ووٹ کو عزت ملی تو ملک ٹھیک ہوجائے گا، نوازشریف

ووٹ کوعزت دو کے بیانیے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، آج تک نیب میں میری طرح کا کوئی مقدمہ نہیں آیا،ہر دور میں میرے خلاف مختلف قیاس آرائیاں ہوتی رہیں، بھٹو دور میں تمام فیکٹریوں کو تحویل میں لیکر ان کو نیشنلائز کیا گیا تو بدلے میں ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا، بطور وزیراعظم میرے تمام ادوار میں کرپشن کا کوئی الزام نہیں، پارٹی چھوڑنے والوں کا کبھی مسلم لیگ (ن) سے تعلق نہیں رہا، الیکشن سے پہلے فصلی بٹیرے پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں،اڈیالہ جیل اور اٹک قلعے میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں سابق وزیر اعظم کا اولپنڈی ڈویژن کے پارٹی رہنمائوں سے خطاب

جمعرات 26 اپریل 2018 23:26

ووٹ کو عزت ملی تو ملک ٹھیک ہوجائے گا، نوازشریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ووٹ کوعزت دو کے بیانیے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ووٹ کو عزت دو پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے ، اس ووٹ کو عزت مل جائے گی تو ملک ٹھیک ہو جائے گا، آج تک نیب میں میری طرح کا کوئی مقدمہ نہیں آیا،ہر دور میں میرے خلاف مختلف قیاس آرائیاں ہوتی رہیں، بھٹو دور میں تمام فیکٹریوں کو تحویل میں لیکر ان کو نیشنلائز کیا گیا تو بدلے میں ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا، بطور وزیراعظم میرے تمام ادوار میں کرپشن کا کوئی الزام نہیں، نپارٹی چھوڑنے والوں کا کبھی بھی مسلم لیگ ن سے تعلق نہیں رہا، الیکشن سے پہلے فصلی بٹیرے پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں،اڈیالہ جیل اور اٹک قلعے میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو راولپنڈی ڈویژن کے پارٹی رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حالات تبدیل ہو چکے ہیں اور یہ افسوسناک ہے میری طرح کا کوئی بھی کیس پہلے نیب میں نہیں آیا، نیب میں کرپشن، کک بیکس اور کمیشن سے متعلق مقدمات آتے ہیں، ماضی میں نیب میں کوٹیکنا،ای او بی آئی، این ایل سی، این آئی ایل سی، حج اسکینڈل اور دیگر کیسز نیب میں آئے، نیب میں آنے والے مقدمات کا تعلق سرکاری خزانے میں خردبرد سے ہے، میرے خلاف مقدمات میں خاندانی جائیداد سے متعلق 1964سے تحقیقات کی گئیں ،جب میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، میں نہ تو وزیراعظم تھا، نہ ہی وزیراعلیٰ اور نہ ہی کوئی مشیر تھا۔

انہوں نے کہا کہ 1971میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ ہوئی، جنگ کے فوراً بعد ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم بنے، ذوالفقار علی بھٹو نے ہماری مغربی پاکستان والی فیکٹری لے لی اور اس کو نیشنلائز کر لیا گیا، اسی طرح ہماری ایک فیکٹری مشرقی پاکستان میں ڈھاکہ میں بھی وہ بنگلہ دیش کے ساتھ چلی گئی، میرے والد میاں شریف نے فیصلہ کیا کہ دبئی میں اسٹیل مل لگاتے ہیں، یہ معاملہ 1972کا ہے، اب اس بات کو بھی کھنگالا جا رہا ہے کہ گلف اسٹیل مل کتنے میں لگی۔

نواز شریف نے کہا کہ اس سے قبل بھی میں 7سال کی جلاوطنی کاٹ چکا ہوں اور 14ماہ اٹک قلعے کی جیل کاٹ چکا ہوں، میں اس کا بھی جواب حاصل نہ کر سکا، میرا وزیراعظم بننا میرے لئے فخر ہے، پاکستان کے آئین و قانون اور ایک شخص کے ساتھ زیادتی زیادہ دور تک نہیں جانی چاہیے تھی، میں ہمیشہ دوسرے اداروں کا احترام کرتا رہا ہوں، میں عدلیہ کیلئے لانگ مارچ بھی کر چکا ہوں اور عدلیہ بحال بھی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میری پارٹی کی اکثریت ڈرنے اور گھبرانے والی نہیں ہے، وہ حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، مجھے ملک و ملت سے محبت ہے، مجھے عدالت سے ایک ہفتے کیلئے حاضری سے استثنیٰ نہ مل سکا، میرا اپنی اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن جانا ضروری تھا، میری وطن واپسی سے قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں کہ میں ملک واپس نہیں آئوں گا، قائداعظم محمد علی جناح کے بعد 3شخصیات ایسی تھیں جن کو عوام نے ووٹ دے کر منتخب کیا، ایک ذوالفقار علی بھٹو، دوسری بے نظیر بھٹو اور تیسرا نواز شریف تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مجھے بے پناہ محبت سے نوازاہے، کیا وجہ ہے کہ کسی وزیراعظم نے آج تک اپنی مدت حکومت مقرر نہ کی، اس کی وجہ ڈھونڈنی چاہیے جبکہ ہندوستان میں بھی تمام وزراء اعظم نے اپنی مدت حکومت مکمل کی، ہمارے ہاں روایت پڑ گئی کہ کسی کو پھانسی پہ لٹکا دو، کسی کو جلا وطن کر دو، کسی کو ہتھکڑیاں لگا دو اور قلعوں میں بند کر دو، یہ سب کچھ سیاستدانوں اور منتخب وزیراعظم اور لیڈروں کے ساتھ ہوتا رہا، یہ سلسلہ 70 سال سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ میرے ذاتی مفاد کی بات نہیں ہے بلکہ پاکستان کے مفاد کی بات ہے، ملک تیزی سے ترقی کر رہا ہے، ہم نے 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے، جس کے بعد ملک میں عملاً لوڈشیڈنگ ختم ہو چکی ہے، نیلم جہلم پراجیکٹ آپ کے سامنے ہے، اس کے علاوہ تربیلا 4منصوبہ، نندی پور منصوبہ ہم نے چلایا، یہ منصوبے کافی عرصہ سے بند تھے، ہم نے ایل این جی اور کوئلہ پر چلنے والے منصوبے لگائے، یہ سب کچھ پچھلے 4برس میں ہوا ہے، میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا بھی شکر گزار ہوں۔

نواز شریف نے کہا کہ اس سے قبل ملک میں موٹروے کے علاوہ کچھ نہ تھے، میرے خلاف نیب میں مقدمہ آرہا ہے کہ میں نے رائیونڈ میں سڑک کو 20فٹ سے بڑھا کر 29فٹ کروایا ہے،1985میں میں وزیراعلیٰ پنجاب بنا تھا اور میں نے اسلام آباد سے مری کی سڑک بنوائی تھی، وہ سڑک کارپیٹڈ تھی، اس سڑک پر مجھے جنرل ضیاء الحق نے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے ایئرپورٹ بن رہے ہیں، ماضی میں بین الاقوامی پروازیں ملک میں آتی جاتی تھیں، آج صرف 3,4ملکوں کے جہاز آتے ہیں، ہمارے فوجی بھائیوں، پولیس، دیگر محکموں کے لوگ ،بچوں اور عام شہریوں نے بہت قربانیاں دیں مگر عالمی دنیا ہماری قربانیوں کو تسلیم نہیں کررہی، روپیہ ڈالر کے مقابلے میں گر رہاہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر گرتے جا رہے ہیں، پاکستان کیسے ترقی کرے گا بجلی کے بہت سے کارخانے ابھی زیر تعمیر ہیں، آگے کیا ہو گا، میرے دور حکومت میں ترقی کی شرح 5.5فیصد تک پہنچ گئی تھی، ہمیں پیپلز پارٹی سے ترقی کی شرح 3.9فیصد پر ملی تھی۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں، ہم ووٹ کو عزت دو پر بالکل سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہماری مصیبتیں دور ہو جائیں گی، ملک ترقی کی ڈگر پر چل پڑے گا، ہمیں چھوڑ کر جانے والے نہ ہمارے تھے اور نہ ہی آئندہ ہوں گے، یہ فصلی بٹیرے ان دنوں میں اڑان بھرتے ہیں، ہماری پارٹی پہلے سے زیادہ جذبہ میں ہے، اس کی وجہ عوام کا جذبہ ہے، ہم عوام کو مزید متحرک کریں گے، یہ دن قریب ہیں، ہماری مہم ضرور کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میرا کیس نہ ہی اختیارات کے ناجائز استعمال کا ہے اور نہ ہی کسی کرپشن پر مبنی ہے، عوام نے مجھے 3مرتبہ وزیراعظم بنایا جو ان کا مجھ پر اعتماد تھا، ہر دور میں میرے خلاف مختلف قیاس آرائیاں ہوتی رہی ہیں۔