دو ماہ کی مہمان حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا ،سینیٹر سراج الحق

حکومت نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا اور آنے والی حکومت کا آئینی حق چھینا،بیان

جمعہ 27 اپریل 2018 23:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ دو ماہ کی مہمان حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا حکومت نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا اور آنے والی حکومت کا آئینی حق چھینا ۔ حکومت نے بجٹ پیش کرنے کے لیے ایسے شخص کو وفاقی وزیر کا عہدہ دیا جو پارلیمنٹ کا رکن تھا نہ عوامی نمائندہ ۔

اس بجٹ کو غیر آئینی اور غیر منتخب حکومت کا بجٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ۔ ڈالر 118 روپے تک پہنچ گیاہے اس کی قیمت میں کمی ، مہنگائی اور غربت کم کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔

(جاری ہے)

اسی طرح صوبوں کو ان کا جائز حق دینے کی کوئی منصوبہ بندی نظرآتی ہے نہ بجٹ میں اس طرف کوئی توجہ دی گئی ہے ۔

بجٹ میں 23 سو ارب روپے کے مزید قرضے لینے کی ضرورت پڑے گی اور قریباً 18 سو ارب روپے سابقہ قرضوں کی ادائیگی کی مد میں جائیں گے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مجموعی طور پر یہ بجٹ معاشی زبوں حالی کی تصویر ہے اور قرضوں پر ملک چلایا جارہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ خسارے کے اس بجٹ سے معاشی ترقی اور خوشحالی کے حکومتی دعوئوں کا پول کھل گیاہے ۔انہوںنے کہاکہ بجٹ میں قبائلی عوام کے لیے کچھ نہیں رکھاگیا ۔

کراچی کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا ۔ بیوائوں ، یتیموں اور بزرگ شہریوں کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں ۔ مہنگائی کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ نھیں کیا گیا ۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی سے جوریلیف ملنا چاہیے تھا ، شہریوں کو نہیںد یا گیا ۔ صحت اور تعلیم کے حوالے سے بجٹ میں حکومت نے اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کی ۔ حکومت این ایف سی ایوارڈ دینے میں ناکام رہی ۔ عوام پر قرضوں کا کوہ ہمالیہ لاد دیا گیا۔یہ بجٹ پارٹی کا ہے بیس کروڑ عوام کا نہیں ۔