اگر ہم اپنا احتساب کریں تو معلوم ہوگا ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں‘ گورنر پنجاب

مایوسی اور ناامیدی گناہ ہے، مثبت سوچ کو لے کر آگے بڑھیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں‘رفیق رجوانہ

منگل 24 اپریل 2018 18:16

اگر ہم اپنا احتساب کریں تو معلوم ہوگا ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں‘ گورنر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2018ء) گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا ہے کہ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے افکار اور پیغام پر عمل پیرا ہو کر دُنیا میں باعزت مقام حاصل کیا جاسکتا ہے، اگر ہم اپنا احتساب کریں تو معلوم ہوگا کہ ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں،مایوسی اور ناامیدی گناہ ہے، مثبت سوچ کو لے کر آگے بڑھیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں، آج کشمیر، فلسطین، شام اور دیگر اسلامی ممالک پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں، ضرورت اِس اًمر کی ہے کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کی پیروی کرتے ہوئے مسلم اُمہ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال کمپلیکس میں انسانیت کو درپیش چیلنجز اور فکر اقبال کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں مشیر وزیر اعظم برائے قومی ورثہ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی، وفاقی سیکرٹری برائے قومی ورثہ و ادبی ورثہ انجینئر عامر حسن، علامہ اقبال کے پوتے منیب اقبال، ڈاکٹر رفیق الدین ہاشمی کے علاوہ ملکی و غیر ملکی دانشوروں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ پاکستان اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے جس کا خواب حضرت علامہ اقبالؒ نے دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی خدمات، افکار اور اُن کی ذات پاکستان کے لئے ایک نعمت ہے جس پر جتنا بھی فخر اور ناز کیا جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒاپنے کلام میں جہد مسلسل، احساس اور منزل کا راستہ دکھاتے ہیں یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کس منزل کا تعین کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر وقت منفی پہلو کو مدنظر رکھتے ہیں اور مثبت پہلو کو نظر انداز کردیتے ہیں جس سے سوچ کو تالے لگ جاتے ہیں۔ گورنر نے کہا کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں علامہ اقبالؒ کے افکار کو تسلسل سے شامل کرنا ہوگا ورنہ ہم اسی طرح رُسوا ہوتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے جا تنقید ہمارے حوصلوں اور جذبوں کو ماند کردیتی ہے لہٰذا ہمیں اس سے لڑنا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر وزیر اعظم عرفان صدیقی نے کہا کہ علامہ اقبالؒ کا کلام ایک سمندر ہے جو وسیع و عریض اور گہرا ہے اس کی تہہ تک جانا بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دُنیا کے جس خطے پر چلے جائیں وہاں لوگ علامہ اقبالؒ کو ضرور جانتے ہیں بلکہ نہ صرف جانتے ہیں انہیں مانتے بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ ہمارا ماضی ہی نہیں بلکہ حال اور مستقبل بھی ہے اگر ہم علامہ اقبالؒ سے کٹتے ہیں تو روایات، تہذیب اور تاریخ سے بھی دُور ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں علامہ اقبالؒ کے افکار کی طرف پلٹنا پڑے گا وہی ہمارا چشمہ حیات ہیں۔ وفاقی سیکرٹری انجینئر عامر حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری کے ذریعے غلامی اور محکومی میں جکڑی قوم کو خودی کا پیغام دیا۔ وہ ناامیدی اور مایوسی میں صبح نًو کا دًرس دیتے ہیں۔علامہ اقبالؒ کا پیغام صرف ایک قوم کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت پر محیط ہے۔

علامہ اقبالؒ اخوت، رواداری اور بھائی چارے کے پیامبر ہیں لہٰذا اُن کے افکار کو فروغ دینا اوراِن پر عمل پیرا ہو نا وقت کی ضرورت ہے۔ تقریب سے علامہ اقبالؒ کے پوتے منیب اقبال اور ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے لیپ ٹاپ کا بٹن دبا کر علامہ محمد اقبالؒ کی چار کتب آن لائن کرنے کا افتتاح کیا اِس سے عام آدمی اپنے موبائل پر شاعر مشرق کی اِن کتابوں سے رہنمائی حاصل کرسکتا ہے۔