حکومت کو چھٹا بجٹ پیش کرنے کا کوئی حق نہیں ،ْ شیری رحمان نے بجٹ کو مسترد کر دیا

آئین کے تحت صدر پالیمنٹ کا حصہ ہیں ،ْ مفتاح اسماعیل سے حلف نہیں لینا چاہئے تھا ،ْ رضا ربانی جو بجٹ لایا جا رہا ہے یہ فناشل فسطائیت ا ور فناشل دہشت گردی ہے ،ْسینٹ میں اظہار خیال

جمعہ 27 اپریل 2018 23:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2018ء) سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو چھٹا بجٹ پیش کرنے کا کوئی حق نہیں ۔جمعہ کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئین کے آرٹیکل 73 کے تحت مالیاتی بل کی نقل اور بجٹ گوشوارہ میں پیش کیااس موقع پر اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کی ، ارکان چیئرمین کی نشست کے سامنے اکٹھے ہو گئے اور نو نو کے نعرے لگاتے رہے۔

بجٹ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کو چھٹا بجٹ پیش کرنے کا حق نہیں ہے ،ْحکومت 22 سو ارب کا تاریخی خسارہ دیکر جا رہی ہے ،چھٹا بجٹ پیش کرنا آئینی،قانونی اور اخلاقی جواز نہیں بنتا۔ آئین کے مطابق حکومت نے 8واں این ایف سی ایوارڈ کیوں نہیں دیا ،ْحکومت کے چند دن رہ گئے ہیں اور یہ راتوں رات وزیر بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

کس مقصد کے لئے وزیر بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ،ْ عوام کے حقوق کو سلب کر رہے ہیں جب ان کی ذات کی بات آتی تو ووٹ کے تقدس کی بات کرتے ہیں ان کو ئی حق نہیں کہ عوام کے حقوق پر شب خون مار رہے ہیں۔اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ سابق چیئر مین سینٹ ،ْسینیٹر رضا ربانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک غیر منتخب شخص نے بجٹ پیش کیا۔

صبح حلف لیا گیا ویسے عموماً رات کو شب خون مارا جاتا ہے۔آئین کے تحت صدر پالیمنٹ کا حصہ ہیں۔انہیں حلف نہیں لینا چاہئے تھا۔انہیں حلف لینے سے انکار کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بجٹ پیش کیا جا رہا ہے اس پر تفصیلی بحث تو ہو گی لیکن یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 158 آئین کا کہتا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل جس کے چیئرمین وزیر اعظم اور ارکان میں وزرائے اعلیٰ ہیں۔

کونسل کے اجلاس سے تین وزرائے اعلی نے واک آئوٹ کیا ، واک آئوٹ کے باعث کورم ٹوٹ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بجٹ لایا جا رہا ہے یہ فناشل فسطائیت ا ور فناشل دہشت گردی ہے۔قومی اسمبلی ہمیں کہتی ہے کہ سینیٹر منتخب نہیں ہوتے اس لئے سینٹ کو مالیاتی اختیارات نہیں دیے جا سکتے، آج اسمبلی میں ایک فاشسٹ بجٹ پیش کیا گیا ، اگر ایک غیر منتخب آدمی بجٹ دے سکتا ہے تو سینٹ کومالی اختیارات کیوں نہیںدیے جا سکتے۔چیئرمین سینٹ نے ارکان سے کہا کہ وہ تیس اپریل تک بجٹ پر اپنی تجاویز سینٹ سیکرٹریٹ کو جمع کرا دیں ، انہوں نے قائمہ کمیٹی خزانہ کو دس روز میں بجٹ سفارشات ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی ۔