کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر چیف جسٹس آف پاکستان از خود نوٹس لیں مصطفی کمال

کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کرکے پانچ سے چھ کمپنیوں کو بجلی بنانے اورتقسیم کرنے کے لائسنس دیئے جائیں تاکہ کمپی ٹیشن سے عوام کو فائدہ پہنچے چیف جسٹس کے الیکٹرک اور شنگھائی الیکٹرک کے مابین معاہدے کو معطل کرنے کے احکامات صادر کریں

پیر 23 اپریل 2018 23:03

کراچی میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر چیف جسٹس آف پاکستان از خود نوٹس ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفی کمال نے کہاکہ وفاقی اور سندھ حکومت کراچی میں بجلی بحران کو حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے چیف جسٹس صاحب کراچی کی عوام آپ کی جانب دیکھ رہی ہے کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ پر چیف جسٹس آف پاکستان از خود نوٹس لیں، چیف جسٹس صاحب کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کو لوٹ رہی ہے چیف جسٹس صاحب کے الیکٹرک کی بے ضابطگیوں کا فوری نوٹس لیں چیف جسٹس صاحب کراچی کے شہریوں پر رحم کریں کے الیکٹرک کی اجاراداری ختم کریں۔

چیف جسٹس صاحب کراچی میں مزید بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو لائسنس دینے کے احکامات جاری کریں۔ چیف جسٹس صاحب کے الیکٹرک اور شنگھائی الیکٹرک کے درمیان معاہدے معطل کرنے کے احکامات صادر کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کہنے والوں سے کہتا ہوں ووٹ کاغز کا ٹکڑا ہے ووٹ کے بجائے ووٹر کو عزت دو ووٹر انسان ہے ووٹ کاغذ کا ٹکڑا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ایم پی اے سیف الدین خالد اپنے ساتھ چنے اور کپڑے لیکر اسمبلی میں گئے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک میرے علاقے کہ لوگوں کو 200 ٹینکر پانی نہ دیا گیا تو وہ یہی رہینگے ہماری تمام ایم پی ایس نے ساتھ دیا اور حکومت کی جانب سے دروازے اور لائٹس بند کر دی گئی لیکن انہوں نے اپنا مطالبہ منوایا اس سے سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک ایم پی اے اگر صدق دل سے عوام کے حقوق کے لئے بات کرے تو اس کی کتنی پاور ہے اس سے پہلے کوئی ایم پی اے ایسے نہ کرسکا انہوں نے کہا کہ کراچی کسی گوٹھ کا نام نہیں ہے کراچی کے بچوں کو بجلی پانی نہیں ملے گا تو حکمران سکون سے حکومت نہیں کرسکیں گے کراچی کی عوام میں اتنی طاقت کے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے لڑ سکتے ہیں, ہمیں اپنے مسائل حل کروانے کے لئے شہدا قبرستان آباد کرنے کی ضرورت نہیں ہی, بجلی تو رنگ و نسل و زبان نہیں دیکھے گی پانی بجلی کسی رنگ نسل زبان کا مسلہ نہیں ہے اگر بجلی آئے گی تو سب کے گھروں میں آئے گی ہماری بات جو کل لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی تھی آج سمجھ آرہی ہے ایک ہوکر رہینگے تو ہی مسائل کا حل نکل سکتا ہے اورمیں لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وہ اپنے حق کیلئے کھڑے ہوئے بزرگ عورتیں اور نوجوان سخت گرمی میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے جن کی آواز حکمرانوں تک گئی, انہوں نے کہا کہ کراچی والوں سے بجلی کے مد میں زیادہ پیسے لئے جا رہے ہیں کراچی کی بزنس کمیونٹی کے لوگ انتہائی پریشان ہیں.وزیر اعلی عوامی مسائل پر صرف دو خط لکھ کر جان نہ چھڑائیں بلکہ اپنے ٹیلی فون استعمال کریں انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہے کہ الیکشن قریب ہے اس لئے یہ سب ہو رہا ہے مجھے مائیں بہنوں کو سڑکوں پرنکالنے کا شوق نہیں ہے ہم نے 6 اپریل کو بھی احتجاج کیا اور 18 روز تک پریس کلب پر بیٹھے رہے میں اور میرے کارکنان 16 میں سے 8 نکات اس شہر کے مئیر کے لیے مانگتے رہے ہم نے اس جدوجہد کو جہاد سمجھ کر شروع کیا ہے کیونکہ وہ ہی بنیادی ایشوز ہیں ہمارے پاس ان کے منسٹر آئے اور کہا ہم چند نکات مان لیتے ہیں لیکن ہم اپنے مطالبات پر جمے رہے ہم تمام سہولیات کو ترک کرکے یہاں لوگوں کی خدمت کرنے آئے ہیں میں اپنے دور نظامت میں پانچ سال گھر نہیں گیا اور 300 ارب اس شہر کی تعمیر و ترقی پر خرچ کئے لیکن کوء مجھ پر تین روپے کا بھی الزام نہیں لگا سکتا ہم کراچی کو رول ماڈل بنا سکتے ہیں اور کراچی بہتر ہوگا تو پورے ملک کو فائدہ ہوگا آج بجلی کے مسئلہ پر جو وزیر اعظم نے نوٹس لیا ہے اس کا کریڈٹ کراچی کے شہریوں اور میڈیا کے لوگوں کو جاتا ہے جنہوں نے اس ایشو کو اٹھایا آپ یقین جانئے اللہ اس کا اجر دے گا جو بھی اس میں حصہ ڈالے گا اس شہر کو پرودگار نے آخری بار ہمارے ہی ہاتھوں سے بنوایا ہے انہوں نے کہا کہ کراچی کو ہم سے پہلے کسی نے نہ بنایا نہ بعد میں کوئی بنا سکا جب لوگ سوتے تھے تو ان کی صبح کو بہتر کرنے کے لئے مصطفی کمال راتوں کو کام کرتا تھا لیکن ہم نے کرپشن نہیں کی اللہ کا شکر ہے لوگوں کی نظروں میں آنکھ ڈال کر بات کرتے ہے انہوں نے کہاکہ ہماری کے الیکٹرک سے کوئی دشمنی نہیں بلکہ ہم ان کو دوست سمجھتے ہیں عارف نقوی صاحب کو میں اپنے نظامت کے دور سے جانتا ہوں مگر کے الیکٹرک نے 2012 کے بعد سے بالکل بھی بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں کیا ہے کیونکہ یہ کے الیکٹرک کو بیچنے میں لگے ہیں پاکستان کی تاریخ میں دو سال پہلے نیپرا نے فیسکو ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 3.50 پیسے فی یونٹ کمی کرنے کے آرڈر جاری کیئے اس آرڈر کے خلاف کورٹ سے اسٹے لیکر یہ آج تک مہنگی قیمت میں بجلی بیچ رہے ہیں اوراب تک 80 ارب روپے کما چکے ہیں اور ہر سال 32 ارب روپے نیٹ منافع کمارہے ہیں اور اپنی بیلنس شیٹ دکھا کر 200ارب روپے میں یہ کے الیکٹرک کو بیچنے جارہے ہیں یہ پیسے بھی اس لئے ہی کراچی والوں سے زیادہ چارج کر رہے ہیں اور اب شنگھائی الیکٹرک خریدنے جارہی ہے اور اب پاکستان کی تاریخ میں صنعت کاروں کی حکومت کے ساتھ میٹنگ ہو ئی ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر اس ہی طرح صنعتی علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی رہی تو ہم اپنی صنعتیں بند کردینگے جس سے 1500000 لوگ بے روزگار ہونے والے ہیں اور ملک میں پہلے ہی بے روزگاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس کے الیکٹرک کا حل بھی موجود ہیں یاد ہے پہلے ٹیلیفون لگنا کتنا مشکل تھا تو لیکن آج جگہ جگہ لائن بک رہی ہے تو وزیر اعظم کو کہونگا کہ کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کرکے پانچ سے چھ کمپنیوں کو بجلی بنانے اورتقسیم کرنے کہ لائسنس دے تاکہ ان کہ کمپیٹیشن سے عوام کو فائدہ پہنچے انہوں نے کہا کہ اب وقت تبدیل ہو رہا ہے اگر حکمران عوام کیلئے کام کرینگے تو لوگ ان کو ووٹ دینگے ورنہ آنے والے الیکشن میں کرپٹ حکمرانوں کو عوام رد کردینگے۔