دنیا گلوبل ویلج بن چکی،نت نئی ٹیکنالوجی کو مختلف سیکٹرز میں بروئے کار لانا وقت کی اشد ضرورت اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے،نوجوان اور خاص کر جامعات کے طلباء وطالبات جدید ٹیکنالوجی سے بھر پوراستفادہ کریں ،اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی

بدھ 25 اپریل 2018 00:30

کوئٹہ۔24 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2018ء) سپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے کہا ہے کہ دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے اور تیزی سے تبدیل ہورہی ہے، نت نئی ٹیکنالوجی کو مختلف سیکٹرز میں بروئے کار لانا وقت کی اشد ضرورت اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے، نوجوان اور خاص کر جامعات کے طلباء وطالبات جدید ٹیکنالوجی سے بھر پوراستفادہ کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام تھرڈ اینو ینشن ٹوانوویشن سمٹ 2018ء کی افتتاحی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر جامعہ بلوچستان پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال، وائس چانسلر تربت یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، سی ای او انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ پروموشن /ڈی بی یو ایم ٹی ڈاکٹر عابد ایچ کے شنواری، ڈائریکٹر اور یک جامعہ بلوچستان ڈاکٹر وحید نور، صدر ای سی او سائنس فاؤنڈیشن پروفیسر ڈاکٹر منظور سومرو، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے نمائندے ڈاکٹر مرزاحبیب کے علاوہ اساتذہ اورطلباء وطالبات کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

(جاری ہے)

اسپیکر اسمبلی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں بے حد ٹیلنٹ موجود ہے اور جن قوموں کے بچوں میں ٹیلنٹ ہو وہاں کی قومیں کبھی پسماندہ نہیں ہوسکتیں ۔ ہمارے نوجوان مستقبل کے چیلنجز سے نبرو آزما ہونے کیلئے تیارہیں ۔ نوجوانوں کو ملک اورصوبہ کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا کردار اد ا کرناہے۔ اسپیکر نے کہا کہ بلوچستان تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اہمیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

اور ملک میں سی پیک سے معاشی لحاظ سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس تناظرمیں قدرتی وسائل اور پیشہ وارانہ انسانی وسائل پر خصوصی توجہ دیکر ان سیکٹرز کو جدید خطوط پر استوار کرناہوگا تاکہ مستقبل کے چیلنجزسے بروقت نمٹا جاسکے اور سی پیک کے ثمرات سے قوم کو مستفید کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی تیار کرنا ناگزیر ہے ۔ اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنے ماہر تعلیم اوریوتھ کو یکجا کرکے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینی چاہیئیتاکہمعاشی پالیسیوں سے متعلق چیلنجز سے نمٹ کر بلوچستان میں خوشحالی کے نئے دورکے آغاز کی راہ ہموار کی جاسکے ہمیں جدت اور نئی ٹیکنالوجی پرفوکس کرکے اپنی تجارتی پالیسیوںکا از سرنو جائزہ لیکر صوبہ کی معاشی خوشحالی کے لئے موثر اقدامات اٹھانے ہوں گے اس کے ساتھ ساتھ صنعتی انتظام ، لائیو اسٹاک ، توانائی کے متبادل ذرائع ، معدنیات، کانکنی ، توانائی اور ساحلی ترقی کے شعبوں کی ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانا ہوگا ۔

اسپیکر نے کہاکہ انہیں جامعہ بلوچستان آکر بے حد خوشی ہوئی اورانہیں فخر ہے کہ وہ اس جامعہ کی ماس کمیو نیکیشن کی طالب علم رہی ہیں جو ان کیلئے اعزاز کی بات ہے ۔ جامع بلوچستان ہمارے تمام تعلیمی اداروں کے لئے ماں کی حیثیت رکھتا ہے۔ یونیورسٹی میں تھر ڈ اینو نیشن ٹو اینو ویشن سمٹ 2018 کا انعقاد خو ش آئندہے جو یقینا صوبہ کے طلباو طالبات کے لے ریسر چ اور ڈیو یلپمنٹ سے متعلق مواقعوں کی فراہمی میں گیٹ وے ثابت ہوگا ۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے سمٹ کے کامیاب انعقاد پرمنتظمین کو مبارکباد پیش کی ۔جامعہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال نے دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تیسرا تحقیقی کانفرنس ہے جو جامعہ ہر سال منعقد کرتی ہے۔ جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی و تحقیق کے زرائع کر پروان چڑھانے سمیت بہتر مستقبل کی رائے کو تعین کرنا ہے ۔ جامعہ بلوچستان نے ملکی سطح پر تمام اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر مطفق کیا ہے تاکہ مققین اپنے بہتر اور کار آمد تحقیق و تجربات کو ملکی سطح پر اجاگر کرسکیں۔

کیونکہ کسی بھی معاشرے کی ترقی میں اعلیٰ تعلیمی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جامعہ بلوچستان اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے ساتھ شعور و آگائی کو بھی پروان چڑھارہی ہے ۔اس موقع پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی کو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے یادگاری شیلڈ سے نوازا جبکہ اسپیکر نے سمٹ کے شرکاء اور وائس چانسلر ز میں شیلڈز تقسیم کئے۔ بعد ازاں اسپیکر اسمبلی نے دوروزہ تھرڈ اینو وینشن ٹو اینو ویشن سمٹ 2018 کا باقاعدہ ربن کاٹ کر افتتاح کیا اور سمٹ میں لگائے گئے مختلف اسٹالزکا معائنہ کیا اور رکھے گئے ماڈلز کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔