کراچی، پوری قوم اعلی عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتی ہے،علامہ مختار امامی

ملک بھر میں غیر اہم شخصیات سے سیکورٹی کی واپسی کے عدالتی فیصلے کو اس کے حقیقی تناظر میں دیکھنے کی بجائے اس پر منافقانہ پالیسی اختیار کی جا رہی ہے، مرکزی ترجمان مجلس وحدت مسلمین پاکستان

پیر 23 اپریل 2018 21:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ پوری قوم اعلی عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتی ہے۔ملک بھر میں غیر اہم شخصیات سے سیکورٹی کی واپسی کے عدالتی فیصلے کو اس کے حقیقی تناظر میں دیکھنے کی بجائے اس پر منافقانہ پالیسی اختیار کی جا رہی ہے۔ عوام کو عدالتوں سے بدظن کرنے کے لیے ان مذہبی و سیاسی شخصیات سے بھی سیکورٹی واپس لے لی گئی جن کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شمار ملک کی ان چند اہم مذہبی وسیاسی شخصیات میں سے ہیں جن کو شدید ترین سیکورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ ملک میں اتحاد و اخوت کے فروغ کے لیے کلیدی کردار ادا کرنے والی شخصیات ملک دشمن طاقتوں کے نشانے پر ہیں۔

(جاری ہے)

اتحاد بین المذاہب اور ملک میں بسنے والے مختلف مسالک کے درمیان آہنگی کے فروغ کے لیے علامہ ناصر عباس کی خدمات ڈھکی چھپی نہیں۔

عالمی طاقتوں کے گماشتے جس وقت ملک میں انتشار اور بد امنی کو ہوا دے کر جہنم بنانے پر تلے ہوئے تھے اس وقت علامہ ناصر عباس نے حب الوطنی کے تقاضوں کا عملی اظہار کرتے ہوئے اتحاد و اخوت کا علم بلند کیا اور پاکستان کی مختلف مذہبی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔ نا اہل وزیر اعظم نواز شریف کی بدعنوانی کے خلاف وہ جس جرات مندانہ انداز سے اصولی موقف پر ڈٹے رہے اس پر جماعت کو انتقام کا نشانہ بھی بنایا گیا اور مرکزی قائدین سمیت مختلف شخصیات کو حکومتی اداروں کی جانب سے ہراسیگی کا بھی سامنا کرانا پڑا۔

علامہ ناصر عباس سے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی واپس لینے کا اقدام محض سیاسی رنجش کی بنا پر ہے۔ عدالتی فیصلے کی آڑ میں حکومت کی چالبازی کا بھی اعلی عدلیہ نوٹس لے۔ چیف جسٹس نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کا مقصد کسی کی زندگی کو خطرہ میں ڈالنا نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ ان غیر متعلقہ شخصیات کے لیے ہے جنہیں پولیس کی طرف سے سیکورٹی کی فراہمی ضروری نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الصوبائی نقل و حرکت کے دوران مختلف اضلاع کی انتظامیہ کی طرف سے بھی علامہ ناصر عباس کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جاتی رہی ہے۔اسلام آبادانتظامیہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کے اصل پیرائے کی روشنی میں عمل درآمد کرے۔انہوں نے کہا کہ اس غیر ذمہ دارانہ انتظامی اقدام سے ہمارے لاکھوں کارکن شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔اگر علامہ ناصر عباس جعفری کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ انتظامیہ پر ہو گی۔انہوں نے علامہ راجہ ناصر عباس و دیگر رہنماوں کو فوری سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہی.