جمہوریت اور تخلیقی اظہار کا آپس میں گہرا رشتہ ہے،ملک میں تیس پینتیس برس جمہوریت نہ ہونے کے باعث فن اور فنکار بھی خاموش ہوگئے جس کے ثقافت پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوئے،ہم ایک عظیم اور قدیم ثقافتی ورثہ کے امین ہیں، وزارت کا قلمدان

سنبھالتے ہی ملک کے عظیم ثقافتی ورثے اور فلمی صنعت کی بحالی کیلئے کام کا آغاز کیا ، پاکستان کی پہلی فلم پالیسی تشکیل دی، ملک کی پہلی فلم پالیسی اب وفاقی بجٹ 2018-19کا حصہ ہو گی،فلم وہ واحد ذریعہ ہے جس سے ہم دنیا میں اپنا تاثر بہتر طور پر اجاگر کر سکتے ہیں،چین کے سینما گھروں میں بھی بہت جلد پاکستانی فلموں کی نمائش کا انعقاد کیا جائے گا ،لوک ورثہ میں ثقافت ہماری پہچان کے سلسلے میں یوتھ کلچرل میلے کے انعقاد سے قومی یکجہتی کے فروغ میں مدد ملے گی،جب تک دوسرے کی رائے کا احترام نہیں کریں گے ہم قوم نہیں بن سکتے ،اپنی نوجوان نسل اور بچوں کو اپنی زبان اور ثقافت سے جوڑنے کی ضرورت ہے، اساتذہ اور میڈیا کااس ضمن میں کردار اہمیت کا حامل ہوگا،پوری قوم اور افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اپنے بچوں کی قربانیوں اور خون سے امن کے دیئے جلائے ہیں اور پوری دنیا میں پر امن ملک کے طور پر جانے جا رہے ہیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کالوک ورثہ میں 3روزہ نوجوانوں کے ثقافتی میلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 28 اپریل 2018 00:05

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جمہوریت اور تخلیقی اظہار کا آپس میں گہرا رشتہ ہے،ملک میں تیس پینتیس برس جمہوریت نہ ہونے کے باعث فن اور فنکار بھی خاموش ہوگئے جس کے ثقافت پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوئے،ہم ایک عظیم اور قدیم ثقافتی ورثہ کے امین ہیں، وزارت کا قلمدان سنبھالتے ہی ملک کے عظیم ثقافتی ورثے اور فلمی صنعت کی بحالی کیلئے کام کا آغاز کیا ، پاکستان کی پہلی فلم پالیسی تشکیل دی، ملک کی پہلی فلم پالیسی اب وفاقی بجٹ 2018-19کا حصہ ہو گی، فلم وہ واحد ذریعہ ہے جس سے ہم دنیا میں اپنا تاثر بہتر طور پر اجاگر کر سکتے ہیں، چین کے سینما گھروں میں بھی بہت جلد پاکستانی فلموں کی نمائش کا انعقاد کیا جائے گا ،لوک ورثہ میں ثقافت ہماری پہچان کے سلسلے میں یوتھ کلچرل میلے کے انعقاد سے قومی یکجہتی کے فروغ میں مدد ملے گی،جب تک دوسرے کی رائے کا احترام نہیں کریں گے ہم قوم نہیں بن سکتے ،اپنی نوجوان نسل اور بچوں کو اپنی زبان اور ثقافت سے جوڑنے کی ضرورت ہے، اساتذہ اور میڈیا کااس ضمن میں کردار اہمیت کا حامل ہوگا،پوری قوم اور افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اپنے بچوں کی قربانیوں اور خون سے امن کے دیئے جلائے ہیں اور پوری دنیا میں پر امن ملک کے طور پر جانے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو لوک ورثہ کے زیر اہتمام 3روزہ نوجوانوں کے ثقافتی میلے کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر مملکت نے کہا کہ کہ لوک ورثہ میں بچوں اور بچیوں کی نمائندگی خوش آئند ہے اور میلے میں شریک روایتی ملبوسات زیب تن کئے بچوں اور بچیوں کو دیکھ کر انتہائی مسرت ہوئی ہے،اس طرح کے لوک میلوں کا انعقاد بچوں کو زبان اور ثقافت سے منسلک کرنے کے لئے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں،کیونکہ اپنی زبان سے دوری کسی حد تک اپنے کلچر سے دوری کا باعث بنتی ہے۔

انھوں نے لوک میلہ میں پورے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے آئے نوجوانوں اور ننھے آرٹسٹوں کا خیر مقدم کیا اور بچوں کی طرف سے بہترین پرفارمنس کا بھی مشاہدہ کیا۔وزیر مملکت نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی کوششوں کی بدولت آج ملک میں فلم کی بحالی پر کام ہو رہا ہے اور ملک کی پہلی فلم پالیسی وفاقی بجٹ2018-19 کا حصہ ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ چین میں پاکستانی فلموں کی نمائش کی اجازت مل گئی ہے اوربہت جلد چین کے سینما گھروں پر پاکستانی فلموں کی نمائش ہو گی جس سے ملک کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کا موقع ملے گا، فلم وہ واحد ذریعہ ہے جس سے ہم دنیا میں اپنا تاثر کو بہتر طور پر قائم کر سکتے ہیں۔اسی طرح یہ مثبت مواد ایران ،سعودی عرب،ترکی ،مصر اور دیگر ممالک میں بھی پھیلے گا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ لوک ورثہ میں ثقافت ہماری پہچان کے سلسلے میں یوتھ کلچرل میلے کا انعقاد مثبت اقدام ہے ، میڈیا کو بھی چاہیئے کہ وہ اس طرح کی مثبت سرگرمیوں کی عکاسی کرے ، ہمارا ورثہ اور ثقافت پوری دنیا میں پاکستانیوں کی پہچان ہے ۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ غیر ملکی فلمی مواد بھی پاکستان کی ثقافت پر اثر انداز ہوا ،دہشت گردی نے پاکستان کے تشخص کو متاثر کیا لیکندہشت گردی سے نجات کے بعد ہم پوری دنیا میں پر امن ملک کے طور پر جانے جا رہے ہیں اور پاکستان کا اصل ورثہ اور ثقافت اب دوبارہ دنیا کے سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان 1960 اور1970کی دہائیوں میں دنیا بھرمیں فلم بنانے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر تھا۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کواس وقت عدم برداشت کے رویوں کا سامنا ہے ،جب تک دوسروں کی رائے کا احترام نہیں کریں گے ہم قوم نہیں بن سکتے۔ثقافت کے زریعے معاشرے کی بہت سی برائیوں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان عظیم اور قدیم ثقافت کا مرکز رہا ہیاورآج پاکستان اپنی حقیقی ثقافت کے ساتھ دنیا کے سامنے ہے، جمہوریت کی وجہ سے ملک میں ثقافتی سرگرمیاں فروغ پارہی ہیں ، ادارے مضبوط ہونے سے ملکی وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نوجوان نسل کو اپنی ثقافت ، تہذیب اور ورثہ سے روشناس کرانا ہے، اس سلسلے میں اساتذہ اپنے کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے عالمی مسابقتی دور میں انگریز ی کی اہمیت ہے لیکن اپنی زبان پر فخر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب قومی ورثہ پر فخر ختم اور اپنی زبان سے دوری ہو جاتی ہے تو وہ قومیں کبھی آگے نہیں جاسکتی اور نہ دوسرے ممالک میں انہیں عزت ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جس طرح سے ملک سے دہشت گردی کے بادل جھڑ رہے ہیں، ہمارے ملک کے اندر ثقافت کو فروغ مل رہا ہے اور دنیا کے سامنے ہمارا اصل تشخص واضح ہو رہا ہے۔تقریب میں وزارت اطلاعات و نشریات کے ذیلی اداروں کے افسران،سول سوسائٹی اساتذہ اور مختلف سکولوں کے بچوں و بچیوں اور فن و ثقافت سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور ملک بھر سے آئے نوجوں اور ننھے فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور شرکاء سے خوب داد وصول کی۔