ڈی جی پی آر کے 19معطل ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری ،تین روز میں جواب طلب

دو دن سے غیر حاضر ملازمین کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا فیصلہ، آج ڈیوٹی پر نہ آئے تو نوکری سے نکال دیا جائے گا اکثر ہڑتالی ملازمین نے معافی کیلئے انتظامیہ کو درخواستیں دے دیں،آئندہ مظاہروں میں حصہ نہ لینے کی یقین دہانی ، ترجمان

منگل 24 اپریل 2018 23:19

لاہور۔24 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2018ء) ترجمان محکمہ تعلقات عامہ پنجاب نے کہا ہے کہ ڈی جی پی آر کے 19معطل ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کر کے ان سے تین روز میں جواب طلب کر لیا گیا ہے جبکہ پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے اورلیڈی افسران سے بدتمیزی پر 2اہلکار نوکری سے فارغ کر دیے گئے ہیں۔ ڈی جی پی آر کے ترجمان نے کہا ہے کہ اکثر ہڑتالی ملازمین نے معافی کیلئے انتظامیہ کو درخواستیں دے دی ہیں اور آئندہ مظاہروں میں حصہ نہ لینے کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم ان کی معافی کا فیصلہ اعلی حکام ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کی نوعیت کی روشنی میں کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ دو دن سے غیر حاضر ملازمین جو ہڑتال اور مظاہروں میں شریک ہوئے ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اگر وہ ملازمین کل ڈیوٹی پر نہ آئے تو انہیں بھی نوکری سے نکال دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا مس کنڈکٹ ، سرکاری املاک کی توڑپھوڑ، کارسرکارامیں مداخت، ہنگامہ آرائی ، غنڈہ گردی، افسران خصوصی طور لیڈی افسران سے بدتمیزی اورانہیں حراساں کرنے اورملازمین کو اشتعال دلاکر افسران اور سرکاری گاڑیوں پر حملہ کرکے انہیں نقصان پہنچنے کے الزامات کے تحت جن اہلکاروں کو شو کاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں واصف حمید اسسٹنٹ، محمد تصور سینئر کلرک، عاطف اسلم سینئر کلرک، مشتاق علی سٹینوگرافر، شوکت علی وٹو، خالد فیروز آپریٹر، مجیب اسلم آپریٹر،محمد عباس آپریٹر، عبدالمجید آپریٹر، مرزا صغیر احمد ٹیلیکس آپریٹر، محمد ریاض جونیئر کلرک، ارشادرشید نائب قاصد،عمر خان نائب قاصد، وسیم اختر ڈرائیور،شہریار بشیر کمپوزر، علی رضا ڈاک رنر،محمد دلاور چوکیداراور احسن اقبال ہیلپرشامل ہیںجبکہ انہی الزامات کے تحت جرارعباس ڈارک روم اٹینڈنٹ، حمزہ باجوہ ڈرائیورکو نوکری سے نکال دیا گیا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ دفتر کے سٹاف کو فول پروف سکیورٹی مہیا کر دی گئی ہے اور انہیں غنڈہ یونین سے مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اعلی حکام کے فوری اقدامات سے غنڈہ یونین کی سرپرستی میں ہونے والی ہڑتال عملی طور پر غیر موئثر ہو گئی ہے۔ سرکاری مصروفیات کیلئے نجی ٹرانسپورٹ کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں اورملازمین کی اکثریت نے ہڑتالی ٹولے سے لاتعلقی اختیار کر کے دفتری امور سنبھال لیے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پنجاب حکومت نے سرکاری امور کی بلاتعطل انجام دہی کیلئے ڈی جی پی آر کو متبادل سٹاف فراہم کر دیا ہے ۔ ترجمان نے متنبہ کیا کہ ہڑتالی عناصر نوکریاں بچانے کیلئے احتجاج ختم کر کے کل تک واپس دفتر آجائیںورنہ حتمی کارروائی کیلئے تیار ہو جائیں ۔غنڈہ گردی اور ہنگامہ آرائی سے حکومتی ادارے پر دبائو نہیں ڈالا جا سکتا۔جن ملازمین کی نظر میں لیڈی افسران کی کوئی عزت نہیں اور وہ ان سے بدتمیزی سے پیش آتے ہیں، ایسے عناصر کو سرکاری نوکری کا کوئی حق نہیں۔ ترجمان محکمہ تعلقات عامہ نے واضح کیا کہ یونین صدر خود معطل اور کرپشن، فراڈ اور دھوکہ دہی میں ملوث ہے ۔ایسا شخص جو خود مذاکرات کرنے کا اہل نہ ہووہ بھلا کسی ملازم کو کیا بحال کرائے گا۔