اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیر حضرات نے دی،

غیر ملکی امداد ملا کر کتنے پیسے جمع ہوئی چیف جسٹس کے زلزلہ متاثرین فنڈ کرپشن کیس ریمارکس سال 2006 سے اب تک انتظامی امور پر5 ارب 36 کروڑ روپے لگے ہیں ،ْنمائندہ ایرا کا بیان کیا پانچ ارب روپے معمولی رقم ہی ایرا میں چاچے مامے بھرتی کیے گئے ہیں ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار

بدھ 25 اپریل 2018 14:28

اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیر حضرات نے دی،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین فنڈ کرپشن کیس میں سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیر حضرات نے دی، غیر ملکی امداد ملا کر کتنے پیسے جمع ہوئی جو ٹینٹ اور کمبل آئے ان کا حساب نہ جانے کیسے لیں گے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں کرپشن پر از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکرٹری خزانہ، زلزلے کے بعد بحالی کے کام کرنے والی تنظیم ’ایرا‘ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سیکریٹری خزانہ نے استفسار کیا کہ کیا ساری امداد سرکاری خزانے میں ڈال دی تھی بالاکوٹ شہر کا کیا بنا سیکریٹری خزانہ نے بتایا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں فنڈز جاری کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں روپے کی امداد پاکستانی مخیر حضرات نے دی، غیر ملکی امداد ملا کر کتنے پیسے جمع ہوئی جو ٹینٹ اور کمبل آئے ان کا حساب نہ جانے کیسے لیں گے۔

سیکرٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ممالک سے 2.89 ارب ڈالرز امداد ملی، اندرون ملک سے ملنے والی امداد کا حساب موجود نہیں ،ْممکن ہے ایرا کے پاس معلومات ہوں۔نمائندہ ایرا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے ایک ارب 90 کروڑ اور ڈونرز نے 100 ارب روپے دیئے ،ْ10 ہزار 563 منصوبے زیر تعمیر ہیں، منصوبوں کیلئے مزید 37 ارب روپے کی رقم درکار ہے۔نمائندہ ایرا نے بتایا کہ سال 2006 سے اب تک انتظامی امور پر5 ارب 36 کروڑ روپے لگے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پانچ ارب روپے معمولی رقم ہی انہوں نے ریماکس دیئے کہ ایرا میں چاچے مامے بھرتی کیے گئے ہیں۔چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے استفسار کیا کہ بالا کوٹ کا کیا ہوا اس پر نمائندے نے بتایا کہ بالاکوٹ میں زمین کا قبضہ نہیں مل رہا، قبضہ مل جائے تو دو سال میں منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔چیف جسٹس نے نمائندہ ایرا سے سوال کیا کہ کیا غریب لوگ 2 سال کھلے آسمان تلے رہیں گے، آپ خود ان شیلٹرز میں رہ سکتے ہیں۔

نمائندہ ایرا نے بتایا کہ میں 30 ہزار فٹ کی بلندی پر ٹینٹ میں رہا ہوں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے لیے دو بنگلے بنے ہوں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلا لیں فنڈز دینے والے مفتاح اسماعیل کو، اس وزیرخزانہ کو بلائیں جو پاکستان میں نہیں رہے، سابق وزیر خزانہ آکر بتائیں پیسے کہاں کہاں خرچ ہوئے۔چیف جسٹس پاکستان نے نمائندہ ایرا سے پوچھا کہ مانسہرہ جانے میں کتنا وقت لگے گا جس پر انہیں بتایا گیا کہ مانسہرہ جانے میں 4 گھنٹے سے زائد لگتے ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرسکتے ہیں نمائندہ ایرا نے جواب دیا کہ حکومت کو کہتے ہیں تو ہیلی کاپٹر مل جاتا ہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ابھی بالا کوٹ جارہے ہیں، اپنے خرچے پر جائیں گے، جس جس نے جانا ہے قافلے کیساتھ آجائے، ہم ڈھابے وغیرہ سے کھانا کھا لیں گے۔

چیف جسٹس بذریعہ سڑک بالا کوٹ روانہ ہوئے۔