پاکستان سب کا مشترکہ گھر انصاف ہو گا تو مضبوطی سے چلے گا ، نہیں تو ٹو ٹ سکتا ہے ،محمودخان اچکزئی

فوج اورخفیہ اداروں کیخلاف نہیں بلکہ انکی سیاست میں مداخلت کے روز اول سے خلاف ہے،رکن قومی پاک افغان بارڈر پر باڑھ لگاکر دہشت گردوں کو روکا نہیں جاسکتا ، پاکستان اور افغانستان مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کریں تب دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوگا ، کارکنوں سے خطاب

پیر 30 اپریل 2018 00:20

پاکستان سب کا مشترکہ گھر انصاف ہو گا تو  مضبوطی سے چلے گا ، نہیں تو ٹو ..
چمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2018ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمودخان اچکزئی نے چمن کے مختلف علاقوں کلی حاجی حبیب اللہ ملے زئی شادی زئی ،حاجی فیض اللہ خان عشے زئی ،کلی گلدار باغیچہ اور کلی اڈہ کہول میں اپنے دورے کے دوران مقامی قبائلی معتبرین اور پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہم سب کا مشترکہ گھر ہے اور گھر میں پورا انصاف ہوگا تو گھر نہ صرف چلے گا بلکہ بہت زیادہ مضبوط بھی ہوگا اگر گھر میں انصاف نہیں ہوگا تو وہ گھر نہیں چل سکتاوہ گھر ٹوٹ ہی جاتا ہے اور گھر میں رہنے والوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں کیونکہ کسی باپ کو پانچ بچے ہواورباپ ان کے درمیان انصاف نہ کریں تو بچے بھی اپنے ہی باپ کو اگر پھتر نہیں ماریں گے تو کم سے کم گلہ تو ضرور کرینگے اس طرح پاکستان میں رہنے والے تمام اقوام کامشترکہ گھر یہ ملک ہے اور اس میں تمام قوموں کو برابر کے حقوق ملنے کا حق ہے اور اس ملک میں پشتون ،سندھی ،سرائیکی،بلوچ اور پنجابی کو سب سے پہلے ان کے زمین سے نکلنے والے وسائل پرسب سے پہلے ان کا ہی حق ہے۔

(جاری ہے)

محمودخان اچکزئی نے کہاکہ ہم پاکستان میں فوج اورخفیہ اداروں کیخلاف نہیں ہے بلکہ ہم سیاست میں فوجی اور خفیہ اداروں کی مداخلت کے روز اول سے خلاف ہے سیاست میں فوج یا خفیہ ادارے مداخلت نہ کریں اور اس ملک اگر کسی کو غلام رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے تو یہ کھیل غلط ہے یہ بندہونا چائیے کیونکہ یہ پرانہ کھیل ان ناکام ہوچکا ہے۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر خاردار باڑھ لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ دہشت گردوں کو باڑھ لگانے سے نہیں روکا جاسکتا ہے اور دہشت گردی اس وقت ختم ہوسکتی ہے جب پاکستان اور افغانستان مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے ممالک میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کریں تب جاکریہ دونوں ہمسائیہ ممالک ایک دوسرے کے بہترین دوست اوربھائی بن سکتے ہیں ۔

ہم افغانستان کو پوری دنیا میں سب سے اچھا اور بہترین دوست بناسکتے ہیں اور افغانستان کو ہم اپنی تجارتی مصنوعات کے لئے سب سے بڑی منڈی بناسکتے ہیں اور اس سے ہماری تجارت کو بہت زیادہ فروغ ملے گا اور اس کا فائدہ افغانستان کو بھی ہوگا کیونکہ افغانستان کو بھی پاکستانی مصنوعات سب سے سستا پڑتاہے مگر جب افغانستان میں میوہ جات اور سبزی جات اور دیگر چیزوں کی سیزن شروع ہوجاتا ہے تو پاکستان کی جانب سے تجارت پر دروازے بند کیے جاتے ہیں جس سے افغانستان کو بھاری نقصان ہوجاتا ہے یہ طریقہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان ایک آازاد ملک ہے ہم ان کی آزادی اور خومختاری کا احترام کرناہوگا اور پاکستان کو یہ خواب اب دل سے نکالنا پڑیگا کہ افغانستان اپنے دوست اور دشمن کا انتخاب پاکستان کے کہنے پر کریگا اوردنیا میں یہ اصول ہے کہ اگر آپ کسی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کروگے تو وہ آپ کے دشمن سے ہاتھ ملائیگا اوریہی کچھ افغانستان اور بھارت کے درمیان ہورہا ہے۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ آنے والے الیکشن میں عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے خطرنا نتائج برآمدہوں گے اور عوام کی رائے کا احترام کرنا سب پر لازم ہے کیونکہ عوام کی را ئے کا جب ماضی میں احترام نہیں کیا گیا تو یہ ملک بدقسمتی سے دولخت ہواتھا اب ہم دوبارہ اس تجربے کا متحمل نہیںہوسکتے۔ محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے جوان ہمارے ہی اپنے بچے ہیں منظور پشتون کا جس سے گلہ ہے ان کو منظور پشتون کے ساتھ مذاکرات کرکے ان کے جائزشکایات کا ازالہ کیا جانا چائیے کیونکہ ان کے مطالبات اتنے کے بڑے یا مشکل نہیں ہے جس کو فوج یا خفیہ ادارے پورے نہیں کرسکتے ہیں اور گزشتہ روز سوات میں بڑا جلسہ منعقد کیا گیا اس سے یہ بات ثابت ہوچکا ہے کہ ان کو عوام کی بہت بڑی اکثریت کی تائید و حمایت حاصل ہے اور ہمارے اداروں نے پورے ملک میں پشتون قوم کی زندگی اجیرن کردی ہے کیونکہ جب ان پر روزگار کے دروازے بند کریں گے،ان کو قومی شناختی کارڈز نہیں دیں گے اور ان کے قومی شناختی کارڈز کو بلا وجہ بلاک کریں گے اور ہر جگہ ان کی پکڑادھکڑ کریں گے تو ان کا بھی شدید اور سخت ردعمل آئیگا کیونکہ پشتون بھی اس ملک کے شہری ہے اور ان کو بھی مکمل حقوق ملنے کا حق ہے۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ قیام پاکستان میں پشتونوں کی قربانیاں سب سے زیادہ ہے مگر اس ملک میں پشتونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے جس کو مزید برداشت نہیں جاسکتا ہے کیونکہ جب کسی گھر میں بھائیوں کے درمیان ناانصافی ہوگی تو وہ گھر نہیں چل سکتا وہ گھر ہی ٹوٹ جاتا ہے مگر پاکستان میں پشتونوں کے ساتھ مسلسل ناانصافیاں ہورہی ہیں اور پورا قبائلی علاقے کو پہلے دنیا جہاں کی دہشت گردوں کا اڈہ بنایا گیا پھر دہشت گردی ختم کرنے کے نام پر پشتونوں کو تباہ و برباد کیا گیا اور پشتونوں کی قتل عام کو کوئی حساب کتاب نہیں ہے ۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی شخص یا مخالف پارٹی رہنماء ہمیں گالی دیتا ہے تو ہمارا ان سے کوئی گلہ نہیں ہے کیونکہ ان کو پشتونخواملی عوامی پارٹی کو گالی دینے کی تنخواہ ملتی ہے اور ان کی ہی ڈیوٹی لگائی گئی ہے ہم ان کی مجبوری کو جان چکے ہیں اور ہم ان کا جواب بھی نہیں دیتے ہیں ورنہ گالی دینا تو سب سے آسان کام ہے اور پاگل بن جاو اور گالی دینا شروع کرو جس طرح ہمارے مخالفین کررہے ہیں۔

محمودخان اچکزئی نے کہا کہ پشتونوں کو سکیورٹی فورسز کے بلاجواز غیر قانونی چیک پوسٹوں کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا ہے اور اس کوئی فائدہ بھی نہیں ہے یہ چیک پوسٹیں صرف عوام کو لوٹنے کے لئے قائم کیے گئے ہیں اورچمن سے کوئٹہ تک درجنوں کی تعداد میں چیک پوسٹیں قائم ہے اور اس پر روزانہ کروڑوں روپے وصول کی جارہی ہے اور وہ قومی خزانے میں جمع نھی نہیں ہوتی ہے اور کوئٹہ سے چمن شہر کے لئے ایک بیل تک نہیں لایا جاسکتا ہے چمن شہر کی ایک بڑی آبادی ہے اور اتنی بڑی آبادی کے لئے تمام اشیاء بلا روک ٹھوک لانی کی اجازت ہونی چائیے۔