑے تو بلائیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں اصغرخان کیس پرسپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے3 رکنی بینچ نے سماعت کی،عدالت کے حکم پراٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نےحکم دیا کہ حکومت فیصلہ کرے کہ ان کیخلاف کیا کاروائی ہونی چاہیے۔ جس پراٹارنی جنرل نےفیصلے پرعملدرآمد کیلئے مشاورت کیلئے2 ہفتے کا وقت دینے کی استدعا کی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نےایک ہفتے کا وقت دیتے ہوئے حکم دیا کہ کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی بلانا پڑے تو بلائیں۔ واضح رہے گزشتہ روز جنرل ر اسلم بیگ اور اسد درانی کی جانب سے دائر نظرثانی درخواستوں کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔

جبکہ فریقین کوعدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت نےفیصلے کے بعد آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا۔ایف آئی اے کی تحقیقات بھی ایک جگہ ہی رکی ہوئی ہیں۔ حکومت فیصلہ کرے کہ معاملہ ایف آئی اے میں جانا ہے یا نیب میں؟ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یہ نہیں معلوم آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔

عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل ہونا چاہئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کا فیصلہ حکومت نے کیا،اصغر خان کیس کو بھی حکومت پر چھوڑتے ہیں۔واضح رہے اصغر خان کیس1990ء میں اسلامی اتحاد کی تشکیل اور انتخابات میں دھاندلی کیلئےسیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے متعلق ہے۔ ایئر فورس کے سابق سربراہ اصغر خان مرحوم نےسیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے متعلق سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔