سپریم کورٹ کا مارکیٹ سے جعلی ادویا ت کو فوری اٹھانے کا حکم

نیب جو پرتول رہا ہے وہ ٹھیک نہیں‘ کل جو اجلاس منسوخ ہوا اسکی بھی ایک وجہ ہے‘نیب اپنی جگہ پر واپس آجائے‘نیب ،ایف آئی اے ڈریپ معا ملات میں دخل اندازی نہ کریں اور اپنی رپورٹ 15دن میں جمع کروائیں‘ڈریپ کی کیا کارکردگی تھی ‘ ڈریپ اپنا کام جاری رکھے اور بتائے وہ جعلی ادویات کا خاتمہ کتنے عرصے میں کرے گی چیف جسٹس کے دوران سماعت ریمارکس

بدھ 25 اپریل 2018 12:42

سپریم کورٹ کا مارکیٹ سے جعلی ادویا ت کو فوری اٹھانے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اپریل2018ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی ادویات سازی کے کیس کی سماعت کے دوران مارکیٹ سے جعلی ادویات کو فوری اٹھانے کا حکم دیدیا جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ نیب جو پرتول رہا ہے وہ ٹھیک نہیں‘کل جو اجلاس منسوخ ہوا اسکی بھی ایک وجہ ہے‘نیب اپنی جگہ پر واپس آجائے‘نیب ،ایف آئی اے ڈریپ معا ملات میں دخل اندازی نہ کریں اور اپنی رپورٹ 15دن میں جمع کروائیں‘ڈریپ کی کیا کارکردگی تھی ‘ ڈریپ اپنا کام جاری رکھے اور بتائے وہ جعلی ادویات کا خاتمہ کتنے عرصے میں کرے گی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی ادویات سازی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے کی جعلی ادویات کیس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی جعلی ادویات بنانیوالی فیکٹری کیخلاف مقدمے میں چالان جمع کرایاگیاہے۔چالان کے مطابق فیکٹری مالک چودھری عثمان گناہ گار ہے۔

ڈی جی نے ملزم کے عزیز پولیس والے کو بری کر دیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی جی ایف آئی اے کدھر ہیں ان کو بلوا لیں۔کیا ڈی جی ایف آئی اے نے خود تحقیقات کی ہیں انہوں نے کہا دبائو ڈالنے والے آرپی آو بہاولپورکو بے قصور قراردیدیا گیا۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ ملزم کیخلاف کتنے مقدمات درج کیے گئی جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملزم عثمان کیخلاف3 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ مارکیٹ سے جعلی ادویات فوری اٹھا لی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ڈریپ کی کیا کارکردگی تھی‘ ڈریپ کو کہا کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔ڈریپ سے پوچھا کہ وہ جعلی ادویات کا خاتمہ کتنے عرصے میں کرے گی۔چیف جسٹس نے ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب جو پرتول رہا ہے وہ ٹھیک نہیں،کل جو اجلاس منسوخ ہوا اسکی بھی ایک وجہ ہے۔نیب اپنی جگہ پر واپس آجائے۔انہوں نے کہا کہ نیب ،ایف آئی اے ڈریپ معا ملات میں دخل اندازی نہ کرے اور اپنی رپورٹ 15دن میں جمع کروائیں۔