پاکستان مثبت سمت میں گامزن ہو چکا ہے، پاکستان نے ٹیک آف کرنے کے دو مواقع گنوا دیئے اللہ تعالیٰ نے اب ہمیں یہ تیسرا موقع دیا ہے،

یہ بھی گنوا دیا تو تاریخ اور آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، طاقت کے تمام مراکز یکجا ہو کر زور لگائیں اور مل کر کام کریں تو پاکستان ٹیک آف کرے گا، ہمیں نئے عہد کے لئے خود کو تیار کرنا ہے، سینٹر فار میتھ میٹیکل سائنسز میرا ایک خواب تھا، اٹھارہ ماہ میں یہ سینٹر قائم ہو جائے گا، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنے بجٹ سے وسائل فراہم کئے، ٹیکس محاصل دو کھرب سے بڑھا کر چار کھرب نہ کئے ہوتے تو امریکہ سے بھیک مانگنے پر مجبور ہوتے وزیر داخلہ و منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کا پیاس یونیورسٹی نیلور میں سنٹر فار میتھ میٹیکل سائنسز کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 26 اپریل 2018 17:33

پاکستان مثبت سمت میں گامزن ہو چکا ہے، پاکستان نے ٹیک آف کرنے کے دو ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2018ء) وزیر داخلہ و منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان مثبت سمت میں گامزن ہو چکا ہے، پاکستان نے ٹیک آف کرنے کے دو مواقع گنوا دیئے اللہ تعالیٰ نے اب ہمیں یہ تیسرا موقع دیا ہے، یہ بھی گنوا دیا تو تاریخ اور آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، طاقت کے تمام مراکز یکجا ہو کر زور لگائیں اور مل کر کام کریں تو پاکستان ٹیک آف کرے گا، ہمیں نئے عہد کے لئے خود کو تیار کرنا ہے، سینٹر فار میتھ میٹیکل سائنسز میرا ایک خواب تھا، اٹھارہ ماہ میں یہ سینٹر قائم ہو جائے گا، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنے بجٹ سے وسائل فراہم کئے، ٹیکس محاصل دو کھرب سے بڑھا کر چار کھرب نہ کئے ہوتے تو امریکہ سے بھیک مانگنے پر مجبور ہوتے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پیاس یونیورسٹی نیلور میں سنٹر فار میتھ میٹیکل سائنسز کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ میرے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ آج ایک ایسے سنٹر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شریک ہوں جو میرا ایک خواب تھا، 2016ء میں میں پیاس میں آیا تو میں نے ہی یہ سینٹر قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام علوم کی بنیاد ریاضی پر ہے‘ خاص طور پر ایسے پروگرام جو سٹریٹجک لحاظ سے اہمیت کے حامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجٹیل دور کا مستقبل ریاضی کے علم سے وابستہ ہے، مختلف قوموں میں ترقی و خوشحالی کی جنگ چل رہی ہے کیونکہ انفارمیشن کے انقلاب سے لوگوں میں شعور آیا ہے، پہلے دنیا گائوں گوٹھوں تک محدود تھی، اب گلوبل میڈیا اور سائبر سوشل میڈیا نے لوگوں کو پوری دنیا کی آگاہی دیدی ہے اس لئے عوام کے مطالبات اور ان کے شعور میں اضافہ ہوا ہے، ہر ملک اپنے لوگوں کے لئے خوشحالی لانے کی دوڑ میں ہے، ترقی علم اور ٹیکنالوجی اور امن و استحکام میں مضمر ہے، دنیا کی بہترین زرعی تحقیق سے 100 من گندم دینے والا بیج بھی اگر کسی ایسی زمین میں بو دیا جائے جس میں وہ بیج پھل پھول نہیں سکتا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک کوئی درخت زمین میں جڑیں پختہ نہ کرے اس کی نشو و نما نہیں ہوتی لیکن جب ایک بار جڑیں زمین میں پختہ ہو جائیں تو بہت تیزی سے نشو و نما پاتا ہے، ہمیں چین کے تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور چین سے صرف سڑکیں اور بجلی کے منصوبے نہیں لینے بلکہ ان کی ترقی کی بنیاد امن، استحکام اور اصلاحات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے جس ملک میں منطقی سوچ اختیار نہیں کی جائے گی، وہاں معاشرے میں ہڑبونگ ہو گی، چینی معاشرے میں ہم آہنگی متاثر کن چیز ہے جبکہ ہمارے معاشرے میں نظم و ضبط کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاضی کا علم قوم میں نظم و ضبط لاتا ہے اس پر توجہ دے کر معاشرے کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ سینٹر 18 ماہ میں تیار ہو جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کر کے اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، دنیا میں کوئی ہماری مدد کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن ہم نے کسی کی مددکے بغیر ایٹم بم بنا لیا مگر جن شعبوں میں پوری دنیا ہماری مدد کے لئے تیار ہے وہاں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔

جب یہ بات میں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ڈاکٹر اشفاق سے کی تو انہوں نے بتایا کہ ایٹم بم بنانے میں ہم اس لئے کامیاب ہوئے کیونکہ ہمارا وژن بہت واضح تھا اور نیچے سے اوپر تک سب یکسو تھے کہ ہم نے یہ کام کر کے دکھانا ہے اور سب خود کو اس مشن کا حصہ سمجھتے تھے اور اپنے مقصد سے آگاہ تھے۔ دوسری اہم بات یہ تھی کہ اس کام کی ذمہ داری جن لوگوں کے سپرد کی گئی وہ تسلسل سے اپنے عہدے اور ذمہ داری پر کام کرتے رہے۔

قیادت کے استحکام اور میرٹ پر عمل کرنے سے یہ کام ممکن ہوا۔ اس کے علاوہ یہ اہم کام اس لئے بھی سر انجام دیا جا سکا کہ ہم نے ہیومن ریسورس میں سرمایہ کاری کی، لوگوں کو تربیت دی اور یہ کام مشینوں نے نہیں تربیت یافتہ انسانوں نے کیا اور ریاست نے ان کے لئے وسائل مہیا کئے اور پروفیشنل اٹانومی دی گئی اس لئے جو کام انہیں سپرد کیا گیا وہ انہوں نے کر کے دکھایا، انہی اصولوں پر عمل کر کے ہم پاکستان کو دنیا کا ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں، یہ کام استحکام اور تسلسل کے بغیر نہیں ہو سکتا، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ٹیک آف کرنے کے تیسرے موقع سے نوازا ہے، پہلا موقع ساٹھ کی دہائی میں ملا لیکن 65 کی جنگ کے بعد ہم کسی اور طرف نکل گئے، پھر 71 کا سانحہ ہو گیا، 1991ء میں بھارت بینک کرپٹ ہو گیا، من موہن سنگھ نے سرتاج عزیز سے ایس آر اوز حاصل کئے اور کہا کہ وہ اپنے ملک میں پاکستان جیسی اصلاحات کرنا چاہتے ہیں اور ایسا کر کے وہ ہم سے آگے نکل گئے، بنگلہ دیش نے بھی بھارت سے وہی اصلاحات لے کر نافذ کیں اور کامیاب ہوا، 90 کی دہائی میں پاکستان کو ایک اور موقع ملا لیکن یہ دہائی سیاسی عدم استحکام کی نذر ہو گئی، اب سی پیک کی صورت میں ہمیں ایک تیسرا موقع میسر آیا ہے، 2013ء میں پاکستان کی حالت یہ تھی کہ کوئی پاکستان میں 10 ڈالر لگانے کو تیار نہ تھا، 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول کی بات تھی اور بین الاقوامی دنیا پاکستان کو پتھر کے دور میں قرار دے رہی تھی، لوڈ شیڈنگ کا یہ حال تھا کہ یو پی ایس کی بیٹری تک چارج نہیں ہوتی تھی کہ بجلی دوبارہ چلی جاتی تھی، ایسے حالات میں چین کی سرمایہ کاری سے دنیا پاکستان کی طرف متوجہ ہوئی، ہمارے سیکورٹی اداروں نے دہشت گردی ختم کرنے کا عزم کیا اور آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد ہم نے خود اپنے بجٹ سے کئے، یہ اس لئے ممکن ہوا کیونکہ ٹیکس محاصل دو کھرب سے بڑھا کر چار کھرب کئے گئے اگر یہ وسائل دستیاب نہ ہوتے تو امریکہ سے بھیک مانگتے رہتے، ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ اپنے قومی بجٹ سے اور افواج پاکستان کی قربانیوں کی بدولت ممکن کر دکھایا، ایک وقت وہ تھا جب دہشت گردوں نے ریاست کا محاصرہ کر رکھا تھا اور آج ریاست نے دہشت گردوں کو نرغے میں لیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان نے 5.8 فیصد شرح نمو حاصل کر لی ہے، 2013ء سے 2018ء تک اوسط ترقی کی شرح پانچ فیصد رہی، 5.8 فیصد کی شرح نمو 13 سالوں میں سب سے زیادہ ہے، پاکستان مثبت سمت میں گامزن ہے، اگر یہ موقع بھی ہم نے گنوا دیا تو تاریخ اور آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کی منزل حاصل کرنے اور ملک کو اوپر لے جانے کے لئے ضروری ہے کہ ہر کوئی جہاں بھی ہے وہ ٹیم بن کر کام کرے، طاقت کے تمام مراکز یکجا ہو کر زور لگائیں اور کام کریں تو پاکستان ٹیک آف کرے گا، ہم نے پاکستان کو نئے عہد کے لئے تیار کرنا ہے، اب ہر چیز ڈیجیٹل ہے، ہمیں علم کی طاقت سے آگے بڑھنا ہے، یہ جدت کا دور ہے جو اس کو سمجھے گا وہ باقی رہے گا، ہمیں جدت کی دنیا میں نئے علم کی تخلیق کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، تسخیر کائنات کا مشن اللہ تعالیٰ نے ہمیں سونپا ہے اس کا بھی حساب دینا پڑے گا، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کائنات کے مطالعے اور مشاہدے کا حکم دیا ہے لیکن ہم نے اس کو چھوڑ دیا ہے، ایک وقت تھا جب فادر آف الجبرا ابن رشد، بو علی سینا، البیرونی، فارابی سمیت تحقیق، تفکر اور تدبر مسلمانوں کا خاصا تھا اور انہوں نے علم کے انقلاب کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نئے شعبوں میں سینٹر آف ایکسی لینسز کی بنیاد رکھ رہی ہے، یہ چوتھے صنعتی انقلاب کی بنیاد ہے، اس سے ہم دنیا کو ان شعبوں میں لیڈرز دے سکیں گے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ سینٹر آف میتھ میٹیکل سائنسز ملک میں ریاضی کو مقبول کرنے اور مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریگا۔ انہوں نے کہاکہ 2013ء میں ایچ ای سی کا بجٹ 13 ارب روپے تھا اس سال ہم نے 47 ارب روپے دیئے ہیں، اللہ نے توفیق دی تو اسے سو ارب روپے تک لے کر جائیں گے کیونکہ اس کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے، نوجوان تہیہ کریں کہ علم کے میدان میں دنیا کی قیادت کریں گے اور ٹیکنالوجی سلوشنز اور انوویشن پر بھرپور توجہ دیں گے۔

قبل ازیں پیاس کے ریکٹر ڈاکٹر ناصر مجید مرزا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینٹر میتھ میٹیکل سائنسز پروفیسر احسن اقبال کا ہی آئیڈیا تھا، 2016ء میں پیاس کے دورے کے دوران انہوں نے اس کا آئیڈیا دیا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں، اس سینٹر میں صف اول کے ریاضی دان پیدا کئے جائیں گے،پیاس سے دو سو افراد پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور انجینئرنگ میں یہ صف اول کی یونیورسٹی ہے۔

چیئرمین اٹامک انرجی کمیشن محمد نعیم نے وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم جو بھی تجویز لے کر پلاننگ کمیشن گئے، وزیر منصوبہ بندی نے اسے منظور کیا، ایچ ای سی کے لئے 47 ارب روپے کا بجٹ دیا، کینسر ہسپتالوں کے لئے جو تڑپ ہم نے ان میں دیکھی وہ قابل تحسین ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے بہت مدد کی۔ ادارے کے منصوبوں کے لئے انہوں نے بہت مدد کی ہے اور تعلیم کے شعبے میں جو سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اس کے بہترین نتائج نکلے ہیں۔

انہوں نے پروفیسر احسن اقبال کو علم دوست وفاقی وزیر کہہ کر مخاطب کیا۔ ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد نے کہا کہ ریاضی بنیادی مضمون ہے اور اس سینٹر کی ہر پروفیشنل کو ضرورت ہے، سائنٹیفک نالج کا فائدہ عوام کو بھی پہنچنا چاہیے، ایچ ای سی تعلیم کے لئے بھرپور سپورٹ پر حکومت کا شکر گزار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کو سمجھنے والے وزیر کا ہونا غنیمت ہے۔ قبل ازیں وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے سینٹر فار میتھ میٹیکل سائنسز کا سنگ بنیاد رکھا۔