گندم ایکسپورٹ سمری میں آٹے کی مصنوعات شامل نہ کرنا فلور ملنگ انڈسٹری کا کھلا استحصال ہے‘لیاقت علی خان

گندم کی مصنوعات پر 120 جبکہ گندم ایکسپورٹ پر 159ڈالر ریبیٹ دیا جانا مقامی انڈسٹری کے ساتھ کھلی دشمنی کے مترادف ہے

جمعرات 26 اپریل 2018 17:36

گندم ایکسپورٹ سمری میں آٹے کی مصنوعات شامل نہ کرنا فلور ملنگ انڈسٹری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2018ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین(پنجاب) لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ محکمہ خوراک کی جانب سے نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی کو بھجوائی گئی گندم ایکسپورٹ کی حالیہ سمری میں آٹے کی مصنوعات شامل نہ کرنا فلور ملنگ انڈسٹری کا کھلا استحصال ہے جسے قطعی طور پر برداشت نہ کیا جائے گا،حکومت کی جانب سے جانتے ہوئے کہ عالمی منڈی میں گندم کا ریٹ پاکستانی گندم کی نسبت کم ہے پھر بھی گندم کی مصنوعات پر 120 ڈالر جبکہ براہ راست گندم ایکسپورٹ پر 159ڈالر ریبیٹ دیا جانا مقامی انڈسٹری کے ساتھ کھلی دشمنی کے مترادف ہے ، ہم وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ اینڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلور ملنگ انڈسٹری کش اقدامات پر عملدرآمد سے گریز کریں اورپنجاب فوڈ کمیٹی کی طرف سے ذاتی مفادات کی خاطر بجھوائی جانے والی سمری کو ہرگز قبول نہ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

کیونکہ یہ قومی سرمائے سے لگائی جانے والی اربورں روپے کی انڈسٹری کو ڈبونے کا منصوبہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت برابری کی بنیاد پر 159 ڈالر پر سمندر اور زمینی راستے گندم اور گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کی اجازت دے ،تاکہ گندم کے ساتھ ساتھ ویلیوایڈڈ گندم کی مصنوعات کو دنیا بھر میں بھجوایا جا سکے اس سے مقامی انڈسٹری چلنے کے ساتھ ساتھ زائد گندم کا نکاس بھی ممکن ہو سکے گا اور فاضل گندم کی دیکھ بھال پر آنے والے کروڑوں روپے کے اضافی اخراجات سے بھی بچا جا سکے گا۔

ایسا کرنے سے حکومت کو براہ راست گندم ایکسپورٹ کی بجائے گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ سے زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوگا، اگر ہمارا مطالبہ نہ مانا گیا تو پھر پریس کانفرنس میں تمام مفاد پرستوں کے چہرے بے نقاب کر دیئے جائیں گے۔