گزشتہ برس کی نسبت زرعی شعبہ نے غیر معمولی شرح نمو کا مظاہرہ کیا ،حکومت

گندم کی پیداوار کم رہی ، چاول کی پیداوار تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا،2018-17 کے دوران ملکی کھادوں کی پیداوار میں واضح کمی دیکھنے کو ملی،اقتصادی جائزے میں اعتراف

جمعہ 27 اپریل 2018 00:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2018ء) حکومت پاکستان نے اقتصادی جائزے 2017-18 میں بتایا ہے کہ ملک میں زراعت کے شعبہ گزشتہ برس کی نسبت زرعی شعبہ نے غیر معمولی شرح نمو کا مظاہرہ کیا اور اپنا ہدف 3.5 فیصد عبورکیا گزشتہ برس شعبے کی شرح نمو 2.07 فیصد تھی جو اب3.81 فیصد ہے لیکن ملک میں گزشتہ برس کی نسبت گندم کی پیداوار کم رہی ہے جو کہ 4.4 فیصد ہے جبکہ چاول کی پیداوار تاریخ کی بلند ترین سطح پر 7442 ہزار ٹن پر تھی جو کہ گزشتہ برس 6849 ہزارٹن تھی گزشتہ برس کے مقابلے میں گنے کی پیداوار میں بھی 6 ملین ٹن اضافہ دیکھنے کو ملا ،زراعت کا جی ڈی پی میںحصہ 2.04 فیصد رہا۔

جبکہ پھلوں کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے دیگر فصلیں بھی 3.33 فیصد بڑھی ہیں، لائیو سٹاک کے شعبہ میں 3.76 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال کے تقابلی عرصہ میں لائیو سٹاک 2.89 فیصد کی نموریکارڈ کی گئی۔

(جاری ہے)

مالی سال 2018-17 کے دوران خریف 2017 کے لئے پانی کی دستیابی 70.0 ملین ایکڑ فٹ تھی جو کہ حریف 2016 کے مقابلے میں 2 فیصد کم تھا مالی سال 2017-18 میں جولائی تا فروری بنکوں نے 570 ارب روپے کے زرعی قبضے جاری کیے جو کہ مجموعی سالانہ حدف کا 57 فیصد ہے حکومت نے اعتراف کیاہے کہ 2018-17 کے دوران ملکی کھادوں کی پیداوار میں واضح کمی دیکھنے کو ملی جس کی بڑی وجہ گیس کی عدم فراہمی تھی ۔

متعلقہ عنوان :