کسی بھی تہذیب یافتہ معاشرے کے قیام میں اساتذہ کرام کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے،

اگر اساتذہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت اور غیرذمہ داری کا مظاہرہ کریں تو نسلیں تباہ ہوجاتی ہیں، ہمیں اساتذہ کو وہ عظیم رتبہ دینا ہوگا جس کے وہ حقدار ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا حلف برداری کی تقریب سے خطاب

منگل 1 مئی 2018 21:49

کسی بھی تہذیب یافتہ معاشرے کے قیام میں اساتذہ کرام کا انتہائی اہم کردار ..
کوئٹہ۔یکم مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مئی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ کسی بھی تہذیب یافتہ معاشرے کے قیام میں اساتذہ کرام کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے اگر اساتذہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت اور غیرذمہ داری کا مظاہرہ کریں تو نسلیں تباہ ہوجاتی ہیں، ہمیں اساتذہ کو وہ عظیم رتبہ دینا ہوگا جس کے وہ حقدار ہیں ، اگراساتذہ سیاست اور یونین بازی سے دوررہ کر فروغ تعلیم اور نوجوانوں کی اعلیٰ تربیت اپنا فرض سمجھ کر کریں تو ہمارا معاشرہ بھی ترقی یافتہ معاشروں کی صف میں کھڑا ہوسکتاہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے نومنتخب عہدیداران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اساتذہ معاشرے کی تعمیر وترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں آپ کی محنت اور تربیت سے نوجوان سیاستدان، ڈاکٹر اور انجینئر بنتے ہیں، انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اساتذہ احسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر کسی معاشرے میں اساتذہ اپنے فرائض صحیح طریقے سے ادا نہ کریں تو وہ معاشرہ تباہی کی طرف جاتا ہے کیونکہ اساتذہ ہی اعلیٰ اور تہذیت یافتہ معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ معاشرے میں اساتذہ کو قدر اور انہیں ان کا اصل مقام دیئے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے اور اس کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو بھی چاہئے کہ وہ بھی اعلیٰ کردار کا مظاہرہ کریں تاکہ لوگ ڈاکٹر، انجینئر اور بیوروکریٹ بننے کے ساتھ ساتھ استاد بننے پر زیادہ فخر محسوس کرسکیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دنیا میں ایسے ممالک بھی ہیں جہاں اساتذہ کی قدرومنزلت اتنی زیادہ ہے کہ انہیں تعلیمی اداروں میں پہنچنے کے لئے اگر ٹریفک سگنل توڑنا پڑے تو انہیں اجازت ہے ہمیں بھی اساتذہ کو قدروعزت دینی ہوگی تب ہی ہم کامیاب ہوسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں تعلیمی صورتحال تسلی بخش نہیں، دور دراز کے علاقوں میں اساتذہ بھی ریگولر حاضریاں نہیں دیتے، اگر ہم ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوں گے اور اپنے بچوں کو نہیں پڑھائیں گے تو ہمارا معاشرہ کیسے ترقی کریگاہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ انتہائی محدود ہے اور آئندہ پانچ سالوں میںحکومت صرف ملازمین کو تنخواہ دینے کے ہی قابل ہوسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی غلطیوں کے سبب ہمارے تمام ادارے مشکلات کا شکار ہیں تاہم ہماری کوشش ہوگی کہ حکومتی مشینری کو فعال اور متحرک بنایا جائے۔ ایسوسی ایشن کے سپاسنامہ میں شامل مطالبات پر وزیراعلیٰ نے لیکچرارز اور پروفیسروں کے لئے 15ہزار روپے ائیر ایجوکیشن الاؤنس، بی پی ایل اے ریسرچ کے لئے سالانہ 50لاکھ روپے، 400اساتذہ کو ملکی سطح اور 200اساتذہ کو بین الاقوامی سطح پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لئے سکالر شپ دینے کا اعلان کیاجبکہ آنے والے بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کے لئے ایک ارب روپے رکھے جائیں گے۔

تقریب سے سیکریٹری ہائر ایجوکیشن اینڈ کالجز عبداللہ جان اور پی پی ایل اے کے صدر پروفیسر آغا زاہد حسین نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے بی پی ایل اے کے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا اور گورنمنٹ گرلز کالج کینٹ میں بی پی ایل اے فیمیل دفتر کا ربن کاٹ کر افتتاح کیا۔