ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے بنائی گئی ہے،ملک میں ایماندرانہ طریقے سے لوگ کاروبار نہیں کر سکتے، خواجہ سہیل منصور

اسکیم کی وجہ سے چور اور ایماندار میں فرق ختم ہوگیاہے،قومی اسمبلی سمیت ہر فورم پر اس اسکیم کے خلاف آواز اٹھائوں گا، رکن قومی اسمبلی اگر ایک ہفتے کے اند ر حکومت نے اس اسکیم کو واپس نہ لیا تو اپنا استعفیٰ دینے یا نہ دینے سمیت آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرونگا چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے خلاف سو موٹو نوٹس لیں۔22اگست کو ماں کو گالی دینے والے باپ کو چھوڑ دیا تھا، پریس کانفرنس

منگل 24 اپریل 2018 21:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2018ء) ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے بنائی گئی ہے۔ملک میں ایماندرانہ طریقے سے لوگ کاروبار نہیں کر سکتے ۔ اس اسکیم کی وجہ سے چور اور ایماندار میں فرق ختم ہوگیاہے۔قومی اسمبلی سمیت ہر فورم پر اس اسکیم کے خلاف آواز اٹھائوں گا ، اگر ایک ہفتے کے اند ر حکومت نے اس اسکیم کو واپس نہ لیا تو اپنا استعفی دینے یا نہ دینے سمیت آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرونگا،چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے خلاف سو موٹو نوٹس لیں۔

22اگست کو ماں کو گالی دینے والے باپ کو چھوڑ دیا تھا ۔ وہ منگل کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

خواجہ سہیل منصور نے کہا کہ صدر پاکستان کے آرڈیننس سے ایک کالی اسکیم متعارف کرائی گئی ۔اس اسکیم کے ذریعے کالے دھن کو سفید بنایا جا سکتا ہے ،اس اسکیم کو اسمبلی سے پاس نہیں کرایا گیا ۔ انھوں نے کہا یہ اسکیم دہشت گردوں کو فنانس کرنے ، رشوت خوری اور کرپشن کرکے پیسہ کمانے والوں کو بچانے کی اسکیم ہے۔

آ پ کے پاس جتنا پیسہ ہے اپ وہ شو ہی نہیں کراسکتے ۔کالے پیسے کو باہر چھپا کر رکھو اور جب ملک واپس لانا ہو تو2 فیصد ٹیکس دے کر لے آ ۔انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے خاندان اور کالے پیسے کو بچانے کے لئے ایمنسٹی اسکیم لائے ہے۔دنیا کے جن ممالک میں ایمنسٹی اسکیم لائی گئی پہلے وہاں کی عدالتوں نے اس کا جائزہ لیا ۔لیکن کہیں ایسی اسکیم نہیں آئی جس سے کرپٹ یا کالے دھن والوں کو فائدہ پہنچے ۔

بھارت میں ایمنسٹی اسکیم پر35فیصد ٹیکس لیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کالے دھن کو ملک میں لانے کے لئے پانچ فیصد جبکہ ملک میں موجود کالے دھن پر دو فیصد ادا کرنا ہے۔دو اور پانچ فیصد دے کر کوئی شخص کچھ بھی کرسکتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شخص ہوں ، مجھے اس پر ستارہ امتیاز دیا گیا ،میں نے اعلان کیا تھا اس ایمنسٹی اسکیم پر ستارہ امتیاز واپس کردونگا ۔

میرے استعفی کے اعلان کے بعد ٹیکس دینے والے افراد، بزنس مین اور کچھ سیاسی لوگوں نے رابطہ کیا ، دوستوں نے مشورہ دیا کہ اسمبلی سے باہر نہ جائیں ، استعفی دے دیں گے تو اس پر آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا ۔خواجہ سہیل منصور نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اسکیم صرف ان لوگوں کے لئے لائی گئی جنہوں نے حرام کا پیسہ کمایا۔ اس مسئلے پر ایوان میں آواز اٹھائی تو مجھے ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اس اسکیم پر کمیٹی بنائی جائے گی لیکن آج تک وہ کمیٹی نہیں بنائی گئی ۔

انھوں نے کہا کہ میرا استعفی تیار ہے ۔ آواز اٹھانے کے لیے کچھ دن اسمبلی میں بیٹھنا پڑے گا ۔اسمبلی میں ہم خیال لوگوں کو ملاکر آواز اٹھاوں گا ۔اگر کچھ دنوں میں بہتری نہ آئی تو دوسرا لائحہ عمل بھی تیار ہے۔میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ اس معاملے کا سوموٹو نوٹس لیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 22اگست کو ماں کو گالی دینے والے باپ کو چھوڑ دیا تھا ۔میں سچا پاکستانی ہوں اور عوام کی خدمت کرنا ہی میری اولین ترجیح ہے۔