ملک ابراراحمد کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان ک اجلاس

کمیٹی کا کشمیری مہاجرین کیلئے بنائی گئی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں بے قاعدگیوں پر سخت اظہار برہمی ،رپورٹ از سر نو مرتب کرنے کی ہدایت

پیر 23 اپریل 2018 17:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2018ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کشمیری مہاجرین کیلئے بنائی گئی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں بے قاعدگیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے قاعدگیوں میں ملوث ممبران قانون ساز اسمبلی، بیورو کریٹس کی نشاندہی کیوں نہیں کی گئی ۔ کمیٹی نے رپورٹ ازسر نو مرتب کرنے کی ہدایت کردی ۔

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین ملک ابرار احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔کمیٹی کو گلگت بلتستان میں زراعت اور تجارت کے فروغ پر بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ علاقہ کی 48 فیصد آمدن زراعت سے ہوتی ہے، گلگت بلتستان میں فروٹ کی پیداوار کل آمدن کا 60 فیصد ہے، سب سے زیادہ پیداوار خوبانی کی ایک لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن ہوتی ہے، خوبانی کا 34 فیصد اور سیب 17 فیصد جبکہ چیری 6 فیصد ضائع جاتی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں آلو کی کھپت تین لاکھ میٹرک ٹن ہے، 6 سے 7 ہزار میٹرک آلو درآمد کرنا پڑتا ہے، گلگت بلتستان میں 60 سے 70 ہزار میٹرک آلو پیدا ہوتا ہے، اس علاقہ میں سہولیات دے کر 2 ارب 40 کروڑ روپے کا زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ خوبانی کی پیداوار میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے، سیب کی پیداوار میں 24 ویں جبکہ چیری کی پیداوار میں 49 ویں نمبر پر ہے، اگر گلگت بلتستان میں پیدا ہونے والی خوبانی کو شامل کیا جائے تو پاکستان خوبانی کی پیداوار میں دنیا میں دوسرے نمبر پر آ سکتا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ خوبانی کی تجارت برآمدات میں شامل نہیں کی جاتی، سٹوریج اور پیکنگ کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے پھلوں کی بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔ کمیٹی نے کشمیری مہاجرین کیلئے بنائی گئی ہائوسنگ سوسائٹیوں میں بے قاعدگیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے قاعدگیوں میں ملوث ممبران قانون ساز اسمبلی، بیورو کریٹس کی نشاندہی کیوں نہیں کی گئی ۔ کمیٹی نے رپورٹ ازسر نو رپورٹ مرتب کرنے کی ہدات کی ہے۔ کمیٹی اراکین نے معاملہ نیب کو بھجوانے کا مطالبہ کیا ہے ۔