ملک میں سیاسی ٹی ٹوئنٹی اور ٹی ٹین کھیلا جارہا ہے، کبھی دھرنے تو کھبی احتجاج اور منتخب وزیراعظم کی چھٹی کردی جاتی ہے، احسن اقبال

سال سے پاکستان کے نسخہ تبدیل کئے جارہے ہیں سیاست اور پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت ہے ملک میں استحکام اس وقت آئیگا جب تمام ادارے محسوس کرینگے اب ملک کو انتشار کی طرف لیکرنہیں جانا،کراچی شہر میں بجلی کے بحران کی ذمہ داری کے الیکٹرک پر عائد ہوتی ہے، وہ اپنے بند پاور پلانٹس چلائے ،وفاقی حکومت گیس کمپنی و دیگر اداروں سے معاملات طے کرانے میں معاونت کر رہی ہے،وفاقی وزیرداخلہ کا تقریب سے خطاب / صحافیوں سے گفتگو

پیر 23 اپریل 2018 20:31

ملک میں سیاسی ٹی ٹوئنٹی اور ٹی ٹین کھیلا جارہا ہے، کبھی دھرنے تو کھبی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) وفاقی وزیرِ داخلہ، ترقیات، منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی ٹی ٹوئنٹی اور ٹی ٹین کھیلا جارہا ہے، کبھی دھرنے تو کبھی احتجاج اور منتخب وزیراعظم کی چھٹی کردی جاتی ہے ،70 سال سے پاکستان کے نسخہ تبدیل کئے جارہے ہیں سیاست اور پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت ہے ملک میں استحکام اس وقت آئیگا جب تمام ادارے محسوس کرینگے کہ اب ملک کو انتشار کی طرف نہیں لیکر جانا کراچی شہر میں بجلی کے بحران کی ذمہ داری کے الیکٹرک پر عائد ہوتی ہے، وہ اپنے بند پاور پلانٹس چلائے وفاقی حکومت اس کے گیس کمپنی اور دیگر اداروں سے معاملات طے کرانے میں معاونت کر رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈا ڈینٹل کالج کے افتتاح کے بعد صحافیوں سے گفتگو اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر افتتاحی تقریب سے ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے وائس چانلسر پروفیسر محمد سعید قریشی، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قائمقام سربراہ پروفیسر محمد ارشد حسن نے بھی خطاب کیا،اس موقع پر پرو وائس چانسلرز پروفیسر محمد مسرور، پروفیسر زرناز واحد اور پروفیسر خاور سعید جمالی، رجسٹرار پروفیسر امان اللہ عباسی سینئر فیکلٹی میمبرز سمیت طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی استحکام کی راہ چند فیصلے نہیں روک سکتے، ملک بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہے۔ بیسویں صدی سیاسی صدی اوراکسیویں صدی معیشت اور تعمیر کی صدی ہے ،دو بار ہمیں اقتصادی ترقی کا موقع ملا لیکن ہم ہٹ گئے،1965 میں جنگ اور 1971 میں سقوط دھماکہ ہوا او معیشت گر گئی نوے کے عشرے میں حکومتوں کو گھر بھیجا گیا اور معیشت گر گئی آج بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے انہوں نے کہاکہ46 ارب ڈالر کی چین کی پیش کیش معیشت کی ترقی کا تیسرا موقع ہے ہماری حکومت نے معیشت کو بہتر کیا ہے گزشتہ تیرا سالوں میں شرح نمو بڑھی ہے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہاکہ شام کے وقت ٹی وی پر سقراط اور بقراط آکر بیٹھتے ہیں اورہماری پالیسیوں پر ہنستے ہیں جبکہ عالمی ادارے کے کہتے ہیں کہ ملک میں اگر یہی معاشی صورتحال رہی جس پرپاکستان گامزن ہے تو 2025تک دنیا کی بیس بہترین معیشتوں میں اسکا شمارہوگا اس سے قبل ڈینٹل کالج کے تختی کی نقاب کشائی کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ڈینٹل کالج کی آٹھ منزلہ عمارت دے کر کراچی کے عوام کو تحفہ دیا ہے، مسلم لیگ ن کی حکومت کو اگلی مدت ملی تو ہم کراچی کو لاہور سے بھی زیادہ ترقی یافتہ شہر بنا دینگے، انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے کی صورت میں پاکستان کے دروازے کی مرتبہ اقتصادی ترقی دستک دے رہی ہے، اس بار بھی ہم نے موقع ضائع کردیا توپھر ہماری اگلی نسل ہمیں معاف نہیں کریگی اور ہم اس بار سرخرو ہوگئے تو مجھے یقین ہے پاکستان 2030تک دنیا کی بیس معیشتوں میں سے ایک ہوگا۔

انہوں نے دعوی کیا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان کا گروتھ ریٹ 5.8فیصد ہے، ہر شعبے میں ریکارڈ سرمایہ کاری ہو رہی ہے، ہماری حکومت نے گذشتہ 5سال کے دوران گیارہ ہزار 400میگا واٹ بجلی سے قومی گرڈ میں شامل کی، اتنی بجلی پورے 70برس میں قومی گرڈ میں شامل نہ ہوسکی، انہوں نے کہا کہ اب ملک میں کہیں بجلی کا بحران نہیں ہے، کراچی میں بجلی بحران کی وجہ توانائی کی کمی نہیں بلکہ اسکی "مخصوص وجوہات"ہیں، احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں 1960کی دہائی کے بعد ترقی کے راستے پر گامزن ہونے کا دوسرا موقع 1990میں ملا تھا جو ضائع ہوگیا، جبکہ انہی خطوط پر چل کر بھارت نے سن دوہزار میں اپنی معیشت کو سنبھال گیااور بنگلہ دیش نے ہماری منصوبہ بندی پر عمل کر کے 2013میں اپنی برآمدات میں اضافہ کرلیا، انہوں نے کہا کہ 20ویں صدی نظریات اور اکیسویں صدی اقصادی ترقی کی صدی ہے، معیشت میں آگے جانے کے اشارے بہت نمایاں ہیں ، مگر سوشل انڈیکیٹرز بہت کمزور ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس شعبے میں محنت کر یں انہوں نے ڈا یونیورسٹی کے طلبا پر زور دیا کہ وہ قوم کے ٹیکسوں کے پیسوں قائم تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہوکر ملک کے غریب اور مستحق مریضوں کیلیے اپنا وقت صرف کریں انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو آگے لانا چاہتی ہے، پانچ برس کے دوران حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ 12ارب سے بڑھا کر 47ارب روپے کر دیا انہوں نے کہا کہ ضلعی بنیادوں پر یونیورسٹی کیمپسز بننے چاہیں ، جلد ہی ملک کے چپے چپے میں نوجوانوں کو اعلی تعلیم کی سہولت دے دی جائیگی۔

احسن اقبال نے کہا کہ بھارت میں صرف 1400کلومیٹر موٹر ویز ہیں اور پاکستان میں ہم 1700کلومیٹر موٹرویز مکمل کرنے والے ہیں، آج صنعتی دور میں ٹرانسپورٹ کم اخراجات اور بہتر سہولتیں اقتصادی ترقی کی ضامن ہیں، ہم نے اس شعبے میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ ڈا ڈینٹل کالج کی نئی عمارت طلبااور اساتذہ کی نئی شناخت کے ساتھ مریضوں کیلیے بھی سہولت کا باعث ہوگی، یہ بات باعثِ فخر ہے کہ ڈینٹل کالج کی عمارت جو 2019 میں مکمل ہونا تھی وہ ایک سال پہلے مکمل کر کے اسکا افتتاح کردیا، انہوں نے فنڈز کی بلا تاخیر فراہمی پر ایچ ای سی کا بھی شکریہ ادا کیا۔

پروفیسر محمد سعید قریشی نے مزید کہا کہ ڈینٹل کالج کی نئی عمارت میں منتقل ہونے سے نہ صرف مریضو ں کی سہولت میں اضافہ ہوگا، بلکہ طلبا کی نشستیں بھی بڑھ جائینگی، انہوں نے مزید بتایا کہ ساتویں منزل ایڈوانس ریسرچ کے لیے مخصوص کر دی گئی ہے، جہاں ایڈوانسڈ ریسرچ لیباٹری قائم کی جارہی ہے، جہاں 50سے 100طلبابیک وقت تحقیق کا کام کر سکینگے۔ یہ لیباٹری آئندہ برسوں میں ڈینٹل ایجوکیشن کا ایک اہم سنگ میل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں ایڈوانسڈ میڈیکل ریسرچ سینٹر بھی تعمیر کیا جائے گا، جس کی لاگت کا تخمینہ ایک ارب 65کروڑ روپے لگایا گیا ہے،ہائر ایجوکیشن کمیشن اس کا دوتہائی لگ بھگ ایک ارب روپے فراہم کرے تو اسکے مشکور ہونگے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر نے تختی کی نقاب کشائی کر کے ڈا ڈینٹل کالج کی 8 منزلہ عمارت کا رسمی افتتاح بھی کیا۔