سندھ کو چائنا کے بڑے تعلیمی اداروں سے الحاق کی ضرورت ہے، وزیراعلی سندھ

سی پیک منصوبوں کیلئے تکنیکی قوت ہمارے پاس موجود ہے، وفاق نے بجٹ میں سندھ کا حصہ ہمیشہ کی طرح کم رکھا، مراد علی شاہ کی صحافیوں سے گفتگو

بدھ 25 اپریل 2018 15:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چائنا۔ پاکستان اسکلڈ اینڈ ٹیکنکل ایجوکیشن پروگرام کا کا انعقاد خوش آئند ہے جس کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنکل تعلیم اور فنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع دیا گیا ہے، یہ ون بیلٹ۔ ون روڈ کی ابتدا ہے اور جو چائنا کے اداروں کو پاکستان کے اداروں سے اشتراک چاہتے ہیں ان کے لیے یہ کانفرنس اہم ثابت ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بطور مہمان خصوصی سندھ بورڈ آف ٹیکنکل ایجوکیشن کے زیر اہتمام چائنا۔پاکستان اسکلڈ اینڈ ٹیکنکل ایجوکیشن ہنر میلے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبہ بھر کے فنی تعلیمی اداروں کے پرنسپلز سمیت ہزاروں طلبا و طالبات نے بھی میلے میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے اس شاندار اور ہنر دوست میلے کے انعقاد پر سندھ بورڈ آف ٹیکنکل ایجوکیشن اور دیگر معاون اداروں کو خراج تحسین پیش کیا ۔

وزیراعلی سندھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فنی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے ، عوام کو اس طرف راغب کرنے اور ہنر مند افرادی قوت کی تیار ی کیلئے اس طرح کی سرگرمیاں جاری رہیں گی ۔ انھوں نے ماضی کی یادوں میں جھانکتے ہوئے شرکا کو بتایا کہ 1968 میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ جب بھی میں چاروں طرف دیکھوں تو مجھے چائنا نظر آتا ہے جو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ضرورت کے پیش نظر سندھ کو چائنا کے بڑے تعلیمی اداروں سے الحاق کی ضرورت ہے، ہمیں چاہیے کہ ایک دوسرے کہ تجربے، تحقیق و فنی مہارتوں سے فائدہ اٹھائیں۔ انھوں نے کہا کہ تھرسمیت دیگر سی پیک کے منصوبوں کے لیے جتنے ٹیکنکل افراد کی طلب ہے اتنی ہمارے پاس نہیں اور مجھے امید ہے کہ یہ کانفرنس اس میں مدگار ثابت ہوگی۔ وزیراعلی سندھ نے انتہائی ہنرمند اورتربیت یافتہ 1 ملین انگریزی بولنے والے نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کا بھی عندیہ دیا۔

قبل ازیں سندھ بورڈ آف ٹیکنکل ایجوکیشن کی جانب سے ہنر میلے کے انعقاد کے مقاصد ، کارکردگی اور تربیتی مراکز کے معیار پر روشنی ڈالی ۔بعدازاں وزیراعلی سندھ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت آئندہ مالی سال کے لیے عبوری بجٹ پیش کرے گی، موجودہ سندھ اسمبلی نئی ترقیاتی اسکیم کا اعلان نہیں کرے گی، بجٹ میں صرف جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے رقم مختص کی جائے گی، ملازمیں کے لیے تنخواہوں کی مد میں پوری رقم رکھی جائے گی لیکن منظوری تین ماہ کی دی جائے گی۔

انھوں سوال کے جواب میں کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کا مقصد وفاقی حکومت کو مشورے دینا ہے، گذشتہ روز ہونے والے قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں وفاقی حکومت نے مختلف منصوبوں کے لیے رقم مختص کرنے میں ناانصافی کی تھی، سندھ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 150 ارب روپے میں سے 4.1 ارب روپے مختص کیے گئے اور پاور ایریگیشن و دیگر شعبوں میں بھی سندھ کا حصہ کم رکھا گیا۔