بجلی کے بحران کی وجہ سے ہونے والے 37ارب مالیت پیداواری نقصانات کی تلافی کی جائے،محمد جاوید بلوانی

بدھ 25 اپریل 2018 18:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) کراچی انڈسٹرئیل فورم کے چیف کوآرڈینیٹر محمد جاوید بلوانی نے وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کو خط تحریر کیا ہے جس میں اپیل کی ہے کہ حالیہ صنعتوں کے تقریباً ایک ماہ جاری رہنے والے بجلی کے بحران کی وجہ سے ہونے والے تقریباً 37ارب مالیت پیداواری نقصانات کی تلافی کی جائے۔کراچی انڈسٹرئیل فورم جو کراچی کی تمام انڈسٹرئیل ٹائون ایسوسی ایشنز: سائیٹ ایسوسی ایشن آف آنڈسٹری، کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ،لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈانڈسٹری، سائیٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن آف انڈسٹری اور بن قاسم ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈانڈسٹری کا مشترکہ فورم ہے نے مشترکہ طور پر وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی ہے کہ صنعتوں کو کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے مابین تنازعہ کی وجہ سے گزشتہ 26روز تک روزانہ 8گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ کو وجہ سے پیداواری نقصانات اٹھانے پڑے جس کا تخمینہ تقریباً 37ارب روپے بنتا ہے حکومت صنعتوں کے مستقبل کے یوٹیلیٹیز کے بلوں میں ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے نقصانات کی تلافی کرے۔

(جاری ہے)

خط میں وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کے الیکٹرک کو گیس کی بحالی اور صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے اعلان کے پس منظر میں کراچی کی سات انڈسٹرئیل ٹائون ایسوسی ایشنز کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں صنعتوں نے 26روزیعنی 29مارچ تا23اپریل تک جاری رہنے والے بجلی کے بحران کے نتیجے میں انڈسٹریز کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا جس کے دوران روزانہ کی بنیادوں پر ایک پیداواری شفٹ مکمل طور پر متاثر رہی۔

صنعتکاروں نے وزیراعظم کی 26روز بعد مداخلت اوربجلی بحران کی خاتمہ کیلئے سوئی سدرن گیس کمپنی کو کے الیکٹرک کو گیس سپلائی کی فراہمی کے احکامات کو سراہا۔ تاہم صنعتکاروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے تاخیر سے مداخلت کی اور اگر وہ فوری طور پر دوسرے دن اس کا نوٹس لیتے ہوئے احکامات جاری کرتے تو صنعتوں کو اتنا بھاری پیداواری نقصان نہ اٹھانا پڑتا۔

صنعتوں کو تقریباً ایک ماہ کے دوران بھاری نقصانات اٹھانے پڑے جس کی تلافی نہ کی گئی تو صنعتوں کی بقا ناممکن ہو جائے گی۔لہٰذا صنعتکار طویل غور وخوض کے بعد اس نقطہ نظر پر پہنچے ہیں کہ مستقبل میں صنعتوں کی بقا کیلئے اشد ضروری ہے کہ کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی اپنے تمام تنازعات 15یوم میں وزیر اعظم پاکستان کی ہدایات کے مطابق یقینی طور پر حل کریں اور ایس ایس جی سی مطلوبہ تعداد میں درکار گیس لازماً کے الیکٹر ک کو فراہم کرے تاکہ صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی جاری رہے۔

تقریباً ایک ماہ طویل بحران کا سامنا کرنے کے بعد انڈسٹریز مستقبل میں ایس ایس جی سی اور کے الیکٹر ک کے درمیان دوبارہ تنازعہ کی صورت میں کسی مزید نئے بحران کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔ لہٰذا اس تناظر اور رمضان المبارک کی فوری آمد کے پیش نظر ایس ایس جی سی اور کے الیکٹر ک اپنے تنازعات فوری حل کریں اور ایس ایس جی سی کی طرف سے کے الیکٹر ک کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر جاری رہے اور کے الیکٹر ک بلاتعطل صنعتوں کو بجلی فراہم کرے۔

صنعتکاروں نے مزید نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوٹیلیٹیز فراہم کرنے والی دو کمپنیوں کے مابین تنازعہ کووجہ سے بھاری سرمایہ کرنے والی صنعتوں کو تقریباً37ارب روپے کے نقصانات ہوئے جبکہ دونوں یوٹیلیٹیز کمپنیوں کو ایک روپے کا نقصان بھی نہیں ہوا۔اسلئے ناگزیر ہے کہ دونوں یوٹیلیٹیز کمپنیوں کے مابین تنازعہ کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے سبب مالی دبائو کا شکار صنعتوں کو ہونے والے پیداواری نقصانات کی تلافی کی جائے لہٰذا وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی جاتی ہے کہ پیداواری نقصانات کی تلافی صنعتوں کے مستقبل کے یوٹیلیٹیز بلوں میں ایڈجسٹمنٹ کے زریعے کی جائے۔

اس حوالے سے وزیر اعظم ایک ہائی پاورڈ کمیٹی تشکیل دیں جو مختلف انڈسٹریز کو ہونے والے نقصانا ت کا تعین کرے اور سفارشات دے کہ کس طرح مزکورہ انڈسٹریز کے نقصانات کی تلافی کی جاسکتی ہے اور ان کے نقصانات کی تلافی وفاقی حکومت کرے گی یا پھر سندھ حکومت یا سوئی سدرن گیس کمپنی یا کے الیکٹرک یا پھر دونوںسوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک صنعتکاروں نے وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی ہے کہ صنعتوں کی بقا اور معیشت کی بہتری کے لئے ان کی اپیل پر فوری غور کیا جائے اور صنعتوںکو ہونے والے نقصانات کی فوری تلافی کی جائے۔