آئندہ مالی سال 2018-19کے پی ایس ڈی پی منصوبوں کیلئے 10کھرب30ارب روپے مختص

انفراسٹرکچر کیلئے 475، توانائی کیلئے 80، مواصلات کیلئے 300، پانی کیلئے 65، ہائیڈرو پاور کیلئے 14، فزیکل پلاننگ کیلئے 79،، سماجی شعبہ کیلئے 130، تعلیم کیلئے 47، صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کیلئے 47، سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 12، گلگت بلتستان کیلئے 17، قبائلی علاقوں کیلئے 25، ایرا کیلئے 8،خصوصی منصوبوں کیلئے 105 اور گورننس کیلئے 18ارب ،موسمیاتی تبدیلی کیلئے 802ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں مختلف شعبوں کیلئے 10کھرب 1ارب روپے مختص کئے گئے تھے، جن میں سے 628ارب روپے جاری کئے گئے الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی ترقیاتی سکیموں پر لگائی جانے والی پابندی کو ختم کروانے کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کی پابندی سے جاری منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہو گی ، منصوبوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہو گا،منصوبہ بندی حکام کمیٹی نے چیئر مین ہا ئر ایجو کیشن کمیشن حکام کو تعلیمی و ظا ئف کیلئے مختص رقم لیپ ٹا پ اسکیم پر خر چ کر نے کی اطلا عات پر وضا حت دینے کیلئے طلب کر لیا

جمعرات 26 اپریل 2018 21:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کو بتایا گیا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-19کے پی ایس ڈی پی میں مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 10کھرب30ارب روپے مختص کر دیئے،انفراسٹرکچر کیلئے 475ارب، توانائی کیلئے 80ارب، مواصلات کیلئے 300ارب، پانی کیلئے 65ارب، ہائیڈرو پاور کیلئے 14ارب، فزیکل پلاننگ کیلئے 79ارب،موسمیاتی تبدیلی کیلئے 802ملین، سماجی شعبہ کیلئے 130ارب، تعلیم کیلئے 47ارب، صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کیلئے 47ارب، سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 12ارب، گلگت بلتستان کیلئے 17ارب، قبائلی علاقوں کیلئے 25ارب، ایرا کیلئے 8ارب،خصوصی منصوبوں کیلئے 105ارب جبکہ گورننس کیلئے 18ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں مختلف شعبوں کیلئے 10کھرب 1ارب روپے مختص کئے گئے تھے، جن میں سے 628ارب روپے جاری کئے گئے، منصوبہ بندی حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی ترقیاتی سکیموں پر لگائی جانے والی پابندی کو ختم کروانے کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کی پابندی سے جاری منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہو گی جبکہ منصوبوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہو گا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے چیئر مین ہا ئر ایجو کیشن کمیشن کے حکام کو تعلیمی و ظا ئف کیلئے مختص رقم لیپ ٹا پ اسکیم پر خر چ کر نے کی اطلا عات پر وضا حت دینے کیلئے بھی طلب کر لیاجمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کا اجلاس سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی کو منصوبہ بندی و ترقی حکام کی جانب سے گزشتہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی پروگرام اور آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی پر جامع بریفنگ دی گئی، سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقی شعیب صدیقی نے گزشتہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں مختلف شعبوں کیلئے 10کھرب 1ارب روپے مختص کئے گئے تھے، جن میں سے 628ارب روپے جاری کئے گئے، جاری کی جانے والے رقم میں 140 ارب روپے کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے،بنیادی ڈھانچہ کے تعمیر نو کیلئے 580ارب روپے مختص کئے گئے جن میں سے 390 ارب روپے جاری کئے گئے۔

توانائی کے شعبہ کیلئے 87ارب روپے مختص کیے گئے جن میں 57 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں۔ شعبہ مواصلات کیلئے 411 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں 286ارب روپے جاری کئے گئے تھے۔ سماجی شعبہ کیلئے 147ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں 69 ارب روپے جاری کئے گئے، شعبہ تعلیم کیلئے 44ارب روپے مختص کئے گئے جن 24 ارب روپے جاری کئے گئے۔ شعبہ صحت کیلئے 56ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں 12 ارب روپے جاری کئے گئے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلئے 10ارب روپے مختص کیے گئے تھے جن میں 5ارب روپے جاری کئے گئے۔ گورننس کیلئے 14ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں 7ارب روپے جاری کئے گئے۔آزاد جموں کشمیر؛فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت خصوصی علاقوں کیلئے 61ارب روپے مختص کیے گئے تھے جن میں سے 51ارب روپے جاری کئے گئے، پیداواری شعبے کیلئے 6ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں 2 ارب روپے جاری کئے گئے، ایرا کیلئے 7ارب روپے مختص کیے گئے تھے جن میں سے 5ارب روپے جاری کئے گئے۔

وزارت خزانہ کے تحت خصوصی منصوبوں کیلئے 135ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں سے 71ارب روپے جاری کئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ترقیاتی سکیموں پر پابندی لگائے جانے سے قبل تک 628ارب روپے جاری کئے گئے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر ترقیاتی سکیموں سے پابندی ختم نہ کی گئی تو فنڈز ریلیز نہیں ہو سکیں گے جس کے باعث منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہو گی اور ان کی لاگت میں بھی اضافہ ہو گا، امید ہے کہ عوامی مفاد ات کے تحت الیکشن کمیشن ترقیاتی سکیموں پر لگائی جانے والی پابندی ختم کر دے گا، الیکشن کمیشن کو تمام مضمرات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

منصوبہ بندی حکام نے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2018-19کے پی ایس ڈی پی میں مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 10کھرب30ارب روپے مختص کر دیئے،انفراسٹرکچر کیلئے 475ارب، توانائی کیلئے 80ارب، مواصلات کیلئے 300ارب، پانی کیلئے 65ارب، ہائیڈرو پاور کیلئے 14ارب، فزیکل پلاننگ کیلئے 79ارب،موسمیاتی تبدیلی کیلئے 802ملین، سماجی شعبہ کیلئے 130ارب، تعلیم کیلئے 47ارب، صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کیلئے 47ارب، سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 12ارب، گلگت بلتستان کیلئے 17ارب، قبائلی علاقوں کیلئے 25ارب، ایرا کیلئے 8ارب،خصوصی منصوبوں کیلئے 105ارب جبکہ گورننس کیلئے 18ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، گزشتہ مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں 29ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اجلاس میں سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پہلے یہ واضح کیا جائے کہ کمیٹی کی جانب سے دی جانے والی سفارشات کو پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایا جائے گا یا نہیں، اگر ہماری سفارشات کو منظور نہیں کرنا تو آج کے اجلاس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، کوئٹہ، ژوب اور ژوب سے خضدار کی سڑک کی تعمیر کے حوالے سے متعدد مرتبہ سفارش کی گئی تھی جس پر آج تک ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔

سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی شعیب صدیقی نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں، گوادر میں بھی کام ہورہا ہے اور گوادر بھی بلوچستان میں ہے، آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا تصور متعارف کروایا گیا ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنا ایک مثبت اقدام ہے۔ کمیٹی رکن شبلی فراز نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت منصوبوں پر لگائی جانے والی رقوم آپس میں مل ملا کر خرچ کر دی جاتی ہیں، سب کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا،ہم وزارت منصوبہ بندی و ترقی میں دانش مندی نہیں دیکھتے، ہم متعدد معاملات کا غلط استعمال کرتے ہیں، ہمیں پی ایس پی ڈی کے تحت رقوم مختص کرنے کیلئے باقاعدہ ضابطے تیار کرنا ہوں گے تا کہ جو بھی رقم خرچ ہو وہ نظر بھی آئے،ویژن 2020,2025اور 2030سب سیاسی نعرے ہیں، جس پر سیکرٹری منصوبہ بندی نے کہا کہ آپ کے پاس یہ اختیار نہیں کہ آپ کسی کی نیت پر شک کریں،آپ نے اپنی بات مکمل کی ہے تو آپ کو تحمل سے میری بات بھی سننا ہو گی،ہر چیز کی بنیاد نیت ہوتی ہے، بطور پیشہ ور ہمیشہ اچھا کام کرنے کی کوشش کی ہے۔