سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس میں وفاقی سیکرٹری خزانہ کو طلب کرلیا

پیر 23 اپریل 2018 17:09

سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس میں وفاقی سیکرٹری خزانہ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی، دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت پاکستان نے حساب دیناہے کتنی رقم باہرسے آئی، کتنی رقم پاکستان سے اکٹھی ہوئی اور یہ ساری رقم کہاں گئی، ایراء نے تومنصوبوں پر عمل درآمد کرواناتھا۔

پیر کے روز سپریم کورٹ میں 2005 کے زلزلے میں وصول فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت،، دوران سماعت درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 12 ہزار ایکڑ کا رقبہ ایرا اور سیرا کو دیا گیا، پورے بالاکوٹ میں پانی نہیں ہے، 13 سالوں میں ایک ہسپتال بھی نہیں بنایا گیا، کنگ عبداللہ ہسپتال کا سپریم کورٹ کی وجہ سے کل افتتاح ہورہا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زلزلہ زدگان کو کتنی رقوم ملیں کتنے بیرونی فنڈز ملی درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ علاقہ میں 4 ہزار بچے اس وقت بھی کھلے آسمان تلے سکول میں پڑھ رہے ہیں، 185 ارب روپے ایرا کے اکاونٹ سے بحالی کی مد میں وزارت خزانہ کے اکاونٹ میں بھیجے گئے، 55 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ کے زریعے بھیجے گئے،ایرا کا سالانہ بجٹ 162 بلین روپے ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو 600 ارب روپے بنتے ہیں، اتنے پیسوں سے تو 6 نئے شہر بن سکتے ہیں درخواست گزار نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ ایرا کا آڈٹ کروائے، ایرا کا 92 فیصد بجٹ انتظامی امور پر جبکہ 8 فیصد پروجیکٹ پر خرچ ہوتا ہے، نمائندہ ایرا نے عدالت کو بتایا کہ مجموعی پراجیکٹس کی تعداد 14704 تھی، 1640 پراجیکٹس پر کوئی کام نہیں ہوا،یہاں صرف آدھے گلاس کی بات ہوتی ہی. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا زلزلہ کی امداد صوابدیدی فنڈز میں چلی گئی تھی درخواستگزار نے استدعا کی کہ چیف جسٹس بالا کوٹ کا خود دورہ کریں۔

(جاری ہے)

۔2005 کے زلزلے میں 8049 عمارتیں گری تھیں،۔3847 سکولز ، یونورسٹیز اور کالجز کی عمارات گریں، ۔چیف جسٹس نے کہا کہ بالاکوٹ کو تعمیر کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئیعدالت میں سیشن جج مانسہرہ کی رپورٹ پیش کی گئی،درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ بالاکوٹ میں جو شیلٹر ہاوس بنائے گئے ہیں وہاں ہماری فوج یا بیوروکریسی میں سے کوئی شخص نہیں رہ سکتا، نمائندہ ایرا نے کہا کہ ایک بلین سالانہ خرچ ایرا پر ہوتا ہے، بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری خزانہ کو آئندہ سماعت پر سیکرٹری خزانہ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔