بھرتیوں پر پابندی کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل ،ْ

ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم الیکشن کمیشن نے پری پول دھاندلی روکنے کیلئے بھرتیوں پر پابندی لگائی ،ْسیکرٹری الیکشن کمیشن وفاقی اورصوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پر پابندی نہیں لگائی ،ْعدالت میں بیان الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے اور تعین کرے کس قسم کی بھرتیوں پر پابندی لگائی ہے ،ْ چیف جسٹس

منگل 24 اپریل 2018 14:37

بھرتیوں پر پابندی کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل ،ْ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا از خود نوٹس کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو منتقل کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیاہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سیسرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کے کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں سیکرٹری الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے پری پول دھاندلی روکنے کیلئے بھرتیوں پر پابندی لگائی ،ْوفاقی اورصوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پر پابندی نہیں لگائی، حلقے میں ترقیاتی کاموں کے لیے بھی رقم مختص کرنے پرپابندی لگائی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے اور تعین کرے کس قسم کی بھرتیوں پر پابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے تعین کرنے سے آسانی ہوجائیگی۔

عدالت نے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو منتقل کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی اور بینچ ایک ہفتے میں فیصلہ کرے گا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کی پابندی کے خلاف رٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کی جائے، الیکشن کمیشن کا بھرتیوں پر پابندی کافیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک برقرار رہے گا ،ْجو صوبہ پابندی چیلنج کرنا چاہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائرکرے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ نے براہ راست فیصلہ دیا تو حتمی ہوگا ،ْہائیکورٹ فیصلہ کریگی توہمارے پاس ہائیکورٹ کا فیصلہ ہوگا ،ْ ہائیکورٹ کو صوبائی حکومتوں کی درخواستوں پر جلد فیصلے کا کہیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آرٹیکل 218کے تحت شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔