اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کو تاحیات نااہل قرار دیا ، فوری مستعفی ہوجائیں ، میاں محمود الرشید

احسن اقبال کو بھی اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ یہ لوگ پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، پنجاب اسمبلی اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو یہ معاملہ وفاق کا ہے، میں ان کو کس طرح سے استعفیٰ کا کہوں، سپیکر پنجاب اسمبلی کا جواب حکومتی بنچوں کی طرف سے شیم شیم اور گو عمران گو عمران کے نعرے لگنے شروع ہو گئے، ساتھ ہی اپوزیشن نے بھی نعرے بازی شروع کر دی اور کچھ دیر کے لئے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا

جمعرات 26 اپریل 2018 22:38

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کو تاحیات نااہل قرار دیا ، فوری مستعفی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2018ء) صوبائی اسمبلی پنجاب کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے، انہیں فی الفور اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے اگر وہ اپنے عہدے سے الگ نہیں ہوئے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ انہیں برخاست کر دیں، محمود الرشید نے کاہ کہ احسن اقبال کو بھی اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ یہ لوگ پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، اس بات پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ یہ معاملہ وفاق کا ہے، میں ان کو کس طرح سے استعفیٰ کا کہوں، اسی دوران حکومتی بنچوں کی طرف سے شیم شیم اور گو عمران گو عمران کے نعرے لگنے شروع ہو گئے، ساتھ ہی اپوزیشن نے بھی نعرے بازی شروع کر دی اور کچھ دیر کے لئے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب روایت 3 گھنٹے اور پانچ منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت شروع ہوا، پنجاب اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ صنعت و تجارت و سرمایہ کاری، توانائی اور ترقی خواتین سے متعلق سوالات کے جوابا صوبائی وزیر صنعت و تجارت شیخ علائوالدین، توانائی سے متعلق چوہدری شیر علی اور ترقی خواتین سے متعلق پارلیمانی سیکرٹری مسز شاہین اشفاق نے جوابات دیئے، اس کے بعد سپیکر نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹس لینے کے لئے کہا تو اپوزیشن کے ڈاکٹر وسیم اختر نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ کسانوں کو ابھی تک گنے کی حکومتی نرخوں پر ادائیگی نہیں ہوئی یہ بڑے افسوس کی بات ہے، ان کا کوئی پرسان حال نہیں لہٰذا حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے لیکن سپیکر کی جانب سے کوئی جواب نہ آنے پر وہ بائیکاٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے۔

حکومتی بنچوں کی جانب سے میاں رفیفق نے کہا کہ 35-30 سال میں حکمران حکومت اشتراک کے ساتھ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا چاہتی ہے جبکہ لوگ گندہ، زہر آلود پانی پینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں موٹر وے نہیں چاہیے، سڑکیں نہیں چاہیں ہمیں حکومت صاف پانی دے، یہ ہمارا مطالبہ ہے۔ اس بات پر اپوزیشن بنچوں کے اراکین نے ڈیسک بجانا شروع کر دیئے، اسی دوران سپیکر نے توجہ دلائو نوٹس لینے کا کہا تو اپوزیشن کے آصف محمود نے کورم کی نشاندہی کر دی، جس پر سپیکر نے 5 منٹ گھنٹیاں بجانے کا کہا، 5 منٹ کے بعد گنتی کی گئی تو کورم پورا نہ ہونے کی صورت میں سپیکر نے اجلاس آج صبح 9 بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔