پختونوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ مستقبل میں بڑی تباہی کا باعث بن سکتی ہے، اسفندیار ولی خان

ہفتہ 28 اپریل 2018 00:02

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ پختون تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں اور سرحد کے دونوں جانب مرنے والے صرف پختون ہیں ، اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہ کیا تو مستقبل میں بڑی تباہی کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں یوسی خانمائی، یوسی درگئی اور دوسہرہ کے مشترکہ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ پختونوں کو ؤج جو حالات درپیش ہیں اس سے پہلے کبھی نہیں تھے ملک کے کونے کونے میں صرف پختونوں کو تارگٹ کیا جا رہا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ امن کے قیام کی خاطر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے پیاروں کی قربانی دی اور اے این پی کبھی بھی دہشت گردی کے خلاف اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی،انہوں نے کہا کہ باچا خان اور ولی خان نے ہمیشہ متنبہ کیا کہ یہ جنگ جہاد نہیں فساد ہے لیکن اس وقت ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے ،آج پوری دنیا ہمارے اسلاف کی معترف اور عدم تشدد کی بات کر رہی ہے ، ہم پر الزام لگانے والوں نے رد الفساد شروع ہونے کے بعد خاموشی کیوں اختیار کر لی انہوں نے کہا کہ اپنی قوم اور دھرتی کے ھق کی خاطر آواز اٹھانے پر باچا خان بابا ، ولی خان بابا اور میں ایک ہی وقت میں مختلف جیلوں میں ڈالے گئے ،ہمیں باچا خان بابا کی سرخ جھنڈے کی سیاست ورثے میں ملی ہے،، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کپتان نے سیاست سے شائستگی کا جنازہ نکال دیا ہے اور نوجوان نسل کو گالم گلوچ کی سیاست منتقل کر رہے ہیں،، انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے کے قریب ہے تاہم عوام اب ان کے دھوکے میں نہیں آئیں گے تبدیلی کا سارا پول کھل گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک آئے روز اے این پی کو کرپٹ کہتے رہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ ساڑھے چار سال تک اسی حکومت میں وزیر کیوں رہی اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اے این پی کا کوئی ایم این اے ، ایم پی اے، سینیٹر یا وزیر پر نیب کا کوئی کیس نہیں ہے جبکہ اس کے بر عکس اے این پی پر الزام لگانے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے، انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ باچا خان کے سپاہی کسی کی ذات پر کیچڑ نہیں اچھالتے،، انہوں نے کہا کہ حلفیہ اقرار کرتا ہوں کہ میرے پاس وراثت کے علاوہ میرے خاندان کے کسی فرد کی کوئی جائیداد یا اثاثے ثابت ہو جائیں تو پھانسی پر چڑھنے کو تیار ہوں،مرکزی صدر نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں ہمیں دیوار سے لگایا گیا اور جب لوگ انتخابی مہم چلا رہے تھے تو اے این پی کے کارکن اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاتے رہے،انہوں نے کہا کہ چارسدہ کے عوام پر ایک قرج باقی ہے اور امید ہے کہ وہ آئندہ الیکشن میں وہ قرض ضرور اتاریں گے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کی70سالہ تاریخ میں صرف اے این پی نے اپنے دور میں چارسدہ میں ترقیاتی کام کئے اور تعلیمی میدان میں جو اصلاحات کیں وہ تاریخ کا روشن باب ہیں،انہوں نے کیو ڈبلیو پی کا ذکر کیا اور کہا کہ کہ قومی وطن پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان بچوں کا کھیل جاری رہا دوبار کرپشن کی بنیاد پر دو بار حکومت سے نکالی جانے والی کیو ڈبلیو پی سینیٹ الیکشن میں پھر آنکھ مچولی کرتی نظر آئی ،انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سینیٹ الیکشن میں مولانا سمیع الحق کے ساتھ بھی دھوکہ کیا ،کپتان یو ٹرن کے ماسٹر ہیں اور دن میں کئی بار اپنا مؤقف بدلتے ہیں،کالاباغ ڈیم کے حوالے سے اسفندیار ولی خان نے متنبہ کیا کہ کالاباغ ڈیم پر اے این پی کا مؤقف روز اول سے واضح ہے اور اگر کسی نے کالاباغ ڈیم کا مسئلہ چھیڑا توسب سے پہلے میں خود میدان میں نکلوں گا،انہوں نے کہا کہ پختونوں کے صوبے کی شناخت اور این ایف سی ایوارڈ ا ولی خان بابا کی وصیت تھی اور اے این پی نے اپنے دور میں ان کی وصیت کو عملی جامہ پہنایا ، انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی حفاظت کریں گے کیونکہ یہ اے این پی کا تاریخی کارنامہ ہے اپنی اس عظیم کامیابی کو کسی کی جھولی میں ڈالیں گے، انہوں نے کہا کہ کسی نے بھی اٹھارویں ترمیمم کو چھیڑنے کی کوشش کی تو اے این پی سڑکوں پر نکلے گی جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی، ، انہوں نے کہا کہ فاٹا کا مسئلہ طوریل عرصہ سے سرد خانے میں ہے اور حکومت اس میں دلچسپی سے کترا رہی ہے ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ فاٹا کے معاملے پر سب سے پہلے اے پی سی اے این پی نے بلائی تھی ،انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل فاٹا کو صوبے میں ضم کیا جائے ،اسفندیار ولی خان نے تعجب کا اظہار کیا کہ مولانا صاحب اور محمود خان اچکزئی کی طرف سے مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے دونوں رہنما انگریز کی لیکر کے وارث کیسے بن گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد شمالی و جنوبی پختونوں کی ایک وحدت بنانے کیلئے کوششیں کریں گے،آپریشن کی صورت میں ہزاروں افراد بے گھر اوران کے سکول اور گھر اور تمام انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے جبکہ قبائلی عوام آئی ڈی پیز کی صورت میں کیمپوں میں پڑے ہیں ،انہوں نے کہا کہ بحالی کے کام میں پہلے ہی بہت زیادہ تاخیر ہو چکی ہے لہٰذا آئی ڈی پیز کی باعزت واپسی اور ان کے نقصانات کا جلد از جلد ازالہ کیا جائے، دوسری جانب فاٹا میں غیر ضروری چیک پوسٹوں نے عوام کو ذہنی کرب میں مبتلا کر رکھا ہے لیکن کسی نے بھی ان تمام مسائل کو حل کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ فاٹا میں مائنز کی صفائی کا کام تیز کیا جائے کیونکہ اس معاملے میں غیر ضروری تاخیر سے فاٹا میں حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔