سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس

جمعرات 26 اپریل 2018 22:14

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پانچ حکومتی بلز فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ترمیمی بل 2018 ، سوک ریوڑن بل 2018، سوک پروسیچر بل 2018،فیڈرل امبرڈزمین ترمیمی بل 2018 اور سپیسفک ریلیف ترمیمی بل 2018کے علاوہ انصاف تک رسائی کے پروگرام اور انصاف تک رسائی کے ڈویلپمنٹ فنڈز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ سینٹ اجلاس بجٹ کے حوالے سے ہے اورحکومت کے یہ بلز ایوان بالامیں متعارف کرائے گئے ہیں۔ ان کا تفصیلی جائزہ اور فیصلہ آئندہ کمیٹی اجلاس میں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری قانون و انصاف کمیشن پاکستان نے قائمہ کمیٹی کو انصاف تک رسائی کے ترقیاتی فنڈ بارے تفصیلی آگاہ کیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان کے عدالتی اور قانونی شعبوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے 2002میں انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا۔

فنڈ کی اصل رقم 1421ملین روپے ہے۔ جس سے سرمایہ کاری کی گئی ہے اور حاصل ہونے والی آمدن کوفوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔ اس فنڈ کا انتظام و انصرام چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قائم گورننگ باڈی کرتی ہے جس کے ممبران میں صوبائی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری قانون وانصاف اور سیکرٹری قانون وانصاف کمیشن شامل ہیں۔

یہ باڈی منصوبوں کی منظوری اور سرمایہ سے حاصل ہونے والی رقم کو سرمایہ کاری کی سکیموں پر صرف کرنے کی منظوری دیتی ہے۔ سرمایہ کاری سے 3020ملین روپے کا منافع کمایا گیا ہے۔ یہ فنڈ 7 مختلف مدات پر خرچ کیا جاتا ہے۔ جس سے قانونی و عدالتی تحقیق، قانونی خودمختاری ، اداروں کی ترقی اور قانونی تعلیم کی جدت سے متعلقہ سرگرمیوں سے متعلق خرچ کیا جاتا ہے۔

صوبائی ماتحت عدالتوں کی بہتری کے لیے 60فیصد ، قانونی خودمختاری کے لیے 13.5فیصد ، وفاقی اور صوبائی جوڈیشل اکیڈمیوں کے لیے 4.5فیصد ، قانونی تعلیم کی جدت و فروغ کے لیے 4.5فیصد ، قانونی اور عدالتی تحقیق کیلئے 4.5فیصد اور کم ترقیاتی یافتہ علاقوں میں خصوصی منصوبوں کے لیی10فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔ کمیشن کی سرمایہ کاری کمیٹی اور تکنیکی جائزہ کمیٹی قائم کی گئی ہیں۔

قانون و انصاف کمیشن نے 50ملین روپے کی مد میں 48 منصوبے غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے مکمل کرائے ہیں اور پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے ہائی کورٹ کو 80ملین روپے فراہم کیے ہیں اور 47ملین روپے کی مد سے 108اضلاع میں ضلعی کمیٹیاں برائے قانونی خودمختاری کو مستحق سائلین کو قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے قائم کی ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ فنڈ قائم کرنے کا بنیادی مقصد فوری اور سستے انصاف کی فراہمی اور بہتر انفراسٹیکچر فراہم کرکے عوام کو زیادہ سے زیاد ہ سہولیات فراہم کرنا تھا۔

ادارہ منافع کمانے کی بجانے بنیادی مقصد پر زور دے۔ جس پر سیکرٹری قانون وانصاف کمیشن نے کہا کہ بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔صوبہ سندھ کے پانچ اضلاع میں پائلٹ پروجیکٹ کے طورپر علیحدہ فیملی کورٹ قائم کیے جارہے ہیں۔ نتائج ایک سال تک سامنے آنے شروع ہوجائیں گے۔ رکن کمیٹی سینیٹر ثناء جمالی اور سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ صوبائی ہائی کورٹس کو جتنے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں وہ پورے خرچ کیوں نہیں کیے گئے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور صوبائی جسٹس صاحبان بہت زیادہ مصرو ف ہوتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ کمیٹیوں کے ممبران کا جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے صوبائی ہائی کورٹس کے نمائندوں کو معاملات کی بہتری کے لیے کمیٹی اجلاس میں آگاہ کرنے کے لیے بلانے کا فیصلہ بھی کیا اور ہدایت کی کہ ایوان بالا کے ریسر چ ونگ دنیا میں رائج ایسے کمیشن کے کام کے طریقہ کار بارے رپورٹ تیار کرکے کمیٹی کو فراہم کرے۔

قائمہ کمیٹی کو انصاف تک رسائی کے پروگرام بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2001میں 350ملین ڈالر کا ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے انتظامی اصلاحات ، پولیس ، جوڈیشل سسٹم اور موثر قانون سازی کے حوالے سے قرض کا معاہدہ کیا تھا۔ صوبوں کو این ایف سی فارمولے کے تحت فنڈ زفراہم کیے جاتے ہیں۔ ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور حکومت پاکستان نے 64منصوبے منظور کیے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 485عدالتی کمرے تعمیر کیے گئے ، 741رہائشی گھر بنائے گئے ، 39پولیس اسٹیشن اور 48 بیرکس تعمیر ہوئے ، 26ریکارڈ رومز بنائے گئے، 32جوڈیشل کمپلیکس تعمیر کیے گئے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ35منصوبہ جات میں سے 30مکمل ہوچکے ہیں اور 5جاری ہیں۔کمیٹی کے کے اجلاس میں سینیٹر ز سراج الحق ، ثناء جمالی کے علاوہ سیکرٹری قانون و انصاف ، سیکرٹری قانون و انصاف کمیشن ، سینئر ایڈوائزر قانون سازی و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔