سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس
پٹرولیم ڈویژن کے ماتحت اداروں میں تھرڈ پارٹی کے ذریعے خدمات حاصل کرنے کے عمل کو روکنے کا حکم تمام ملازمین کو مستقل کرکے تھرڈ پارٹی سسٹم ختم کرنے کی ہدایت، پٹرولیم ڈویژن کے تمام ماتحت اداروں میں تھرڈ پارٹی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئیں
منگل 24 اپریل 2018 18:32
(جاری ہے)
اجلاس میں ہایئرایجوکیشن کمیشن، پٹرولیم ڈویژن اور سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کے 2016-17ء کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا۔
پٹرولیم ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران آڈٹ حکام نے بتایاکہ خدمات کے عوض پی ایس او کی جانب سے خلاف قواعد 42 کروڑ سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ ایم ڈی پی ایس او نے بتایا کہ پی ایس او کے لئے خدمات سر انجام دینے والے 210 افراد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، سپریم کورٹ نے انہیں مستقل کرنے کے احکامات دیئے جبکہ باقی 700 سے زائد افراد کو کنٹریکٹ پر ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔ ایم ڈی کو ادارے کے لئے ورکروں کی بھرتی کرنے کا اختیار ہے۔ 2009ء تک کمپنی کے پاس اختیار تھا مگر پی اے سی کے حکم کے بعد اب ہم پیپرا رولز کے پابند ہیں۔ عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ 2004ء میں پیپرا رولز بن گئے تھے ان پر عملدرآمد میں تاخیر بھی غیر قانونی اقدام ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ کمپنی کو خود بھرتیاں کرنی چاہئیں، کمیٹی کی رپورٹ کی حمایت کرتا ہوں، ایف آئی اے بھی ان بے قاعدگیوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ جب ملازمین کو مستقل کردیا جائے گا تو تھرڈ پارٹی خود بخود ختم ہو جائے گی، تھرڈ پارٹی کا تصور ختم کیاجائے ۔ ملازمین کو کم سے کم اجرت کے ساتھ تھرڈ پارٹی (کمپنی) کو ساڑھے آٹھ فیصد کمیشن بھی دی جاتی ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی تھرڈ پارٹی کے ذریعے بھرتیاں بند کی جائیں۔ آئندہ کے لئے جس آسامی کے لئے ضرورت ہے، اخبار میں اشتہار دے کر براہ راست بھرتی کا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جس نے بھی قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے لئے یہ فیصلہ کیا اس نے غلط کیاہے۔ ایم ڈی سوئی سدرن نے بتایا کہ ان کے ادارے میں بھی 4 ہزار سے زائد ایسے ملازمین ہیں جومسلسل 15 سالوں سے تھرڈ پارٹی کے ذریعے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان مین سے کسی ملازم کو نہیں نکالا گیا اور تھرڈ پارٹی کو 8 فیصد کمیشن بھی دی جارہی ہے۔ اس پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ ملازمین کو مستقل کرکے تھرڈ پارٹی کو کمیشن کی ادائیگی سے نجات حاصل کی جائے۔ پی اے سی نے پٹرولیم ڈویژن کے تمام ماتحت اداروں میں تھرڈ پارٹی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایاکہ او پی ایف سکول پشاور، کوئٹہ، ملتان اور گجرات میںتعمیر اور اسلام آباد زون میں واٹر سورس سکیم کے لئے وزارت سمندر پار پاکستانییز نے سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی قائم نہیں کی۔ پی اے سی نے کہاکہ اچھے منصوبے ہیں، آئندہ کسی قسم کی بے قاعدگی نہ کی جائے ۔ پی اے سی کو بتایاکہ گیا کہ یہ تمام منصوبے مکمل کرلئے گئے ہیں۔ پی اے سی نے یہ معاملہ نمٹا دیا۔ پی اے سی نے 2012-13ء کے آڈٹ اعتراضات ذیلی کمیٹی کے سپرد کردیئے جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے آڈٹ اعتراضات آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیئے گئے۔مزید اہم خبریں
-
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع جنرل طلال بن عبداللہ آل سعود کی پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات، دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش حملے کی مذمت
-
عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا،سپیکر قومی اسمبلی
-
لاہور ہائیکورٹ کا ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور اور ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنے کا حکم
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
-
ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ: مردہ بچی کو تھامے فلسطینی خاتون کی تصویر کو
-
ٹوبہ ٹیک سنگھ ،باپ ،بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این رپورٹ میں زیادتی کے شواہدنہیں ملے
-
پاکستان میں سال 2023 کے دوران موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
-
اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا،دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہونگے،اعظم نذیر تارڑ
-
رمضان شوگر مل ریفرنس کیس وزیراعظم شہبازشریف اور حمزہ شہبازکی حاضری سے معافی کی درخواست منظور
-
سپیکر پرلازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں،عمر ایوب
-
اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.