بھارتی نائب صدر نے چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی قرارداد مسترد کردی

اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک کی ایک ایک شق اور الزامات کا بغور جائزہ لیا ہے اس حساس معاملے پر ماہرین سے مشاورت بھی کی گئی جس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی قرار داد میرٹ پر پورا نہیں اترتی اس لیے اس قرارداد کو مسترد کرتا ہوں،راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیانائڈو

پیر 23 اپریل 2018 20:05

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اپریل2018ء) بھارتی نائب صدر وینکیانائڈو نے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جمع کرائی گئی مواخذے کی تحریک مسترد کردی ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف کانگریس سمیت اپوزیشن کی سات جماعتوں کے 71 اراکین کی جانب سے جمعہ کو مواخذے کے لیے تحریک جمع کرائی گئی تھی جسے بھارت کے نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیا نائڈو نے ماہرین سے قانونی اور آئینی مشاورت کے بعد مسترد کردیا ہے۔

راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیانائڈو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک کی ایک ایک شق اور الزامات کا بغور جائزہ لیا ہے اور اس حساس معاملے پر ماہرین سے مشاورت بھی کی گئی جس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چیف جسٹس کے خلاف مواخذے کی قرار داد میرٹ پر پورا نہیں اترتی اس لیے اس قرارداد کو مسترد کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

چیئرمین راجیہ سبھا نے مزید کہا کہ قرارداد میں درج پانچوں الزامات میں کی کوئی حقیقت سامنے نہیں آسکی ہے جب کے یہ الزامات عدالت عالیہ کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہو سکتے ہیں جو کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے اس لیے اس قرارداد کو ایوان میں بحث کے لیے نہیں لایا جاسکتا۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ قرار داد ہی واحد طریقہ تھا جس کے تحت پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے خلاف سنگین معاملا ت کی انکوائری کو یقینی بنا سکتی ہے۔واضح رہے کہ بھارت کے ججز انکوائری ایکٹ 1968 کے تحت کسی بھی جج کے خلاف شکایت سامنے آنے پر لوک سبھا کے 100 یا راجیہ سبھا کے 50 ارکان تحریک پیش کر سکتے ہیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے پرزائیڈنگ افسر تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتا ہے جس میں دو ججز ہوتے ہیں جو ان شکایات کا تحقیقات کرتے ہیں۔